ترتیبی غسل اور ارتماسی غسل
بقیہ۔۔۔
ترتیبی غسل
(۳۶۰)ترتیبی غسل میں احتیاط لازم ہے کی بنا پر غسل کی نیت کے ساتھ پہلے پورا سر وگردن اور بعد میں بدن دھونا ضروری ہے اور بہتر یہ ہے کہ بدن کو پہلے دائیں طرف سے اور بعد میں بائیں طرف سے دھوئے۔ تینوں اعضاء میں سے ہر ایک کو غسل کی نیت سے پانی کے اندر حرکت دینے سے ترتیبی غسل کا صحیح ہونا اشکال سے خالی نہیں ہے اور احتیاط اس پر اکتفا نہ کرنے میں ہے اور اگر وہ شخص جان بوجھ کر یا بھول کر یا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے بدن کو سر سے پہلے دھوئے تو اس کا غسل باطل ہے۔
(۳۶۱)اگر کوئی شخص بدن کو سر سے پہلے دھوئے تو اس کے لیے غسل کا اعادہ کرنا ضروری نہیں بلکہ اگر بدن کو دوبارہ دھو لے تو اس کا غسل صحیح ہو جائے گا۔
(۳۶۲)اگر کسی شخص کو اس بات کا یقین نہ ہو کہ اس نے دونوں حصوں سر وگردن اور بدن کو مکمل طور پر دھو لیا ہے تو اس بات کا یقین کرنے کے لیے جس حصے کو دھوئے اس کے ساتھ دوسرے حصے کی کچھ مقدار بھی دھونا ضروری ہے۔
(۳۶۳)اگر کسی شخص کو غسل کے بعد پتا چلے کہ بدن کا کچھ حصہ دھلنے سے رہ گیا ہے لیکن یہ علم نہ ہو کہ وہ کونسا حصہ ہے تو سر کا دوبارہ دھونا ضروری نہیں اور بدن کا صرف وہ حصہ دھونا ضروری ہے جس کے نہ دھوئے جانے کے بارے میں احتمال پیدا ہوا ہے۔
(۲۶۴)اگر کسی کو غسل کے بعد پتا چلے کہ اس نے بدن کا کچھ حصہ نہیں دھویا تو اگر وہ بائیں طرف ہو تو صرف اسی مقدار کا دھو لینا کافی ہے اور اگر دائیں طرف ہو تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ اتنی مقدار دھونے کے بعد بائیں طرف کو دوبارہ دھوئے اور اگر سر اور گردن دھلنے سے رہ گئی ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ اتنی مقدار دھونے کے بعد دوبارہ بدن کو دھوئے۔
(۳۶۵)اگر کسی شخص کو غسل مکمل ہونے سے پہلے دائیں بائیں طرف کا کچھ حصہ دھوئے جانے کے بارے میں شک گزرے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ اتنی مقدار دھوئے اور اگر اسے سر یا گردن کا کچھ حصہ دھوئے جانے کے بارے میں شک ہو تو احتیاط لازم کی بنا پر سر اور گردن دھونے کے بعد بدن کو دوبارہ دھونا ضروری ہے۔
ارتماسی غسل
ارتماسی غسل دو طریقے سے انجام دیا جا سکتا ہے۔ دفعی اور تدریجی۔
(۳۶۶)غسلِ ارتماسی دفعی میں ضروری ہے کہ ایک لمحے کے لیے پورا بدن پانی میں گھر جائے لیکن غسل کرنے سے پہلے ایک شخص کے سارے بدن کا پانی سے باہر ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ اگر بدن کا کچھ حصہ پانی سے باہر ہو اور غسل کی نیت سے پانی میں غوطہ لگائے تو کافی ہے۔
(۳۶۷)غسل ارتماسی تدریجی میں ضروری ہے کہ غسل کی نیت سے عرفی اعتبار سے ایک ہی دفعہ میں بدن کو پانی میں ڈبوئے۔ اس غسل میں ضروری ہے کہ بدن کا پورا حصہ غسل کرنے سے پہلے پانی سے باہر ہو۔
(۳۶۸)اگر کسی شخص کو غسل ارتماسی کے بعد پتا چلے کہ اس کے بدن کے کچھ حصے تک پانی نہیں پہنچا ہے تو خواہ وہ اس مخصوص حصے کے متعلق جانتا ہو یا نہ جانتا ہے ضروری ہے کہ دوبارہ غسل کرے۔
(۳۶۹)اگر کسی شخص کے پاس غسل ترتیبی کے لیے وقت نہ ہو لیکن ارتماسی کے لیے وقت ہو تو ضروری ہے کہ ارتماسی غسل کرے۔
(۳۷۰)جس شخص نے حج یا عمر کے لیے احرام باندھا ہو وہ ارتماسی غسل نہیں کر سکتا لیکن اگر اس نے بھول کر ارتماسی غسل کر لیا ہو تو اس کا غسل صحیح ہے۔
http://www.shiastudies.com/library/Subpage/Book_Matn.php?syslang=4&id=48...
جاری ہے۔۔۔۔
Add new comment