استحاضہ کے مفصّل احکامات
بقیہ۔۔۔
(۳۹۲)استحاضہٴ قلیلہ میں ہر نماز کے لیے علیٰحدہ وضو کرنا ضروری ہے اور احتیاط مستحب کی بنا پر روئی کو دھوئے یا اسے تبدیل کر دے اور ضروری ہے کہ شرمگاہ کے ظاہری حصے پر خون لگا ہونے کی صورت میں اسے بھی دھولے۔
(۳۹۳)استحاضہٴ متوسط میں احتیاط لازم کی بنا پر ضروری ہے کہ عورت اپنی نمازوں کے لیے روزانہ ایک غسل کرے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ استحاضہٴ قلیلہ کے وہ افعال انجام دے جو سابقہ مسئلے میں بیان ہو چکے ہیں۔ چنانچہ اگر صبح کی نماز سے پہلے یا نماز کے دوران عورت کو استحاضہ آ جائے تو صبح کی نماز کے لیے غسل کرنا ضروری ہے۔ اگر جان بوجھ کر یا بھول کر صبح کی نماز کے لیے غسل نہ کرے تو ظہر اور عصر کی نماز کے لیے غسل کرنا ضروری ہے اور اگر نماز ظہر اور عصر کے لیے غسل نہ کرے تو نماز مغرب و عشاء سے پہلے غسل کرنا ضروری ہے۔ خواہ خون آ رہا ہو یا بند ہو چکا ہو۔
(۳۹۴)استحاضہٴ کثیر میں احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ عورت ہر نماز کے لیے روئی اور کپڑے کا ٹکڑا تبدیل کرے یا اسے دھوئے اور ایک غسل فجر کی نماز کے لیے اور ایک غسل ظہر و عصر کی اور ایک غسل مغرب و عشاء کی نماز کے لیے کرنا ضرور ی ہے اور ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کی نمازوں کے درمیان فاصلہ نہ رکھے اور اگر فاصلہ رکھے تو عصر اور عشاء کی نماز کے لیے دوبارہ غسل کرنا ضروری ہے۔ یہ مذکورہ احکام اس صورت میں ہیں اگر خون باربار رورئی سے پٹی پر پہنچ جائے۔ اگر روئی سے پٹی تک خون پہنچے میں اتنا فاصلہ ہو جائے کہ عورت اس فاصلے کے اندر ایک نماز یا ایک سے زیادہ نمازیں پڑھ سکتی ہو تو احتیاط لازم یہ ہے کہ جب خون روئی سے پٹی تک پہنچ جائے تو روئی اور پٹی کو تبدیل کر لے یا دھو لے اور غسل کرلے۔ اسی بنا پر اگر عورت غسل کرے اور مثلاً ظہر کی نماز پڑھے لیکن عصر کی نماز سے پہلے یا نماز کے دوران دوبارہ خون روئی سے پٹی پر پہنچ جائے تو عصر کی نماز کے لیے بھی غسل کرنا ضروری ہے۔ لیکن اگر فاصلہ اتنا ہو کہ عورت اس دوران دو یا دو سے زیادہ نمازیں پڑھ سکتی ہو، مثلاً مغرب اور عشاء کی نماز خون کے دوبارہ پٹی پر پہنچنے سے پہلے پڑھ سکتی ہو تو ظاہر یہ ہے کہ ان نماز وں کے لیے دوبارہ غسل کرنا ضروری نہیں ہے اور بہر حال استحاضہٴ کثیر میں غسل کرنا وضو کے لیے بھی کافی ہے۔
(۳۹۵)اگر خون استحاضہ نماز کے وقت سے پہلے بھی آئے اور عورت نے اس خون کے لیے وضو یا غسل نہ کیا ہو تو نماز کے وقت وضو یا غسل کرنا ضروری ہے۔ اگرچہ وہ اس وقت مستحاضہ نہ ہو۔
