دین اسلام میں مطہرا ت

بقیہ::::::::::
( ۱۴۲) با رہ چیز یں ایسی ہیں جو نجا ست کو پا ک کر تی ہیں اور انہیں مطہرا ت کہا جا تا ہے ۔
(۱)پا نی (۲ ) ز مین (۳ ) سو ر ج (۴ ) استحا لہ (۵ ) انقلا ب (۶) انتقا ل (۷) اسلا م (۸)تبعیت (۹) عین نجا ست کا ز ائل ہو جا نا (۱۰)نجا ست خور حیو ان کا استبرا ء (اا) مسلمان کا غا ئب ہو جا نا (۱۲) ذ بیحہ کے بدن کا نکل جا نا

۱ ۔ پا نی
(۱۴۳) پا نی چا ر شر طو ں کے سا تھ نجس چیز کو پاک کر تا ہے ۔
(۱) پا نی مطلق ہو مضا ف پا نی مثلا عر ق گلا ب یا عر ق بید مشک سے نجس چیز پاک نہیں ہوتی۔

(۲) پا نی پا ک ہو ۔
(۳ ) نجس چیز کو د ھو نے کے دو را ن پا نی مضا ف نہ بن جا ئے جب کسی چیز کو پاک کرنے کے لیے پا نی سے د ھو یا جا ئے اور اس کے بعد مز ید د ھو نا ضر وری نہ ہو تو یہ بھی لا زم ہے کہ اس پا نی میں نجا ست کی بُو ر نگ یا ذ ائقہ مو جو د نہ ہو لیکن اگر دھو نے کی صورت اس سے مختلف ہو ( یعنی وہ آ خر ی دھو نا نہ ہو ) اور پا نی کی بُو ر نگ اور ذائقہ بدل جا ئے تو اس میں کوئی حر ج نہیں مثلا اگر کو ئی چیز کُر پا نی یا قلیل پا نی سے دھو ئی جائے اورا سے دو مر تبہ دھو نا ضر ور ی ہو تو خوا ہ پا نی کی بُو ر نگ اور ذ ا ئقہ پہلی د فعہ دھونے کے و قت بد ل جا ئے لیکن دو سر ی د فعہ استعما ل کیے جا نے وا لے پا نی میں ایسی کو ئی تبد یلی رونما نہ ہو تو وہ چیز پا ک ہو جا ئے گی ۔
(۴) نجس چیز کو پا نی سے د ھو نے کے بعد اس میں عین نجا ست کے ذرا ت با قی نہ ر ہیں ۔
نجس چیز کو قلیل پا نی یعنی ایک کُر سے کم پا نی سے پا ک کر نے کی کچھ اور شرا ئط بھی ہیں جن کا ذ کر کیا جا ر ہا ہے ۔
(۱۴۴) نجس بر تن کے اندرو نی حصے کو قلیل پا نی سے تین دفعہ د ھو نا ضر ور ی ہے اور کُر یا جا ری پانی کا بھی احتیا ط و اجب کی بنا پر یہی حکم ہے لیکن جس بر تن سے کتے نے پا نی یا کو ئی اور ما ئع چیز پی ہوا سے پہلے پاک مٹی سے ما نجھنا چا ہئے پھر اس برتن سے مٹی کو دو ر کر ناچا ہیے اس کے بعد قلیل یا کُر جا ر ی پا نی سے دو د فعہ دھو نا چا ہیے اسی طر ح اگر کتے نے کسی برتن کو چا ٹا ہو اور کوئی چیز اس میں با قی رہ جا ئے تو اسے د ھو نے سے مٹی سے ما نجھا لینا ضر ور ی ہے البتہ اگر کتے کے لعاب کسی بر تن میں گر جا ئے یا اس کے بد ن کا کو ئی حصہ اس بر تن سے لگے تو احتیا ط لازم کی بنا پر اسے مٹی سے ما نجھنے کے بعد تین دفعہ پا نی سے د ھو نا ضر ور ی ہے ۔
(۱۴۵) جس بر تن میں کتے نے منہ ڈا لا ہے اگر اس کا منہ تنگ ہو تو اس میں مٹی ڈا ل کُر خو ب ہلا ئیں تا کہ مٹی برتن کے تمام اطراف میں پہنچ جا ئے اس کے بعد اسے اسی تر تیب کے مطا بق د ھو ئیں جس کا ذکر سا بقہ مسئلے میں ہو چکا ہے۔
(۱۴۶) اگر کسی بر تن کو سو ر چا ٹے یا اس میں اس سے کو ئی سیا ل چیز پی جا ئے یا اس بر تن میں جنگلی چو ہا مر گیا ہو تو اسے قلیل یا کُر پا نی سے جا ر ی پا نی سے سا ت مر تبہ دھو نا ضر ور ی ہے لیکن مٹی سے ما نجھنا ضر و ر ی نہیں ۔
(۱۴۷) جو بر تن شراب سے نجس ہو گیا ہو اسے تین مر تبہ دھونا ضر ور ی ہے اس با رے میں قلیل یا کُر یا جا ری پا نی کا کو ئی فرق نہیں اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ اسے سات با ر دھو یا جائے ۔
(۱۴۸) اگر ایک ایسا بر تن کو نجس مٹی سے تیا ر کیا گیا ہو یا جس میں نجس پا نی سرا یت کر گیا ہو کُر یا جا ری پانی میں ڈا ل د یا جائے تو جہا ں جہاں وہ پا نی پہنچے گا بر تن پا ک ہو جا ئے گا اور اگر اس برتن کے اند ر و نی اجزا ء کو بھی پا ک کر نا مقصو دہوتو اسے کُر یا جا ری پانی میں اتنی دیر پڑا ر ہنے دینا چا ہیے کہ پا نی تمام بر تن میں سر ایت کر جا ئے اور اگر بر تن میں کو ئی ایسی نمی ہو جو پا نی کے اندرو نی حصو ں تک پہنچنے میں ما نع ہو تو پہلے اسے خشک کر لیناضرو ر ی ہے اور پھر بر تن کوکُر یا جار ی پا نی میں ڈال لیناچا ہیے ۔
(۱۴۹) نجس بر تن کو قلیل پا نی سے دو طر یقے سے د ھو یا جا سکتا ہے :
پہلا طر یقہ : بر تن کو تین دفعہ بھر ا جا ئے اور ہر د فعہ خا لی کر د یا جا ئے ۔
دوسر اطر یقہ : بر تن میں تین دفعہ منا سب مقدا ر میں پا نی ڈا لیں اور ہر د فعہ پا نی کو یوں گھمائیں کہ وہ تمام نجس مقا ما ت تک پہنچ جا ئے اور پھر اسے گرا د یں ۔
(۱۵۰) اگر بڑا بر تن مثلا د یگ یا مر تبا ن نجس ہو جا ئے نجس ہو جا ئے تو تین د فعہ خا لی کر نے کے بعد پاک ہو جا تا ہے اسی طر ح اگر اس میں تین د فعہ او پر سے اس طر ح پانی انڈیلیں کہ اس کے تمام اطر اف تک پہنچ جا ئے اور ہر د فعہ اس کی تہہ میں جو پا نی جمع ہو جا ئے اس کو نکال د یں تو بر تن پا ک ہو جا ئے گا اگر چہ احتیا ط مستحب یہ ہے کہ دو سر ی اور تیسر ی با ر جس برتن کے ذر یعے پا نی نکا لا جا ئے اسے بھی د ھو یا جا ئے ۔
(۱۵۱) اگر نجس تا بنے و غیرہ کو پگھلا کر پا نی سے دھو یا جائے تو اس کا ظا ہر ی حصہ پا ک ہو جائے گا ۔
(۱۵۲) اگر تنور پیشا ب سے نجس ہو جا ئے اور اس میں او پر سے ایک مر تبہ یو ں پا نی ڈا لا جائے کہ اس کی تما م اطر ا ف تک پہنچ جا ئے تو تنو ر پا ک ہو جا ئے گا اور احتیا ط مستحب یہ ہے کہ یہ عمل دو د فعہ کیا جا ئے اور اگر تنو ر پیشا ب کے علا وہ کسی اور چیز سے نجس ہو اہو تو نجا ست دو ر کر نے کے بعد مذ کو رہ طر یقے کہ مطا بق اس میں ایک د فعہ پا نی ڈا لنا کا فی ہے اور بہتر یہ ہے کہ تنو ر کی تہہ میں ایک گڑھاکھود دیا جا ئے جس میں پا نی جمع ہو سکے پھر اس پا نی کو نکا ل لیا جا ئے اور گڑ ھے کوپا ک مٹی سے پر کر دیا جائے ۔
(۱۵۳) اگر کسی نجس چیز کو کُر یا جا ری پا نی میں ایک د فعہ یو ں ڈبو یا جا ئے کہ پا نی اس کے تمام نجس مقا ما ت تک پہنچ جائے تو وہ چیز پاک ہو جا ئے گی اور قا لین یا دری اور لبا س و غیر ہ کو پاک کر نے کے لیے اسے نچو ڑ نا اور اسی طر ح سے ملنا یا پاؤں سے ر گڑ نا ضر ور ی نہیں ہے اور اگر بدن یا لباس پیشا ب سے نجس ہو گیا ہو تو اسے کرپا نی میں دو د فعہ د ھو نا بھی لا زم ہے البتہ جا ری پا نی میں ایک با ر د ھو نا ہی کا فی ہے ۔
(۱۵۴) اگر کسی ایسی چیز کو جو پیشا ب سے نجس ہو گی ہو قلیل پا نی سے د ھو نا مقصود ہو تو اس پر ایک د فعہ یو ں پا نی بہا د یں کہ پیشا ب اس چیز میں با قی نہ رہے تو وہ چیز پا ک ہو جا ئے گی البتہ لبا س اور بدن پر دو د فعہ پا نی بہا نا ضر ور ی ہے تا کہ وہ پا ک ہو جا ئیں لیکن جہا ں تک لباس قالین در ی اور ان سے ملتی جلتی چیز و ں کا تعلق ہے انہیں ہر د فعہ پا نی ڈا لنے کے بعد نچوڑناچاہیے تا کہ غسا لہ ان میں سے نکل جا ئے (غسا لہ یا د ھو و ن اس پا نی کو کہتے ہیں جو کسی دھو ئی جا نے والی چیز سے دھلنے کے دو را ن یا د ھل جا نے کے بعد خو د بخود یا نچو ڑ نے سے نکلتا ہے )۔
(۱۵۵)جو چیز ایسے شیر خوار لڑکے یا لڑکی کے پیشا ب سے نجس ہو جا ئے جس نے دو دھ کے علا وہ کو ئی غذاکھانا شر و ع نہ کی ہواگرا س پر ایک د فعہ پا نی ڈا لا جا ئے کہ تمام نجس مقا ما ت پر پہنچ جا ئے تو وہ چیز پا ک ہو جا ئے گی لیکن احتیا ط مستحب یہ ہے کہ مز ید ایک با ر اس پر پا نی ڈالا جا ئے لباس قا لین اور در ی و غیر ہ کو نچو ڑنا ضر ور ی نہیں ۔
