جبیرہ وضو کرنے کا طریقہ

بقیہ۔۔۔۔

وہ چیز جس سے زخم یا ٹوٹی ہوئی ہڈی باندھی جاتی ہے اور وہ دوا جو زخم یا ایسی ہی کسی چیز پر لگائی جاتی ہے جبیرہ کہلاتی ہے۔
(۳۲۳)اگر وضو کے اعضاء میں سے کسی پر زخم یا پھوڑا ہو یا ہڈی ٹوٹی ہوئی ہو اور اس کا منہ کھلا ہو اور پانی اس کے لیے مضر نہ ہو تو اسی طرح وضو کرنا ضروری ہے جیسے عام طور پر کیا جاتا ہے۔
(۳۲۴)اگر کسی شخص کے چہرے اور ہاتھوں پر زخم یا پھوڑا ہو، یا ان میں سے کسی کی (چہرے یا ہاتھوں) ہڈی ٹوٹی ہوئی ہو، اس کا منہ کھلا اور اس پر پانی ڈالنا نقصان دہ ہو تو اسے زخم یا پھوڑے کے آس پاس کا حصہ اس طرح اوپر سے نیچے کو دھونا چاہئے جیسا وضو میں بتایا گیا ہے اور بہتر یہ ہے کہ اگر اس پر تر ہاتھ کھینچنا نقصان دہ نہ ہو تو تر ہاتھ اس پر کھینچے اور اس کے بعد پاک کپڑا اس پر ڈال دے اور گیلا ہاتھ اس کپڑے پر بھی کھینچے۔ البتہ اگر ہڈی ٹوٹی ہوئی ہو تو تیمم کرنا لازم ہے۔
(۳۲۵)اگر زخم یا پھوڑا یا ٹوٹی ہوئی ہڈی کسی شخص کے سر کے اگلے حصے یا پاؤں پر ہو اور اس کا منہ کھلا ہو اور وہ اس پر مسح نہ کر سکتا ہو کیونکہ زخم کی پوری جگہ پر پھیلا ہوا ہو یا مسح کی جگہ کا جو حصہ صحیح و سالم ہو اس پر مسح کرنا بھی اس کی قدرت سے باہر ہو تو اس صورت میں ضروری ہے کہ تیمم کرے اور احتیاط مستحب کی بنا پر وضو بھی کرے اور پاک کپڑا زخم وغیرہ پر رکھے اور وضو کے پانی کی تری سے جو ہاتھوں پر لگی ہو کپڑے پر مسح کرے۔
(۳۲۶)اگر پھوڑے یا زخم یا ٹوٹی ہوئی ہڈی کا منہ کسی چیز سے بند ہو اور اس کا کھولنا بغیر تکلیف کے ممکن ہو اور پانی بھی اس کے لیے مضر نہ ہو تو اسے کھول کر وضو کرنا ضروری ہے خواہ زخم وغیرہ چہرے اور ہاتھوں پر ہو یا سر کے اگلے حصے اور پاؤں کے اوپر والے حصے پر ہو۔
(۳۲۷)اگر کسی شخص کا زخم یا پھوڑا یا ٹوٹی ہوئی ہڈی جو کسی چیز سے بندھی ہوئی ہو اس کے چہرے یا ہاتھوں پر ہو اور اس کا کھولنا اور اس پر پانی ڈالنا مضر ہو تو ضروری ہے کہ آس پاس کے جتنے حصے کو دھونا ممکن ہو اسے دھوئے اور احتیاط واجب کی بنا پر جبیرہ پر مسح کرے۔
(۳۲۸)اگر زخم کا منہ نہ کھل سکتا ہو اور خود زخم اور جو چیز اس پر لگائی گئی ہو پاک ہو اور زخم تک پانی پہنچانا ممکن ہو اور مضر بھی نہ ہو تو ضروری ہے کہ پانی کو زخم کے منہ پر اوپر سے نیچے کی طرف پہنچائے اور زخم یا اس کے اوپر لگائی گئی چیز نجس ہو اور اس کا دھونا اور زخم کے منہ تک پانی پہنچانا ممکن ہو تو ضروری ہے کہ اسے دھوئے اور وضو کرتے وقت پانی زخم تک پہنچائے اور اگر پانی زخم کے لیے مضر تو نہ ہو لیکن زخم کو دھونا ممکن نہ ہو یا اسے کھیلنا ضرریا مشقت کا باعث ہو تو ضروری ہے کہ تیمم کرے۔