(۳۹۶)مستحاضہٴ متوسط جس کے لیے وضو کرنا اور احتیاط لازم کی بنا پر غسل کرنا ضروری ہے۔ اسے چاہئے کہ پہلے غسل کرے اور بعد میں وضو کرے لیکن مستحاضہٴ کثیرہ میں اگر وضو کرنا چاہے تو ضروری ہے کہ وضو غسل سے پہلے کرے۔
(۳۹۷)اگر عورت کا استحاضہٴ قلیلہ صبح کی نماز کے بعد متوسط ہو جائے تو ضروری ہے کہ ظہر اور عصر کی نماز لیے غسل کرے اور اگر ظہر ار عصر کی نماز کے بعد متوسط ہو تو مغرب اور عشاء کی نماز کے لیے غسل کرنا ضروری ہے۔
(۳۹۸)اگر عورت کا استحاضہٴ قلیلہ یا متوسط صبح کی نماز کے بعد کثیرہ ہو جائے اور وہ عورت اسی حالت پر باقی رہے تو مسئلہ ۳۹۴ میں جو احکام گزر چکے ہیں نماز ظہر و عصر اور مغرب و عشاء پڑھنے کے لیے ان پر عمل کرنا ضروری ہے۔
(۳۹۹)مستحاضہٴ کثیرہ کی جس صورت میں نماز اور غسل کے درمیان ضروری ہے کہ فاصلہ نہ ہو جیسا کہ مسئلہ ۳۹۴ میں گزر چکا ہے۔ اگر نماز کا وقت داخل ہونے سے پہلے غسل کرنے کی وجہ سے نمازاور غسل میں فاصلہ ہو جائے تو اس غسل کے ساتھ نماز صحیح نہیں ہے اور یہ مستحاضہ نماز کے لیے دوبارہ غسل کرے اور یہی حکم مستحاضہٴ متوسط کے لیے بھی ہے۔
(۴۰۰)ضروری ہے کہ مستحاضہٴ قلیلہ و متوسط روزانہ کی نمازوں کے علاوہ جن کے بارے میں حکم اوپر بیان ہو چکا ہے ہر نماز کے لیے خواہ وہ واجب ہو یا مستحب ، وضو کرے لیکن اگر وہ چاہے کہ روزانہ کی وہ نمازیں جو وہ پڑھ چکی ہوا حتیاطاً دوبارہ پڑھے یا جو نماز اس نے تنہا پڑھی ہے دوبارہ باجماعت پڑھے تو ضروری ہے کہ وہ تمام افعال بجا لائے جن کا ذکر استحاضہ کے سلسلے میں کیا گیا ہے۔ البتہ اگر وہ نماز احتیاط، بھولے ہوئے سجدے اور بھولے ہوئے تشہد کی بجا آوری نماز کے فوراً بعد کرے اور اسی طرح سجدہٴ سہو کسی بھی صورت میں کرے تو اس کے لیے استحاضہ کے افعال کا انجام دینا ضروری نہیں ہے۔
(۴۰۱)اگر کسی مستحاضہ عورت کا خون رُک جائے تو اس کے بعد جب پہلی نماز پڑھے صرف اس کے لیے استحاضہ کے افعال انجام دینا ضروری ہے۔ لیکن بعد کی نمازوں کے لیے ایسا کرنا ضروری نہیں ۔
(۴۰۲)اگر کسی عورت کو یہ معلوم نہ ہو کہ اس کا استحاضہ کونسا ہے تو جب نما زپڑھنا چاہے تو بنابر احتیاط ضروری ہے کہ پہلے تحقیق کرے۔ مثلاً تھوڑی سی روئی شرمگاہ میں رکھے اور کچھ دیر انتظار کرے اور پھر روئی نکال لے اور جب اسے پتا چل جائے کہ اس کا استحاضہ تین اقسام میں سے کونسی قسم کا ہے تو اس قسم کے استحاضہ کے لیے جن افعال کا حکم دیا گیا ہے انہیں انجام دے۔ لیکن اگر وہ جانتی ہو کہ جس وقت تک وہ نماز پڑھنا چاہتی ہے اس کا استحاضہ تبدیل نہیں ہو گا تو نماز کا وقت داخل ہونے سے پہلے بھی وہ اپنے بارے میں تحقیق کر سکتی ہے۔