(۱۵۶) اگر کو ئی چیز پیشا ب کے علا وہ کسی نجا ست سے نجس ہو جا ئے تو وہ نجا سا ت دو ر کر نے کے بعد ایک دفعہ قلیل پا نی اس پر ڈا لا جا ئے جب وہ پا نی بہہ جا ئے تو وہ چیز پا ک ہو جا تی ہے البتہ لبا س اور اس سے ملتی جلتی چیز و ں کو نچو ڑ نا ضروری ہے تا کہ ان کا د ھو و ن نکل جا ئے ۔
(۱۵۷) اگر کسی نجس چٹا ئی کو جو د ھا گو ں سے بنی ہو ئی ہو یا جا ری پا نی میں ڈ بو دیا جا ئے تو عین نجا ست دو ر ہو نے کے بعد وہ پا ک ہو جائے گی لیکن اگر اسے قلیل پا نی سے دھو یا جا ئے تو جس طر ح بھی ممکن ہو اس کا نچو ڑنا ضر ور ی ہے خوا ہ اس میں پاؤں ہی کیو ں نہ چلانے پڑیں تا کہ اس کا د ھو ون الگ ہو جا ئے۔
(۱۵۸) اگر گند م ، چا و ل صا بن و غیرہ کا او پر والا حصہ نجس ہو جا ئے تو وہ کُر یا جا ری پا نی سے دھو نے سے پا ک ہو جا ئے گا انہیں قلیل پا نی سے بھی پاک کیا جا سکتا ہے لیکن اگر ان کی اندرونی حصہ نجس ہو جا ئے تو کُر یا جا ری پا نی کے ان چیزوں کے اندر تک پہنچنے پر یہ پا ک ہو جا تی ہیں۔
(۱۵۹) اگر صابن کا ظا ہر ی حصہ نجس ہو جا ئے تو اسے پا ک کیا جا سکتا ہے جبکہ اگر اس کا با طنی حصہ نجس ہو جا ئے تو وہ پاک نہیں ہو سکتا ہا ں !اگر کسی شخص کے با ر ے میں شک ہو کہ نجس پا نی صا بن کے اندرو نی حصے تک سرا یت کر گیا ہے یا نہیں تو وہ حصہ پا ک ہو گا۔
(۱۶۰) اگر چاول یا گوشت یا ایسی ہی چیز کا ظاہری حصہ نجس ہو جائے تو کسی پاک پیالے یا اس کے مثل کسی چیز میں رکھ کر ایک دفعہ اس پرپانی ڈ النے اور پھر پھینک د ینے کے بعد وہ چیزپا ک ہو جا تی ہے اور اگر کسی نجس بر تن میں ر کھیں تو یہ کام تین د فعہ انجام د ینا ضر ور ی ہے اور اس صورت میں وہ برتن بھی پا ک ہو جا ئے گا لیکن اگر لبا س یا کسی دو سر ی ایسی چیز کو بر تن میں ڈا ل کر پاک کر نا مقصو د ہوجس کا نچو ڑ نا لا ز م ہے تو جتنی با ر اس پر پا نی ڈا لا جا ئے اسے نچوڑ نا ضروری ہے اوربر تن کو الٹ د ینا چا ہیے تا کہ جو دھو ون اس میں جمع ہو گیا ہو وہ ہہہ جائے۔
(۱۶۱)اگر کسی نجس لباس کو جو نیل یا اس جیسی چیز سے ر نگا گیا ہوکُر یا جا ری پا نی میں ڈبویاجائے اور کپڑ ے کے ر نگ کی وجہ سے پا نی مضا ف ہو نے پر قبل تما م جگہ پہنچ جا ئے تو وہ پاک ہو جا ئے گا اور اگر اسے قلیل پا نی سے دھو یا جا ئے اور نچوڑنے پر اس میں سے مضا ف پانی نہ نکلے تو وہ لبا س پا ک ہو جا تا ہے ۔
(۱۶۲) اگر کپڑ ے کو کُر یا جا ری پا نی میں دھو یا جا ئے اور مثا ل کے طور پر بعد میں کا ئی و غیر ہ کپڑ ے میں نظر آ ئے اور یہ احتما ل نہ ہو کہ یہ کپڑ ے کے اندر پا نی کے پہنچنے میں ما نع ہو ئی ہے تو وہ کپڑا پا ک ہے ۔
( ۱۶۳) اگر لبا س یا اس سے ملتی جلتی چیز و ں کے د ھو نے کے بعد مٹی کا ذ رہ یا صا بن اس میں نظر آ ئے اور احتما ل ہو کہ یہ کپڑ ے کے اند رپا نی کے پہنچنے میں ما نع ہو ا ہے تو وہ پا ک ہے لیکن اگر نجس پا نی مٹی یا صا بن میں سرا یت کر گیا ہو تو مٹی اور صا بن کا او پر والاحصہ پاک اورا س کا اندرو نی حصہ نجس ہو گا ۔
(۱۶۴) جب تک عین نجا ست کسی نجس چیز سے الگ نہ ہو وہ پا ک نہیں ہو گی لیکن اگر بُو یا نجاست کا ر نگ اس میں با قی رہ جا ئے تو کو ئی حر ج نہیں لہذا اگر خون لبا س پر سے ہٹا دیا جائے اور لباس دھو یا جا ئے اور خو ن کا ر نگ لبا س پر با قی بھی رہ جا ئے تو لباس پاک ہو گا ۔
(۱۶۵) اگر کُر یا جا ر ی پانی میں بد ن کی نجا ست دور کر لی جا ئے تو بد ن پاک ہو جا تا ہے لیکن اگر بدن پیشا ب سے نجس ہوا ہو تو اس صو رت میں ایک د فعہ سے پا ک نہیں ہو گا لیکن پا نی سے نکل آ نے کے بعد دو با رہ اس میں د ا خل ہونا ضروری بلکہ اگر پا نی کے اند ر ہی بد ن پر اس طر ح ہا تھ پھیر لے کہ پا نی بدن سے جدا ہو کر دو د فعہ بدن تک پہنچ جا ئے تو کا فی ہے ۔
(۱۶۶) اگر نجس غذا د ا نتو ں کی ر یخو ں میں رہ جا ئے او ر پا نی منہ میں بھر کر یو ں گھما یا جا ئے کہ تمام نجس غذا تک پہنچ جائے تو وہ غذا پاک ہو جا تی ہے ۔
(۱۶۷) اگر سر یا چہر ے کے با لو ں کو قلیل پا نی سے د ھو یا جا ئے اور وہ با ل گھنے نہ ہو ں تو ان سے د ھو و ن جد ا کر نے کے لیے انہیں نچو ڑ نا ضر ور ی نہیں کیو نکہ پا نی معمول کے مطا بق خود جد اہو جا تا ہے ۔
(۱۶۸) اگر بدن یا لبا س کا کو ئی حصہ قلیل پا نی سے د ھو یا جا ئے تو نجس مقام کے پاک ہو نے سے اس مقام سے متصل وہ جگہیں بھی پا ک ہو جا ئیں گی جن تک دھو تے و قت عمو ماً پانی پہنچ جا تا ہے مطلب یہ کہ نجس مقام کے اطراف کو علیحد ہ دھو نا ضر ور ی نہیں بلکہ وہ نجس مقام کو دھو نے کے سا تھ ہی پا ک ہو جا تے ہیں اوراگر ایک پاک چیز ایک نجس چیز کے برابر رکھ د یں اور دونو ں پر پا نی ڈا لیں تو اس کا بھی یہی حکم ہے لہذا اگر ایک نجس انگلی کو پا ک کر نے کے لیے سب انگلیو ں پر پا نی ڈا لیں اور نجس پا نی پا ک پا نی سب انگلیو ں تک پہنچ جائے تو نجس انگلی کے پا ک ہو نے پر تمام انگلیا ں پا ک ہو جائیں گی ۔
(۱۶۹)جو گو شت یا چر بی نجس ہو جا ئے دو سر ی چیز و ں کی طر ح پا نی سے د ھو ئی جا سکتی ہے یہی صور ت اس بد ن یا لبا س کی ہے جس پر تھو ڑ ی بہت چکنا ئی ہو جو پا نی کو بد ن یا لبا س تک پہنچنے سے نہ رو کے ۔
(۱۷۰) اگر بر تن یا بدن نجس ہو جا ئے اور بعد میں اتنا چکنا ہو جا ئے کہ پا نی اس تک نہ پہنچ سکے اور بد ن کو پا ک کرنا مقصود ہو تو پہلے چکنا ئی دور کر نی چا ہیے تا کہ پا نی ان تک ( یعنی بر تن یا بدن تک ) پہنچ سکے ۔
(۱۷۱) جو نل کُر پا نی سے متصل ہو وہ کُر پا نی کا حکم ر کھتا ہے ۔
(۱۷۲) اگر کسی چیز کو د ھو یا جا ئے اور یقین ہو جا ئے کہ پا ک ہو گی ہے لیکن بعد میں شک گزر ے کہ عین نجا ست اس سے دو ر ہو ئی ہے یا نہیں تو ضر ور ی ہے کہ اسے دو با رہ پا نی سے دھو لیا جا ئے تا کہ یقین آ جا ئے کہ عین نجا ست دور ہو گئی ہے ۔
(۱۷۳) وہ ز مین جس میں پا نی جذب ہو جا تا ہو مثلا ایسی ز مین جس کی سطح ر یت یا بجر ی پر مشتمل ہو اگر نجس ہو جا ئے تو قلیل پا نی سے پاک ہو جا تی ہے ۔
(۱۷۴) اگر وہ ز مین جس کا فر ش پتھر یا اینٹو ں کا ہو یا دو سر ی سخت ز مین جس میں پا نی جذ ب نہ ہو تا ہو نجس ہو جا ئے توقلیل پا نی سے پاک ہو سکتی ہے لیکن ضر ور ی ہے کہ اس پر اتنا پا نی ڈا لا جا ئے کہ بہنے لگے جو پا نی او پر ڈا لا جا ئے اگر وہ کسی گٹر و غیر ہ سے با ہر نکل نہ سکے اور کسی جگہ جمع ہو جا ئے تو اس جگہ کو پاک کر نے کا طر یقہ یہ ہے کہ جمع شد ہ پا نی کو کپڑے یا بر تن سے با ہرنکال د یا جا ئے ۔
(۱۷۵) اگر معد نی نمک کا ڈلا یا اس جیسی کو ئی اور چیز او پر سے نجس ہو جا ئے تو قلیل پا نی سے پاک ہو سکتی ہے
(۱۷۶) اگر پگھلی ہو ئی نجس شکر سے قند بنا لیں اور اسے کُر یا جا ری پا نی میں ر کھ دیں تو وہ پا ک نہیں ہو گی ۔