(۳۲۹)اگر جبیرہ اعضائے وضو میں سے کسی ایک یا پورے حصے پر پھیلا ہوا ہو تو جبیرہ وضو کافی ہے لیکن اگر جبیرہ تمام اعضائے وضو یا زیادہ تر اعضاء پر پھیلا ہوا ہو تو احتیاط کی بنا پر تیمم کرنا ضروری ہے اور جبیرہ وضوبھی کرے۔
(۳۳۰)یہ ضروری نہیں کہ جبیرہ ان چیزوں میں سے ہو جن کے ساتھ نماز پڑھنا درست ہے بلکہ اگر وہ ریشم یا ان حیوانات کے اجزا سے بنی ہو جن کا گوشت کھانا جائز نہیں تو ان پر بھی مسح کرنا جائز ہے۔
(۳۳۱)جس شخص کی ہتھیلی اور انگلیوں پر جبیرہ ہو اور وضو کرتے وقت اس نے تر ہاتھ اس پر کھینچا ہو تو وہ سر اور پاؤں کا مسح اسی تری سے کرے۔
(۳۳۲)اگر کسی شخص کے پاؤں کے اوپر والے پورے حصے پر جبیرہ ہو لیکن کچھ حصہ انگلیوں کی طرف سے اور کچھ حصہ پاؤں کے اوپر والے حصے کی طرف سے کھلا ہو تو جو جگہیں کھلیں ہیں وہاں پاؤں کے اوپر والے حصے پر اور جن جگہوں پر جبیرہ ہے وہاں جبیرہ پر مسح کرنا ضروری ہے۔
(۳۳۳)اگر چہرے یا ہاتھوں پر کئی جبیرے ہوں تو ان کا درمیان حصہ دھونا ضروری ہے اور سر یا پاؤں کے اوپر والے حصے پر جبیرے ہوں تو ان کے درمیانی حصے کا مسح کرنا ضروری ہے اور جہاں جبیرے ہوں وہاں جبیرے کے بارے میں احکام پر عمل کرنا ضروری ہے۔
(۳۳۴)اگر جبیرہ زخم کے آس پاس کے حصوں کو معمول سے زیادہ گھیرے ہوئے ہو اور اس کو ہٹانا بغیر تکلیف کے ممکن نہ ہو تو ضروری ہے کہ تیمم کرے بجز اس کے کہ جبیرہ تیمم کی جگہوں پر ہو کیونکہ اس صورت میں ضروری ہے کہ وضو اور تیمم دونوں کرے اور دونوں صورتوں میں جبیرہ کا ہٹانا بغیر تکلیف کے ممکن ہو تو ضروری ہے کہ اسے ہٹا دے۔ پس اگر زخم چہرے یا ہاتھوں پر ہو تو اس کے آس پاس کی جگہوں کو دھوئے اور اگر سر یا ؤں کے اوپر والے حصے پر ہو تو اس کے آس پاس کی جگہوں کا مسح کرے اور زخم کی جگہ کے لیے جبیرہ کے احکام پر عمل کرے۔
(۳۳۵)اگر وضو کے اعضاء پر زخم نہ ہو یا ان کی ہڈی ٹوٹی ہوئی نہ ہو لیکن کسی اور وجہ سے پانی ان کے لیے مضر ہو تو تیمم کرنا ضروری ہے۔
(۳۳۶)اگر وضو کے اعضاء کی کسی رگ سے فصد کھلوانے کے طریقے سے خون نکالا گیا ہو اور اسے دھونا ممکن نہ ہو تو تیمم کرنا لازم ہے۔ لیکن اگر پانی اس کے لیے مضر ہو تو جبیرہ کے احکام پر عمل کرنا ضروری ہے۔