(۴۰۳)اگر مستحاضہ اپنے بارے میں تحقیق کرنے سے پہلے نماز میں مشغول ہو جائے تو اگر وہ قربت کا قصد رکھتی ہو اور اس نے اپنے وظیفے کے مطابق عمل کیا ہو مثلاً اس کا استحاضہٴ قلیلہ ہو اور اس نے استحاضہٴ قلیلہ کے مطابق عمل کیا ہو تو اس کی نماز صحیح ہے لیکن اگر وہ قربت کا قصد نہ رکھتی ہو یا اس کا عمل اس کے وظیفے کے مطابق نہ ہو مثلاً اس کا استحاضہٴ متوسط ہو اور اس نے عمل استحاضہٴ قلیلہ کے مطابق کیا ہو تو اس کی نماز باطل ہے۔
(۴۰۴)اگر مستحاضہ اپنے بارے میں تحقیق نہ کر سکے تو ضروری ہے کہ جو اس کا یقینی فریضہ ہو اس کے مطابق عمل کرے، مثلاً اگر وہ یہ نہ جانتی ہو کہ اس کا استحاضہٴ قلیلہ ہے یا متوسط تو ضروری ہے کہ استحاضہٴ قلیلہ کے افعال انجام دے اور اگر وہ یہ نہ جانتی ہو کہ اس کا استحاضہ متوسط ہے یا کثیرہ تو ضروری استحاضہ متوسطہ کے افعال انجام دے لیکن اگر وہ جانتی ہو کہ سے پیشتر اسے ان تین اقسام میں سے کون سی قسم کا استحاضہ تھا تو ضروری ہے کہ اسی قسم کے استحاضے کے مطابق اپنا فریضہ انجام دے۔
(۴۰۵)اگر استحاضہ کا خون اپنے ابتدائی مرحلے پر جسم کے اندر ہی ہو اور باہر نہ نکلے تو عورت نے جو وضو یا غسل کیا ہو ا ہو اسے باطل نہیں کرتا اگر باہر آ جائے تو خواہ کتنا ہی کم کیوں نہ ہو وضو اور غسل کو باطل کر دیتا ہے۔
(۴۰۶)مستحاضہ اگر نماز کے بعد اپنے بارے میں تحقیق کرے اور خون نہ دیکھے تو اگرچہ اسے علم ہو کہ دوبارہ خون آئے گا جو وضو کئے ہوئے ہے اسی سے نماز پڑھ سکتی ہے۔
(۴۰۷)مستحاضہ عورت اگر یہ جانتی ہو کہ جس وقت سے وہ وضو یا غسل میں مشغول ہوئی ہے خون اس کے بدن سے باہر نہیں آیا اور نہ ہی شرمگاہ کے اندر ہے تو جب تک اسے پاک رہنے کا یقین ہو نماز پڑھنے میں تاخیر کر سکتی ہے۔
(۴۰۸)اگر مستحاضہ کو یقین ہو کہ نماز کا وقت گزرنے سے پہلے پوری طرح پاک ہو جائے گی یا اندازاً جتنا وقت نماز پڑھنے میں لگتا ہے اس میں خون آنا بند ہو جائے گا تو احتیاط لازم کی بنا پر ضروری ہے کہ انتظار کرے اور اس وقت نماز پڑھے جب پاک ہو۔
(۴۰۹)اگر وضو اور غسل کے بعد خون آنا بظاہر بند ہو جائے اور مستحاضہ کو معلوم ہو کہ اگر نماز پڑھنے میں تاخیر کرے تو اتنی دیر کے لیے مکمل پاک ہو جائے گی جس میں وضو، غسل اور نماز بجا لا سکے تو احتیاط لازم کی بنا پر ضروری ہے کہ نماز کو موٴخر کر دے اور جب بالکل پاک ہو جائے تو دوبارہ وضو اور غسل کر کے نماز پڑھے اور اگر خون کے بظاہر بند ہونے کے وقت نماز کا وقت تنگ ہو تو وضو اور غسل دوبارہ کرنا ضروری نہیں بلکہ جو وضو اور غسل اس نے کیے ہوئے ہیں انہی کے ساتھ نماز پڑھ سکتی ہے۔