۲۔ ز مین
(۱۷۷) ز مین پاؤں کے تلو ے اور جو تے کے حصے کو چا ر شر طو ں سے پاک کر تی ہے ۔
(۱)یہ کہ ز مین پاک ہو
(۲ ) یہ کہ ز مین خشک ہو
(۳) احتیا ط لا زم کی بنا پر نجا ست ز مین سے لگی ہو
(۴) عین نجا ست مثلا خون اور پیشا ب یا متنجس مٹی جو پاؤں کے تلو ے یا جو تے کے نچلے حصے میں لگی وہ را ستہ چلنے سے یا پاؤں ز مین پر ر گڑ نے سے دو ر ہو جا ئے لیکن اگر عین نجا ست ز مین پر چلنے یا ز مین پر ر گڑ نے سے پہلے ہی دو ر ہو گئی ہو تو احتیاط لا زم کی بنا پر پا ک نہیں ہو ں گے البتہ یہ ضر ور ی ہے کہ ز مین مٹی یا پتھر یا اینٹوں کے فر ش یا ان سے ملتی جلتی چیز پر مشتمل ہو قا لین در ی چٹا ئی گھا س پر چلنے سے پاؤں کا نجس تلوا یا جو تے کا نجس حصہ پا ک نہیں ہو تا ۔
(۱۷۸) پاؤں کا تلو ایا جو تے کا نچلا حصہ نجس ہو تو ڈا مر پر یا لکڑ ی کے بنے ہو ئے فرش پر چلنے سے پاک ہو نا محل اشکال ہے۔
(۱۷۹) پاؤں کے تلو ے یا جو تے کے نچلے حصے کو پا ک کر نے کے لیے بہتر ہے کہ پند ر ہ ذراع یا اس سے زیا د ہ فا صلہ ز مین پر خو ا ہ پندرہ ذر اع ۱ سے کم چلنے یا پا وں ز مین پر گڑرنے سے نجا ست دو ر ہو گی ہو۔
(۱۸۰) پاک ہو نے کے کے لیے پاؤں یا جو تے نجس تلو ے کا تر ہو نا ضر ور ی نہیں بلکہ خشک بھی ہوں تو ز مین پر چلنے سے پا ک ہو جا تے ہیں ۔
(۱۸۱) جب پاؤں یا جو تے کا نجس تلو ا ز مین سے پا ک ہو جا ئے تو اس کی اطراف کے وہ حصے بھی جنہیں عموماًکیچڑ وغیرہ لگ جا ئے پا ک ہو جا تے ہیں ۔
(۱۸۲)اگر کسی ایسے شخص کے ہا تھ کی ہتھیلی یا گھٹنا نجس ہو جا ئیں جو ہا تھو ں اور گھٹنو ں کے بل چلتا ہو تو اس کے را ستے سے اس کی ہتھیلی یا گھٹنے کا پا ک ہو جا نا محل اشکا ل ہے یہی صورت لاٹھی اور مصنو عی ٹا نگ کے نچلے حصے چو پا ئے کے نعل مو ٹر گا ڑ یو ں اور دو سر ی گا ڑ یو ں کے پہیو ں کی ہے ۔
(۱۸۳) اگر ز مین پر چلنے کے بعد نجا ست کی بور نگ یا با ر یک ذرے جو نظر نہ آئیں پاو ں یا جو تے کہ تلو ے سے لگے رہ جا ئیں تو کو ئی حرج نہیں اگر چہ احتیا ط مستحب یہ ہے کہ ز مین پر اس قد ر چلا جا ئے کہ وہ بھی ز ائل ہو جا ئیں ۔
(۱۸۴) جو تے کا اندر و نی حصے ز مین پر چلنے سے پا ک نہیں ہو تا اور زمین پر چلنے سے موزے کے نچلے حصے کا پا ک ہو نا بھی محل اشکا ل ہے لیکن اگر مو ز ے کا نچلا حصہ چمڑ ے یا چمڑے سے ملتی جلتی چیز سے بنا ہو اور اسے پہن کر چلنے کا رو اج بھی ہو تو وہ ز مین پر چلنے سے پاک ہو جا ئے گا ۔