(۳۳۷)اگر وضو یا غسل کی جگہ پر کوئی ایسی چیز چپک گئی ہو جس کا اتارنا ممکن نہ ہو یا اسے اتارنے کی تکلیف ناقابل برداشت ہو تو متعلقہ شخص کا فریضہ تیمم ہے۔ لیکن اگر چپکی ہوئی چیز تیمم کے مقامات پر ہو تو اس صورت میں ضروری ہے کہ وضو اور تیمم دونوں کرے اور اگر چپکی ہوئی چیز دوا ہو تو وہ جبیرہ کے حکم میں آتی ہے۔
(۳۳۸)غسل میت کے علاوہ تمام قسم کے غسلوں میں جبیرہ غسل، جبیرہ وضو کی طرح ہے لیکن احتیاط لازم کی بنا پر ضروری ہے کہ غسل کو ترتیبی طریقے سے انجام دیا جائے اور اگر بدن پر زخم یا پھوڑا ہو تو مکلّف کو غسل یا تیمم کا اختیار ہے۔ اگر وہ غسل کو اختیار کرتا ہے اور زخم یا پھوڑے پر جبیرہ نہ ہو تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ زخم یا پھوڑے پر پاک کپڑا رکھے اور اس کپڑے کے اوپر مسح کرے۔ اگر بدن کا کوئی حصہ ٹوٹا ہوا ہو تو ضروری ہے کہ غسل کرے اور احتیاطاً جبیرہ کے اوپر بھی مسح کرے اور اگر جبیرہ پر مسح کرنا ممکن نہ یا جو جگہ ٹوٹی ہوئی ہے وہ کھلی ہو توتیمم کرنا ضروری ہے۔
(۳۳۹)جس شخص کا فریضہ تیمم ہو اگر اس کی تیمم کی بعض جگہوں پر زخم یا پھوڑا ہو یا ہڈی ٹوٹی ہوئی ہو تو ضروری ہے کہ وہ جبیرہ وضو کے احکام کے مطابق جبیرہ تیمم کرے۔
(۳۴۰)جس شخص کو جبیرہ وضو یا جبیرہ غسل کر کے نماز پڑھنا ضروری ہو اگر اسے علم ہو کہ نماز کے آخر وقت تک اس کا عذر دور نہیں ہو گا تو وہ اوّل وقت میں نماز پڑھ سکتا ہے لیکن اگر اسے امید ہو کہ آخر وقت تک اس کا عذر دور ہو جائے گا تو اس کے لیے بہتر یہ ہے کہ انتظارکرے اور اگر اس کاعذر دور نہ ہو تو آخر وقت میں جبیرہ وضو یا جبیرہ غسل کے ساتھ نماز ادا کرے لیکن اگر اوّل وقت میں نماز پڑھ لے اور آخر وقت تک اس کا عذر دور ہو جائے تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ وضو یا غسل کرے اور دوبارہ نماز پڑھے۔
(۳۴۱)اگر کسی شخص نے آنکھ کی سی بیماری کی وجہ سے پلکوں کے بالوں کو چپکا کر رکھا ہو تو ضروری ہے کہ وہ تیمم کرے۔
(۳۴۲)اگر کسی شخص کو یہ علم نہ ہو کہ آیا اس کا فریضہ تیمم ہے یا جبیرہ وضو، تو احتیاط واجب کی بنا پر اسے تیمم اور جبیرہ وضو دونوں بجا لانے چاہئیں۔
(۳۴۳)جو نمازیں کسی انسان نے جبیرہ وضو سے پڑھی ہوں وہ صحیح ہیں اور وہ اسی وضو کے ساتھ آئندہ کی نمازیں بھی پڑھ سکتا ہے۔
http://www.shiastudies.com/library/Subpage/Book_Matn.php?syslang=4&id=48...
جاری ہے۔۔۔۔

Add new comment