(۴۱۰)مستحاضہٴ کثیرہ جب خون سے بالکل پاک ہو جائے اگر اسے معلوم ہو کہ جس وقت سے اس نے گذشتہ نماز کے لیے غسل کیا تھا پھر اب تک خون نہیں آیا تو دوبارہ غسل کرنا ضروری نہیں ہے بصورت دیگر غسل کرنا ضروری ہے۔ اگرچہ اس حکم کا بطور کلی ہونا احتیاط کی بنا پر ہے اور مستحاضةٴ متوسط میں ضروری نہیں ہے کہ خون سے بالکل پاک ہونے پر غسل کرے۔
(۴۱۱)ضروری ہے کہ مستحاضہٴ قلیلہ وضو کے بعد، مستحاضہٴ متوسط غسل اور وضو کے بعد اور مستحاضہٴ کثیرہ غسل کے بعد (ان دو صورتوں کے علاوہ جو مسئلہ ۳۹۴ اور ۴۰۷ میں آئی ہیں) فوراً نماز میں مشغول ہو جائے۔ البتہ نماز سے پہلے اذان اور اقامت کہنے میں کوئی حرج نہیں اور وہ نماز کے مستحب کام ، مثلاً قنوت وغیرہ بھی پڑھ سکتی ہے۔
(۴۱۲)اگر مستحاضہ جس کا فریضہ یہ ہو کہ وضو یا غسل اور نماز کے درمیان فاصلہ نہ رکھے اگر اس نے اپنے وظیفے کے مطابق عمل نہ کیا ہو تو ضروری ہے کہ دوبارہ وضو یا غسل کرنے کے بعد فوراً نماز میں مشغول ہو جائے۔
(۴۱۳)اگر عورت کا خون استحاضہ جاری رہے اور بند ہونے میں نہ آئے اور خون کا روکنا اس کے لیے مضر نہ ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ غسل سے پہلے خون کو باہر آنے سے روکے اور اگر ایسا کرنے میں کوتاہی برتے اور خون نکل آئے تو جو نماز پڑھ لی ہو اسے دوبارہ پڑھے بلکہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ دوبارہ غسل کرے۔
(۴۱۴)اگر غسل کرتے وقت خون نہ رُکے تو غسل صحیح ہے لیکن اگر غسل کے دوران استحاضہٴ متوسط استحاضہٴ کثیرہ ہو جائے تو ازسرِ نو غسل کرنا ضروری ہے۔
(۴۱۵)احتیاط مستحب یہ ہے کہ مستحاضہ روزے سے ہو تو سارا دن جہاں تک ممکن ہو خون کو نکلنے سے روکے۔
(۴۱۶)مشہور قول کی بنا پر مستحاضہٴ کثیرہ کا روزہ اس صورت میں صحیح ہو گا کہ جس رات کے بعد کے دن وہ روزہ رکھنا چاہتی ہو اس رات کی مغرب اور عشاء کی نماز کا غسل کرے۔ علاوہ ازیں دن کے وقت وہ غسل انجام دے جو دن کی نمازوں کے لیے واجب ہیں لیکن کچھ بعید نہیں کہ اس کے روزے صحیح ہونے کے لیے غسل کی شرط نہ ہو جیسا کہ بنا بر اقویٰ مستحاضہٴ متوسط میں یہ غسل شرط نہیں ہے۔
(۴۱۷)اگر عورت عصر کی نماز کے بعد مستحاضہ ہو جائے اور غروب آفتاب تک غسل نہ کرے تو اس کا روزہ بلا اشکال صحیح ہے۔