۳ ۔ سو ر ج
(۱۸۵) سو رج ۔ ز مین ، عما رت اور د یو ار کو پا نچ شر طو ں کے سا تھ پاک کیا کرتا ہے۔
(۱ ) نجس چیز اس طر ح تر ہو کہ اگر دو سر ی چیز اس سے لگ تو تر ہو جا ئے ۔ لہذا اگر وہ چیز خشک ہو تواسے کسی طر ح تر کر لینا چا ہیے تا کہ دھوپ سے خشک ہو۔
(۲) اس میں کو ئی عین نجا ست با قی نہ رہ گئی ہو ۔
(۳) کو ئی چیز د ھو پ میں ر وکا و ٹ نہ ڈا لے پس اگر د ھو پ پر د ے با دل یا ایسی ہی چیز کے پیچھے سے نجس چیز پر پڑے اوراسے خشک کر دے تو وہ چیز پاک نہیں ہو گی البتہ با د ل اتنا ہلکا ہو کہ دھو پ کو نہ رو کے تو کو ئی حر ج نہیں ۔
(۴) فقط سو رج نجس چیز کو خشک کرے لہذا مثا ل کے طور پر اگر نجس چیز ہوا اور دھوپ سے خشک ہو تو پا ک نہیں ہو تی ہا ں اگر کیفیت یہ ہو کہ کہا جا سکے کہ یہ نجس چیز دھو پ سے خشک ہو ئی ہے تو پھر کو ئی حر ج نہیں ۔
(۵) عما رت کے جس حصے میں نجا ست سر ایت کر گئی ہے د ھو پ سے ایک ہی مر تبہ خشک ہو جا ئے پس اگر ایک د فعہ دھوپ نجس زمین اور عما رت پر پڑ ے اور اس کا سامنے والا حصہ خشک کرے اور دو سر ی دفعہ نچلے حصے کو خشک کرے تو اس کا سا منے والا حصہ پا ک ہو گا اور نچلا حصہ نجس ر ہے گا ۔
(۱۸۶) سو رج نجس چٹا ئی کو پاک کر دیتا ہے لیکن اگر اس کی بنا وٹ میں دھا گے استعما ل ہوئے ہو ں تو انہیں پاک نہیں کر تا اسی طر ح درخت گھا س اور در وا ز ے سو رج سے پاک ہونے میں اشکال ہیں ۔
(۱۸۷) اگر د ھو پ نجس ز مین پر پڑ ے بعد از اں شک پید اہو کہ د ھو پ پڑ نے کے و قت زمین تر تھی یا نہیں یا تری دھوپ کے ذ ر یعے خشک ہو ئی یا نہیں تو وہ ز میں نجس ہو گی اور اگر شک پیدا ہو کہ د ھو پ پڑ نے سے پہلے عین نجا ست زمین پر سے ہٹا د ی گئی تھی یا نہیں یا یہ کہ کوئی چیز د ھو پ کو ما نع تھی یا نہیں تو پھر ز مین کا پاک ہونا محا ل اشکال ہے ۔
(۱۸۸) اگر د ھو پ نجس دیو ار کی ایک طرف پڑ ے اور اس کے ذریعے دیو ار کی وہ جا نب بھی خشک ہو جا ئے جس پر دھوپ نہیں پڑ ی تو بعید نہیں کہ دیو ار دو نو ں طر ف سے پا ک ہو جا ئے لیکن اگر ایک د ن با طنی حصے کو خشک کرے تو صرف اس کا ظا ہر ی حصہ پاک ہو گا ۔

