حیض کی تعریف اور احکامات

بقیہ۔۔۔

حیض وہ خون ہے جو عموماً ہر مہینے چند دنوں کے لیے عورتوں کے رحم سے خارج ہوتا ہے اور عورت کو جب حیض کا خون آئے تو اسے حائض کہتے ہیں۔
(۴۳۲)حیض کا خون عماماً گاڑھا اور گرم ہوتا ہے اور اس کا رنگ سیاہ یا سرخ ہوتا ہے۔ وہ تیزی سے اور تھوڑی سی جلن کے ساتھ خارج ہوتا ہے۔
(۴۳۳)وہ خون جو عورتوں کو ساٹھ برس پورے کرنے کے بعد آتا ہے حیض کا حکم نہیں رکھتا۔ احتیاط مستحب یہ ہے کہ وہ عورتیں جو غیر قریشی ہیں وہ پچاس سے ساٹھ سا ل کی عمر کے دوران خون اس طرح دیکھیں کہ اگر وہ پچاس سال سے پہلے خون دیکھتیں تو وہ خون یقینا حیض کا حکم رکھتا تو وہ مستحاضہ والے افعال بجا لائیں اور ان کاموں کو ترک کریں جنہیں حائض ترک کرتی ہے۔
(۴۳۴)اگر کسی لڑکی کو نو سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے خون آئے تو وہ حیض نہیں ہے۔
(۴۳۵)حاملہ اور بچّے کو دودھ پلانے والی عورت کو بھی حیض آنا ممکن ہے اور حاملہ اور غیر حاملہ کا حکم ایک ہی ہے۔ ہاں اگر حاملہ عورت اپنی عادت کے ایّام شروع ہونے کے بیس روز بعد حیض کی علامتوں کے ساتھ خون دیکھے تو اس کے لئے احتیاط کی بنا پر ضروری ہے کہ وہ ان کاموں کو ترک کرتی ہے اور مستحاضہ کے افعال بھی بجا لائے۔
(۴۳۶)اگر کسی ایسی لڑکی کو خون آئے جسے اپنی عمر کے نو سال پورے ہونے کا علم نہ ہو اور اس خون میں حیض کی علامات نہ ہوں تو وہ حیض نہیں ہے اور اگر اس خون میں حیض کی علامات ہوں تو اس پر حیض کا حکم لگانا محل اشکال ہے۔ مگر یہ کہ اطمینان ہو جائے کہ یہ حیض ہے اور اس صورت میں یہ معلوم ہو جائے گا کہ اس کی عمر پورے نو سال ہو گئی ہے۔
(۴۳۷)جس عورت کو شک ہو کہ اس کی عمر ساٹھ سال ہو گئی ہے یا نہیں، اگر وہ خون دیکھے اور یہ نہ جانتی ہو کہ یہ حیض ہے یا نہیں تو اسے سمجھنا چاہئے کہ اس کی عمر ساٹھ سال نہیں ہوئی ہے۔
(۴۳۸)حیض کی مدت تین دن سے کم اور دس دن سے زیادہ نہیں ہوتی اور اگر خون آنے کی مدت تین دن سے ذرہ بھی کم ہو تو وہ حیض نہیں ہو گا۔
(۴۳۹)حیض کے لئے ضروری ہے کہ پہلے تین دن لگاتار آئے۔ لہٰذا اگر مثال کے طور پر کسی عورت کو دو دن خون آئے پھر ایک دن نہ آئے اور پھر ایک دن آجائے تووہ حیض نہیں ہے۔
(۴۴۰)حیض کی ابتداء میں خون کا باہر آنا ضروری ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ پورے تین دن خون نکلتا رہے بلکہ اگر شرمگاہ میں خون موجود ہو تو کافی ہے اور تین دنوں میں تھوڑے سے وقت کیلئے کوئی عورت پاک ہو بھی جائے جیسا کہ تمام یا بعض عورتوں کے درمیان متعارف ہے تب بھی وہ حیض ہے۔
(۴۴۱)ایک عورت کے لئے یہ ضروری نہیں کہ اس کا خون پہلی رات اور چوتھی رات کو باہر نکلے لیکن یہ ضروری ہے کہ دوسری اور تیسری رات کو منقطع نہ ہو پس اگر پہلے دن صبح سویرے سے تیسرے دن غروب آفتاب تک متواتر خون آتا رہے اور کسی وقت بند نہ ہو تو وہ حیض ہے اور اگر پہلے دن دوپہر سے خون آنا شروع ہو اور چوتھے دن اسی وقت بند ہو تو اس کی صورت بھی یہی ہے (یعنی وہ بھی حیض ہے)۔
(۴۴۲اگر کسی عورت کو تین دن متواتر خون آتا رہے پھر وہ پاک ہو جائے۔ چنانچہ اگر وہ دوبارہ خون دیکھے تو جن دنوں میں وہ خون دیکھے اور جن دنوں میں وہ پاک ہو ان تمام دنوں کو ملا کر اگر دس دن سے زیادہ نہ ہوں تو جن دنوں میں وہ خون دیکھے وہ حیض کے دن ہیں لیکن احتیاط لازم کی بنا پر پاکی کے دنوں میں وہ ان تمام امور کو جو پاک عورت پر واجب ہیں انجام دے اور جو امور حائضہ پر حرام ہیں انہیں ترک کر دے۔
(۴۴۳)اگر کسی عورت کو تین دن سے زیادہ اور دس دن سے کم خون آئے اور اسے یہ علم نہ ہو کہ یہ خون پھوڑے یا زخم کا ہے یا حیض کا تو اسے چاہئے کہ اس خون کو حیض نہ سمجھے۔
(۴۴۴)اگر کسی عورت کو ایسا خون آئے جس کے بارے میں اسے علم نہ ہو کہ زخم کا خون ہے یا حیض کا تو ضروری ہے کہ اپنی عبادات بجا لاتی رہے۔ لیکن اگر اس کی سابقہ حالت حیض کی رہی ہو تو اس صورت میں اسے حیض قرار دے۔
(۴۴۵)اگر کسی عورت کو خون آئے اور اسے شک ہو کہ یہ خون حیض ہے یا استحاضہ ضروری ہے کہ حیض کی علامات موجود ہونے کی صورت میں اسے حیض قرار دے۔
(۴۴۶)اگر کسی عورت کو خون آئے اور اسے یہ معلوم نہ ہو کہ یہ حیض ہے یا بکارت کا خون ہے تو ضروری ہے کہ اپنے بارے میں تحقیق کرے یعنی کچھ روئی شرمگاہ میں رکھے اور تھوڑی دیر انتظار کرے۔ پھر روئی باہر نکالے۔ پس اگر خون روئی کے اطراف میں لگا ہو تو خون بکارت ہے اور اگر ساری کی ساری روئی خون میں تر ہو جائے تو حیض ہے۔
(۴۴۷)اگر کسی عورت کو تین دن سے کم مدت تک خون آئے اور پھر بند ہو جائے اور پھر تین دن تک خون آئے تو دوسراخون حیض ہے اور پہلا خون خواہ وہ اس کی عادت کے دنوں ہی میں آیا ہو حیض نہیں ہے۔

http://www.shiastudies.com/library/Subpage/Book_Matn.php?syslang=4&id=48...
جاری ہے۔۔۔۔

Add new comment