(۴۱۸)اگر کسی عورت کا استحاضہٴ قلیلہ نماز سے پہلے متوسط یا کثیرہ ہو جائے تو ضروری ہے کہ متوسط یا کثیرہ کے افعا ل جن کا اوپر ذکر ہو چکا ہے انجام دے اور اگر استحاضہٴ متوسط، کثیرہ ہو جائے تو چاہئے کہ استحاضہٴ کثیرہ کے افعال انجام دے۔ چنانچہ اگر وہ استحاضہٴ متوسط کے لیے غسل کر چکی ہو تو اس کا یہ غسل بے فائدہ ہو گا اور اسے استحاضہٴ کثیرہ کے لیے دوبارہ غسل کرنا ضروری ہے۔
(۴۱۹)اگر نماز کے دوران کسی عورت کا استحاضہٴ متوسط ، کثیرہ میں بدل جائے تو ضروری ہے کہ نماز توڑ دے اور استحاضہٴ کثیرہ کے لیے غسل کرے اور اس کے دوسرے افعا لانجام دے اور پھر اسی نماز کو پڑھے اور احتیاط مستحب کی بنا پر غسل سے پہلے وضو کرے اور اگر اس کے پاس غسل کے لیے وقت نہ تو غسل کے بدلے تیمم کرنا ضروری ہے اور اگر تیمم کے لیے بھی وقت نہ ہو تو احتیاط مستحب کی بنا پر نماز نہ توڑے اور اسی حالت میں ختم کرے لیکن ضروری ہے کہ وقت گزرنے کے بعد اس نماز کی قضا کرے۔ اسی طرح اگر نماز کے دوران اس کا استحاضہٴ قلیلہ، استحاضہٴ متوسط یا کثیرہ ہو جائے تو ضروری ہے کہ نماز کو توڑ دے اور استحاضہٴ متوسط یا کثیرہ کے افعال انجام دے۔
(۴۲۰)اگر نماز کے دوران خون بند ہو جائے اور مستحاضہ کو معلوم نہ ہو کہ باطن میں بھی خون بند ہوا ہے یا نہیں یا نہ جانتی ہو کہ آیا اتنی دیر پاک رہ سکے گی جس میں طہارت کر کے مکمل نماز یا اس کا کچھ حصہ ادا کر سکے تو احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ اپنے وظیفے کے مطابق وضو یا غسل کرے اور نماز دوبارہ پڑھے۔
(۴۲۱)اگر کسی عورت کا استحاضہٴ کثیرہ ، متوسط ہو جائے تو ضروری ہے کہ پہلی نماز کے لیے کثیرہ کا عمل اور بعد کی نمازوں کے لیے متوسط کا عمل بجا لائے۔ مثلاً اگر ظہر کی نماز سے پہلے استحاضہٴ کثیرہ ، متوسط ہو جائے تو ضروری ہے کہ ظہر کی نماز کے لیے غسل کرے اور نماز عصرومغرب و عشاء کے لیے صرف وضو کرے لیکن اگر نماز ظہر کے لیے غسل نہ کرے اور اس کے پاس صرف نماز عصر کے لیے باقی ہو تو ضروری ہے کہ نماز مغرب کے لیے غسل کرے اور اگر اس کے لیے بھی غسل نہ کرے اور اس کے پاس صرف نماز عشاء کے لیے وقت ہو تو نماز عشاء کے لیے غسل کرنا ضروری ہے۔
(۴۲۲)اگر ہر نماز سے پہلے مستحاضہٴ کثیرہ کا خون بند ہو جائے اور دوبار ہ آ جائے تو ہر نماز کے لیے غسل کرنا ضروری ہے۔
(۴۲۳)اگر استحاضہٴ کثیرہ، قلیلہ ہو جائے تو ضروری ہے کہ وہ عورت پہلی نمازکے لیے کثیرہ والے اور بعد کی نمازوں کے لیے قلیلہ والے افعال بجا لائے اور اگر استحاضہٴ متوسط، قلیلہ ہو جائے تو پہلی نماز کے لیے متوسط والے اور بعد کی نمازوں کے لیے قلیلہ والے افعال بجا لانا ضروری ہے۔