۴۔استحا لہ
(۱۸۹) اگر کسی نجس چیز کی جنس یو ں بدل جا ئے کہ ایک پاک چیز کی شکل اختیا ر کر لے تو وہ پاک ہو جا تی ہے مثال کے طور پر نجس لکڑ ی جل کر راکھ ہو جا ئے یا کتا نمک کی کان میں گر کر نمک بن جا ئے لیکن اگر اس چیز کی جنس نہ بدلے مثلا نجس گیہو ں کا آ ٹا پیس لیا جا ئے یا (نجس آ ٹے کی ) رو ٹی پکا لی جا ئے تووہ پاک نہیں ہو گی۔
(۱۹۰) مٹی کا کوزہ یا دو سر ی چیز یں جو مٹی سے بنا ئی جا ئیں نجس ہیں لیکن وہ کو ئلہ جو نجس لکڑ ی سے تیا ر کیا جا ئے اگر اس میں لکڑی کی کو ئی خا صیت با قی نہ ر ہے تو وہ کو ئلہ پاک ہے اگر گیلی مٹی کو آ گ میں پکا کر اینٹ یا سفال بنا لیا جا ئے تو احتیاط و ا جب کی بنا پر نجس ہے ۔
(۱۹۱) ایسی نجس چیز جس کے متعلق علم نہ ہو آ یا اس کا استحا لہ ہو ا یا نہیں (یعنی جنس بد لی یا نہیں ) نجس ہے ۔

