وہ چیزیں جن کیلئے وضو کرنا ضروری ہے
بقیہ۔۔۔۔
(۳۱۵)چھ چیزوں کے وضو کرنا واجب ہے:
۱) نماز میت کے علاوہ واجب نمازوں کیلئے۔ مستحب نمازوں میں وضو شرط صحت ہے۔
۲) بھولے ہوئے سجدے اور تشہد کو انجام دینے کے لئے جبکہ ان کے اور نماز کے درمیان کوئی حدث اس سے سرزد ہوا ہو مثلاً اس نے پیشاب کیا ہو لیکن سجدہ ٴ سہو کے لیے وضو کرنا واجب نہیں۔
۳) خانہ کعبہ کے واجب طواف کے لیے جو حج اور عمرہ کا جز ہوتا ہے۔
۴) وضو کرنے کی نذر کی ہو (منت مانی ہو) یا عہد کیا ہو یا قسم کھائی ہو۔
۵) جب کسی نے منت مانی ہو کہ مثلاً قرآن مجید کا بوسہ لے گا۔
۶) نجس شدہ قرآن مجید کو دھونے کے لیے یا بیت الخلاء وغیرہ سے نکالنے کیلئے جبکہ متعلقہ شخص مجبور ہو کہ اس مقصد کے لئے اپنا ہاتھ یا بدن کا کوئی اور حصہ قرآن مجید کے الفاظ سے مس کرے لیکن وضو میں صرف ہونے والا وقت اگر قرآن مجید کو دھونے یا اسے بیت الخلاء سے نکالنے میں اتنی تاخیر کا باعث ہو جس سے کلام اللہ کی بے حرمتی ہوتی ہو تو ضروری ہے کہ وہ وضو کیے بغیر قرآن مجید کو بیت الخلاء وغیرہ سے نکال لے یا اگر نجس ہو گیا ہو تو اسے دھو ڈالے۔
(۳۱۶)جو شخص باوضو نہ ہو اس کے لیے قرآن مجید کے الفاظ کو مس کرنا یعنی اپنے بدن کا کوئی حصہ قرآن مجید کے الفاظ سے لگانا حرام ہے لیکن اگر قرآن مجید کا فارسی زبان میں یا کسی اور زبان میں ترجمہ کیا گیا ہو تو اسے مس کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
(۳۱۷)بچے اور دیوانے کو قرآن مجید کے الفاظ کو مس کرنے سے روکنا واجب نہیں لیکن اگر ان کے ایسا کرنے سے قرآن مجید کی توہین ہوتی ہو تو انہیں روکنا ضروری ہے۔
(۳۱۸)جو شخص باوضو نہ ہو اس کے لیے اللہ تعالیٰ کے ناموں اور ان صفتوں کو مس کرنا جو صرف اسی کے لیے مخصوص ہیں خواہ کسی زبان میں لکھی ہوں احتیاط واجب کی بنا پر حرام ہے اور بہتر یہ ہے کہ رسول اکرم ﷺ اور آئمہ طاہرین ٪ اور حضرت فاطمہ زہرا کے اسمائے مبارکہ کو بھی مس نہ کرے۔
(۳۱۹)وضو جب بھی کیا جائے، چاہے نماز کا وقت آنے سے کچھ پہلے ، کافی دیر پہلے یا نماز کا وقت آ جانے کے بعد اگر قُرْبَةً اِلَی اللہ ِکی نیت سے کیا جائے تو صحیح ہے۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ واجب یا مستحب ہونے کی نیت کی جائے بلکہ اگر غلطی سے وجوب کی نیت کر لے اور بعد میں معلوم ہو کہ ابھی وضو واجب نہیں ہوا تھا تو بھی صحیح ہے۔
(۳۲۰)اگر کسی شخص کو یقین ہو کہ (نماز کا) وقت داخل ہو چکا ہے اور واجب وضو کی نیت کرے لیکن وضو کرنے کے بعد اسے پتا چلے کہ ابھی وقت داخل نہیں ہوا تھا تو اس کا وضو صحیح ہے۔
(۳۲۱)مستحب ہے کہ اگر انسان باوضو ہو تب بھی ہر نماز کے لیے دوبارہ وضو کرے۔ بعض فقہاء رضوان اللہ تعالیٰ علیہم نے فرمایا ہے کہ میت کی نماز کے لیے قبرستان جانے کے لیے ، مسجد یا آئمہ ٪کے حرم میں جانے کے لیے، قرآن مجید ساتھ رکھنے، اسے پڑھنے، لکھنے اور اس کا حاشیہ مس کرنے کے لیے اور سونے کے لیے وضو کرنا مستحب ہے۔ لیکن مذکورہ موارد میں وضو کا مستحب ہونا ثابت نہیں ہے، البتہ اگر کوئی شخص مستحب ہونے کے احتمال کے ساتھ وضو کرے تو اس کا وضو صحیح ہے اور اس وضو کے ساتھ ہر دو کام کر سکتا ہے جو باوضو ہو کر کرنا ضروری ہے۔ مثلاً اس وضو کے ساتھ نماز پڑھ سکتا ہے
http://www.shiastudies.com/library/Subpage/Book_Matn.php?syslang=4&id=48...
جاری ہے۔۔۔۔
Add new comment