(۴۲۴)مستحاضہ کے لیے جو افعال واجب ہیں اگر وہ ان میں سے کسی ایک کو بھی ترک کر دے تو اس کی نماز باطل ہے۔
(۴۲۵)مستحاضہٴ قلیلہ یا متوسط اگر نماز کے علاوہ وہ کام انجام دینا چاہتی ہو جس کے لیے وضو کا ہونا شرط ہے مثلاً اپنے بدن کا کوئی حصہ قرآن مجید کے الفاظ سے مس کرنا چاہتی ہو تو نماز ادا کرنے کے بعد وضو کرنا ضروری ہے اور وہ وضو جو نماز کے لیے کیا تھا کافی نہیں ہے۔
(۴۲۶)جس مستحاضہ نے اپنے واجب غسل کر لیے ہوں اس کا مسجد میں جانا اوروہاں ٹھہرنا اور وہ آیات پڑھنا جن کے پڑھنے سے سجدہ واجب ہو جاتا ہے اور اس کے شوہر کا اس کے ساتھ مجامعت کرنا حلال ہے۔ خواہ اس نے وہ افعال جو وہ نماز کے لیے انجام دیتی تھی (مثلاً روئی اور کپڑے کے ٹکڑے کا تبدیل کرنا) انجام نہ دئیے ہوں بلکہ یہ افعال بغیر غسل بھی جائز ہیں سوائے مجامعت کے جو احتیاط واجب کی بنا پر جائز نہیں۔
(۴۲۷)جو عورت استحاضہٴ کثیرہ یا متوسط میں ہو اگر وہ چاہے کہ نماز کے وقت سے پہلے اس آیت کو پڑھے جس کے پڑھنے سے سجدہ واجب ہو جاتا ہے یا مسجد میں جائے تو احتیاط مستحب کی بنا پر ضروری ہے کہ غسل کرے اور اگر اس کا شوہر اس سے مجامعت کرنا چاہے تب بھی یہی حکم ہے۔
(۴۲۸)مستحاضہ پر نماز آیات کا پڑھنا واجب ہے اور نماز آیات ادا کرنے کے لئے یومیہ نمازوں کے لیے بیان کیے گئے تمام اعمال انجام دینا ضروری ہیں۔
(۴۲۹)جب بھی یومیہ نماز کے وقت میں نماز آیا ت مستحاضہ پر واجب ہو جائے اور وہ چاہے کہ ان دونوں نمازوں کو یکے بعد دیگر ادا کرے تب بھی احتیاط لازم کی بنا پر وہ ان دونوں کو ایک وضو اور غسل سے نہیں پڑھ سکتی۔
(۴۳۰)اگر مستحاضہ قضا نماز پڑھنا چاہے تو ضروری ہے کہ نماز کے لیے وہ افعال انجام دے جو ادا نماز کے لئے اس پر واجب ہیں اور احتیاط کی بنا پر قضا نماز کے لئے ان افعال پر اکتفا نہیں کر سکتی جو کہ اس نے ادا نماز کے لئے انجام دئیے ہوں۔
(۴۳۱)اگر کوئی عورت جانتی ہو کہ جو خون اسے آ رہا ہے وہ زخم کا خون نہیں ہے لیکن اس خون کے استحاضہ، حیض یا نفاس ہونے کے بارے میں شک کرے اور شرعاً وہ خون حیض ونفاس کا حکم بھی نہ رکھتا ہو تو ضروری ہے کہ استحاضہ والے احکام کے مطابق عمل کرے بلکہ اگر اسے شک ہو کہ یہ خون استحاضہ ہے یا کوئی دوسرا اور وہ دوسرے خون کی علامات بھی نہ رکھتا ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر استحاضہ کے افعال انجام دینا ضروری ہیں۔
http://www.shiastudies.com/library/Subpage/Book_Matn.php?syslang=4&id=48...
جاری ہے۔۔۔۔
Add new comment