۵ ۔ انقلا ب
(۱۹۲ ) اگر شر اب خود بخود یا کو ئی چیز ملا نے سے مثلا سر کہ اور نمک ملا نے سے سر کہ بن جائے تو وہ پا ک ہو جا تی ہے ۔
(۱۹۳) وہ شرا ب جو نجس انگو ر یا اس جیسی کسی دو سر ی چیز سے تیا ر کی گئی ہو یا کو ئی نجس چیز شراب میں گر جا ئے تو سرکہ بن جانے سے پاک نہیں ہو تی ۔
(۱۹۴) نجس انگو ر نجس کشمش اور نجس کھجو ر سے جو سر کہ تیا ر کیا جا ئے وہ نجس ہے ۔
(۱۹۵) اگر انگو ر یا کھجو ر کہ ڈ نٹھل بھی ان کے سا تھ ہو ں اور ان سے سر کہ تیا ر کیا جا ئے تو کو ئی حرج نہیں بلکہ اسی بر تن میں کھیر ے اور بینگن و غیرہ ڈا لنے میں کو ئی خر ا بی نہیں خو اہ انگو ر یا کھجو ر یا سر کہ بننے سے پہلے ہی ڈالے جائیں بشرطیکہ سرکہ بننے سے پہلے ان میں نشہ پید انہ ہو ا ہو ۔
(۱۹۶) اگر انگو ر کے رس میں آ گ پر ر کھنے سے خو د بخود اُبال آ جا ئے تو وہ حرام ہو جا تا ہے اور اگروہ اتنا ابل جا ئے کہ دو تہا ئی حصہ کم ہو جائے اور ایک تہائی حصّہ باقی رہ جا ئے تو حلال ہو جا تا ہے جبکہ اگر یہ ثا بت ہو جا ئے کہ یہ کہ نشہ آ ور بن چکا ہے جیسا کہ بعض کا کہنا ہے کہ خودبخود ا با ل آ جا نے پر ایسا ہو جا تا ہے تو پھر اسی صور ت میں پاک ہو سکتا ہے جب سر کہ بن جائے مسئلہ (۱۱۰) میں بتا یا جا چکا ہے کہ انگو ر کا رس اُبال آ نے پر نجس نہیں ہو تا ۔
(۱۹۷)اگر انگو ر کے رس کا دو تہا ئی بغیر جو ش میں آ ئے کم ہو جا ئے اور جو با قی بچے اس میں جوش آ جا ئے تو اگر لو گ اسے انگو ر کا رس کہیں شیرہ نہ کہیں تو احتیا ط لا زم کی بنا پر وہ حرام ہے ۔
(۱۹۸) اگر انگور کے رس کے متعلق یہ معلوم نہ ہو کہ جو ش میں آ یاہے یا نہیں تو حلا ل ہے لیکن اگر جو ش میں آ جا ئے اور یہ یقین نہ ہو کہ اس کا دو تہا ئی کم ہوا ہے یا نہیں تو وہ حلا ل نہیں ہو گا ۔
(۱۹۹) اگر کچے انگو ر و ں کے خو شے میں کچھ پکے انگو ر بھی ہو ں اور جو رس اس خو شے سے لیا جائے اسے لو گ انگو ر کارس نہ کہیں اور اس میں جو ش آ جا ئے تو اس کا پینا حلال ہے ۔
(۲۰۰ ) اگر انگور کا ایک دا نہ کسی ایسی چیز میں گر جائے جو آ گ پر جو ش کھا ر ہی ہو اور وہ بھی جوش کھا نے لگے لیکن وہ اس چیز میں حل نہ ہو تو احتیاط وا جب کی بنا پر فقط اس دا نے کا کھا نا حرام ہے ۔
(۲۰۱) اگر چند د یگو ں میں شیرہ پکا یا جا ئے تو جو چمچہ جو ش میں آ ئی ہو ئی د یگ میں ڈا لا جا چکا ہو اس کا ایسی دیگ میں ڈا لنا بھی جا ئز ہے جس میں جو ش نہ آ یا ہو ۔
(۲۰۲ ) جس چیز کے با رے میں یہ معلو م نہ ہو کہ وہ کچے انگو ر ہیں یا پکے اگر اس میں جو ش آ جا ئے تو حلا ل ہے ۔

۶ ۔ انتقا ل
(۲۰۳) اگر انسا ن یا اُچھلنے والا خو ن ر کھنے و الے حیو ان کا خو ن کوئی ایسا حیوان چو س لے جس میں عر فا خو ن نہیں ہو تا وہ خو ن اس حیو ان کے بدن کا جز بن کے قا بل ہو مثلا مچھر انسان یا حیو ان کے بدن کے سے خو ن چو سے تو وہ خو ن پاک ہو جا تا ہے اورا سے انتقا ل کہتے ہیں لیکن علاج کی غر ض سے انسان کا خو ن جو نک چو ستی ہے چو نکہ یہ طے نہیں کہ جو نک بدن کا حصہ بن جا ئے گا لہذا نجس ہی ر ہتا ہے ۔
(۲۰۴) اگر کو ئی شخص اپنے بدن پر بیٹھے ہو ئے مچھر کو ما ر د ے اور وہ خو ن جو مچھر نے چو سا ہو اس کے بدن سے نکلے تو وہ خو ن پاک ہے کیو نکہ وہ خو ن اس قا بل تھا کہ مچھر کی غذ ا بن جائے اگر چہ مچھر نے چو سنے اور ما ر نے جا نے کے در میا ن و قفہ بہت کم ہو لیکن احتیا ط مستحب یہ ہے کہ اس خو ن سے اس حا لت میں پر ہیز کرے ۔

۷۔ اسلا م
(۲۰۵) اگر کو ئی کا فر شہا د تین ( لا الہ الا اللہ محمد ر سو ل اللہ ) پڑ ھ لے یعنی کسی بھی ز بان میں اللہ کی و حدا نیت اور خا تم النبیین حضرت محمد بن عبد اللہ ﷺ کی نبو ت کی گو اہی د ے د ے تو مسلما ن ہو جا تا ہے اور اگرچہ وہ مسلمان ہو نے سے پہلے نجس کے حکم میں تھا لیکن مسلما ن ہونے کہ بعد اس کا بدن تھو ک ناک کا پا نی اور پسینہ پا ک ہو جا تا ہے لیکن مسلمان ہو نے کے وقت اس کے بدن پر عین نجا ست ہو تو اسے دو ر کر نا اور اس مقام کو پا نی سے دھو نا ضر ور ی ہے بلکہ اگر مسلما ن ہو نے سے پہلے ہی عین نجا ست دور ہو چکی ہو تب بھی احتیا ط و ا جب یہ ہے کہ اس مقام کو پا نی سے د ھو ڈا لے ۔
(۲۰۶ ) ایک کا فر کے مسلما ن ہو نے سے پہلے اگر اس کا گیلا لبا س اس کے بدن سے چھو گیا ہو تو اس کے مسلما ن ہو نے کے وقت وہ لبا س اس کے بدن پر ہو یا یا نہ ہو احتیا ط و ا جب کی بنا پر اس سے اجتنا ب کر نا ضر ور ی ہے ۔
( ۲۰۷) اگر کا فر شہا د تین پڑ ھ لے اور یہ معلوم نہ ہو کہ وہ د ل سے مسلمان ہوا یا نہیں تو وہ پاک ہے اور اگر یہ علم ہو کہ وہ دل سے مسلمان ہوا لیکن کو ئی با ت اس سے ظا ہر نہ ہو ئی ہو جو توحید اور رسا لت کی شہا د ت کے منا فی ہو تو صو رت وہی ہے ( یعنی وہ پاک ہے ) ۔

۸ ۔ تبعیت
(۲۰۸) تبعیت کا مطلب یہ ہے کہ کو ئی نجس چیز کسی دو سر ی چیز کے پا ک ہونے کی و جہ سے پاک ہو جا ئے ۔
( ۲۰۹) اگر شراب سر کہ ہو جا ئے تو اس کا برتن بھی اس جگہ سے پا ک ہو جا تا ہے جہا ں تک شرا ب جو ش کھا کر پہنچی ہو اور اگر کپڑا یا کو ئی دو سر ی چیز جو عموماًاس (شرا ب کے بر تن ) پر ر کھی جا تی ہے اور اس سے نجس ہو گی تو وہ بھی پاک ہو جا تی ہے لیکن اگر بر تن کی بیر و نی سطح اس شراب سے آ لو د ہ ہوجا ئے تواحتیا ط و اجب یہ ہے کہ شرا ب کے سر کہ ہو جا نے کے بعد اس سطح سے پر ہیز کیا جا ئے ۔
(۲۱۰) کا فر کا بچہ بذ ر یعہ تبعیت دو صو ر تو ں میں پا ک ہو جا تا ہے ۔
(۱) جو کا فر مر د مسلمان ہو جا ئے اس کا بچہ طہا رت میں اس کا تا بع ہے اور اسی طر ح بچے کی ماں یا دا دی یا دا د ا مسلما ن تب بھی یہی حکم ہے لیکن اس صو رت میں بچے کی طہارت کا حکم اس سے مشر و ط ہے کہ بچہ اس نو مسلم کے سا تھ اوراس کے ز یر کفالت ہو نیز بچے کا کو ئی اور ز یا د ہ قر یبی کا فر رشتہ دار اس بچے کے ہمرا ہ نہ ہو ۔
(۲) ایک کا فر بچے کو کسی مسلمان نے قید کر لیا ہو اور اس بچے کے با پ یا دادا پر دادا میں سے کو ئی ایک بھی اس کے ہمراہ نہ ہو ان دو نو ں صو رتو ں میں بچے کی تبعیت کی بنا پر پاک ہو نے کی شر ط یہ ہے کہ وہ جب با شعور ہو جا ئے تو کفر کا اظہا ر نہ کر ے۔
(۲۱۱) وہ تختہ یا سل جس پر میت کو غسل دیا جا تا ہے اور وہ کپڑا جس سے میت کی شرمگا ہ ڈھانپی جا تی ہے نیز غسا ل کے ہاتھ یہ تمام چیز یں کو میت کے سا تھ د ھل جا تی ہیں غسل مکمل ہو نے کہ بعد پا ک ہو جا تی ہیں ۔
( ۲۱۲)اگر کو ئی شخص کسی چیز کو پا نی سے د ھو ئے تواس چیز کے پاک ہونے پر اس شخص کا وہ ہاتھ بھی پا ک ہو جا تا ہے جو اس چیز کے سا تھ دھل گیا ہے ۔
(۲۱۳)اگر لبا س یا اس جیسی کسی چیز کو قلیل پا نی سے دھو یا جا ئے اور اتنا نچو ڑ دیا جا ئے جتنا عا م طور پر نچو ڑا جا تا ہو تا کہ جس پا نی سے دھو یا گیا ہے اس کو دھو و ن نکل جائے تو جو پا نی اس میں رہ جا ئے وہ پا ک ہے ۔
(۱۲۴) جب نجس بر تن کو قلیل پا نی سے دھو یا جا ئے تووہ جو پا نی بر تن کو پاک کر نے کے لیے اس پر ڈا لا جا ئے اس کے بہہ جا نے کے بعد جو معمو لی پا نی اس میں با قی رہ جا ئے وہ پا ک ہے ۔

۹ ۔ عین نجا ست کا دو ر ہو نا
(۲۱۵)اگر کو ئی حیو ان کا بدن عین نجا ست مثلا خون یا نجس شدہ چیز مثلا نجس پا نی سے آ لو د ہ ہو جا ئے تو جب وہ نجا ست دور ہو جا ئے حیو ا ن کا بدن پا ک ہو جا تا ہے یہی صورت انسا نی بدن کے اندور نی حصو ں کی ہے مثلا منہ یا ناک اور کان کہ وہ با ہر سے نجا ست لگنے سے نجس ہو جائیں گے اور جب نجا ست دور ہو جا ئے تو پاک ہو جا ئیں گے لیکن دا خلی نجاست مثلا دانتوں سے ر یخو ں کے نکلنے سے بد ن کا اندرو نی حصہ نجس نہیں ہوتا اور یہی حکم ہے جب کسی خا ر جی چیز کو بدن کے اند رونی حصے میں نجا ست دا خلی لگ جا ئے تو وہ چیز نجس نہیں ہو تی اس بنا پر اگر مصنو عی دا نتو ں مُنہ کے اندر دوسرے دانتوں کے ریخوں سے نکلے ہوئے خون سے آلودہ ہو جائیں تو ان دانتوں کو دھونا لازم نہیں ہے لیکن ان اگر ان مصنوعی دانتوں کو نجس غذا لگ جا ئے تو ان کو د ھو نا لا ز م ہے ۔
(۲۱۶) اگر دا نتو ں کی ر یخو ں میں غذا لگی رہ جا ئے اور پھر منہ کے اند ر خون نکل آ ئے تو وہ غذا خون ملنے سے نجس نہیں ہو گی۔
(۲۱۷) ہو نٹو ں اور آ نکھ کی پلکو ں کے وہ حصے جو بند کر تے و قت ایک دو سر ے سے مل جاتے ہیں وہ اندرو نی حصے کا حکم ر کھتے ہیں اگر اس اند رو نی حصے میں خا رج سے کوئی نجا ست لگ جائے تواس اند رو نی حصے کو د ھو نا ضر رو ی نہیں ہے لیکن وہ مقا ما ت جن کے با رے میں انسا ن کو علم نہ ہو کہ آ یا انہیں اندرو نی حصے سمجھا جا ئے یا بیر و نی اگرخا ر ج سے نجا ست ان مقامات پر لگ جا ئے تو انہیں دھو نا ضرو ر ی ہے۔
(۲۱۸) اگر نجس مٹی یا د ھو ل کپڑ ے یا خشک قا لین در ی یا ایسی ہی کسی اور چیز کو لگ جا ئے اور کپڑ ے و غیرہ کو یو ں جھا ڑ ا جائے کہ نجس مٹی کی یقینی مقدا ر ا س سے الگ ہو جائے تو وہ لبا س اورفر ش پا ک ما نے جا ئیں گے اور انہیں دھو نا بھی ضروری نہیں ۔

۱۰۔ نجا ست خور حیو ان کا استبرا ء
(۲۱۹) جس حیو ان کو انسا نی نجا ست کھانے کی عا د ت پڑ گئی ہو اس کا پیشا ب اور پا خا نہ نجس ہے اور اگر اسے پا ک کرنا مقصو د ہو تو اس کا استبر اء کر نا ضر وری ہے یعنی ایک عر صے تک اسے نجا ست نہ کھا نے د یں اور پا ک غذا د یں حتی کہ اتنی مد ت گز ر جا ئے کہ پھر اسے نجاست کھانے وا لا نہ کہا جا سکے اور احتیا ط مستحب کی بنا پر نجا ست کھا نے و ا لے اونٹ کو چالیس د ن تک گا ئے کو بیس د ن تک بھیڑ کو دس د ن تک ، مر غا بی کوسا ت د ن تک یا پا نچ دن تک اور پا لتو مر غی کو تین دن تک کھا نے سے با ز ر کھا جا ئے اگر چہ مقر رہ مد ت گز رنے سے بھی پہلے بھی انہیں نجا ست کھا نے والے جانو ر نہ کہا جا رہا ہو ۔

۱۱۔ مسلما ن کا غائب ہو جا نا
(۲۲۰) اگر با لغ یا طہا رت و نجا ست کی سمجھ ر کھنے وا لے مسلما ن کا بد ن یا لبا س یا د وسر ی اشیا ء مثلا بر تن در ی و غیر ہ جواس کے استعما ل میں ہو ں نجس ہو جا ئیں اور پھر و ہا ں سے چلا جا ئے اور پھر انسان کو اس با ت کا عقلی احتما ل ہو کہ اس نے یہ چیز یں د ھو لی ہیں تو وہ پاک ہو ں گی۔
(۲۲۱) اگر کسی شخص کو یقین یا اطمینان ہو کہ جو چیز پہلے نجس تھی اب پاک ہو گئی ہے یا دو عا دل اشخا ص اس کے پا ک ہو نے کی گو ا ہی د یں اور گو اہی میں اس سبب کو بیان کر یں جس سے وہ چیز پاک ہو ئی ہو مثلا یہ گو اہی د یں کہ پیشا ب سے نجس شدہ فلا ں لبا س کو دوبارہ د ھو لیا گیا ہے ہے تو وہ پا ک ہے اسی طر ح اگر وہ شخص جس کے پا س کو ئی نجس چیز ہو کہے کہ وہ چیز پا ک ہو گئی ہے اور وہ غلط بیا ں نہ ہو یا کسی مسلما ن نے ایک نجس چیز کو پا ک کر نے کی غر ض سے د ھو یا ہو تو چا ہئے یہ معلوم نہ ہو کہ اس نے اسے ٹھیک طر ح سے د ھو یا ہے یا نہیں تو وہ چیز بھی پا ک ہے ۔
(۲۲۲ ) اگر کسی شخص نے ایک لبا س د ھو نے کی ذ مہ دا ر ی لی ہو اور کہے کہ میں نے اسے د ھو دیا ہے اور اس شخص کو اس کے یہ کہنے سے تسلی ہو جا ئے تو وہ لبا س پاک ہے ۔
(۲۲۳)اگر کسی طہا ر ت و نجا ست کے معا ملے میں ایک شکی مز اج شخص کی یہ حا لت ہو جا ئے کہ اسے کسی نجس چیز کے پا ک ہو نے کا یقین ہی نہ آ ئے اگر وہ اس چیز کو معمو ل کے مطا بق دھو لے تو کا فی ہے ۔

۱۲۔ ذ بیحہ کے بدن سے خو ن کا نکل جا نا
(۲۲۴) جیسا کہ مسئلہ ۹۴ میں بتا یا گیا ہے کہ کسی جا نو ر کو شر عی طر یقے سے ذ بح کر نے کے بعد اس کے بدن سے معمو ل کے مطا بق ( ضر ور ی مقدا ر ) خو ن نکل جا ئے تو جو خون اس کے بدن کے اند ر با قی رہ جا ئے وہ پا ک ہے ۔
(۲۲۵) مذ کو رہ بالا حکم جس کا بیا ن مسئلہ ۲۲۴ میں بیان ہو ا ہے احتیا ط کی بنا پر اس جا نور سے مخصو ص ہے جس کا گو شت حلال ہو جس جا نو ر کا گو شت حرا م ہو اس پر یہ حکم جا ری نہیں ہو سکتا۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔http://www.shiastudies.com/library/Subpage/Book_Matn.php?syslang=4&id=48...

Add new comment