دین اسلام میں پاک چیزکانجس ہونا
بقیہ۔۔۔
(۱۱۹) اگر کو ئی پا ک چیز کسی نجس چیز سے لگ جا ئے اور دو نو ں یا ان میں سے ایک قدر تر ہو کہ ایک کی تر ی دو سر ے تک پہنچ جا ئے تو پا ک چیز نجس ہو جا ئے گی لیکن اگر واسطہ متعد د ہو جائے تو نجس نہیں ہو گی مثلا اگر دا یا ں ہا تھ پیشا ب سے نجس ہواور یہ ہا تھ ایک نئی ر طو بت سے ساتھ با ئیں ہا تھ کو لگے تو وہ با یا ں ہا تھ بھی نجس ہو جا ئے گا اب اگربا یا ں ہا تھ خشک ہونے کہ بعد مثلا تر لبا س سے لگے تو وہ لبا س بھی نجس ہو جا ئے گا لیکن اب اگر وہ لبا س کسی دوسر ی چیز کو لگ جا ئے تووہ چیز نجس نہیں ہو گی ہا ں ! اگر تر ی اتنی کم ہو کہ دو سر ی چیز کو نہ لگے تو پاک چیز نجس نہیں ہو گی خو اہ وہ عین نجس کو ہی کیو ں نہ لگی ہو ۔
(۱۲۰)اگر کوئی پاک چیز کسی نجس چیزکو لگ جا ئے اور ان دو نو ں یا کسی ایک کے تر یو نے کے متعلق شک ہو تو پاک چیز نجس نہیں ہو تی ۔
(۱۲۱) ایسی دو چیز یں جن کے با ر ے میں انسا ن کو علم نہ ہو کہ ان میں سے کو ن سی پا ک ہے اور کو ن سی نجس ،اگر ایک پا ک اور تر چیز ان میں سے کسی ایک چیز کو چھو جا ئے تو اس سے پرہیز کر نا ضرو ر ی نہیں سو ائے بعض صو رتو ں میں جیسے اس صورت میں جن ان دو نو ں مشکو ک نجس چیز و ں کی سا بقہ یقینی حا لت نجا ست کی حا لت ہو یا مثلا اس صو رت میں جب کوئی اور پاک چیز ر طو بت کے سا تھ دو سر ی مشکوک چیز سے لگ جا ئے ۔
(۱۲۲) اگر ز مین کپڑا یا ایسی دو سر ی چیز یں تر ہو ں تو ان کے جس حصے کو نجا ست لگے گی وہ نجس ہو جا ئے گا اور با قی حصہ پاک رہے گا یہی حکم کھیرے اور خر بو ز ے وغیرہ کے بارے میں ہے ۔
(۱۲۳)جب شیر ے ، تیل (گھی ) یا ایسی ہی کسی اور چیز کی صو رت میں ایسی ہو کہ اگر اس کی کچھ مقدا ر نکال کی جا ئے تو اس کی جگہ خا لی نہ رہے تو جو نہی وہ ذ رہ بھر نجس ہو گا تو سا رے کا سارا نجس ہو جا ئے گا لیکن اس کی صورت ایسی ہو کہ نکالنے کے مقام پر جگہ خا لی رہے اگر چہ بعد میں ہی پُر ہو جا ئے تو صرف و ہی حصہ نجس ہو گا جسے نجا ست لگی ہے لہذا اگر چوہے کی مینگنی اس میں گر جا ئے تو جہا ں وہ مینگنی گر ی ہے وہ جگہ نجس اور با قی پا ک ہے ۔
(۱۲۴) اگر مکھی یا ایسا ہی کو ئی جا ندا ر ایک ایسی تر چیز پر بیٹھے جو نجس ہو اور بعد ازا ں ایک تر پاک چیز پر بیٹھ جا ئے اور علم ہو جا ئے کہ اس جاندار کے سا تھ نجا ست تھی تو پا ک چیز نجس ہو جائے گی اور اگر علم نہ ہو تو پاک ر ہے گی ۔
(۱۲۵) اگر بدن کہ کسی حصے پر پسینہ ہو اور وہ حصہ نجس ہو جا ئے اور پھر پسینہ بہہ کر بدن کے دوسر ے حصو ں تک چلا جائے تو جہا ں جہا ں پسینہ بہے گا بد ن کے وہ حصے نجس ہو جا ئیں گے لیکن اگر پسینہ آ گے نہ بہے تو با قی بدن پاک ر ہے گا۔
(۱۲۶) جو بلغم نا ک یا گلے سے خا ر ج ہو اگر اس میں خو ن ہو تو بلغم میں جہا ں خو ن ہو گا نجس اور با قی حصہ پاک ہو گا لہذا اگر یہ بلغم منہ یا ناک کے با ہر لگ جا ئے تو بدن کے جس مقام کے با ر ے میں یقین ہو کہ نجس بلغم اس پر لگا ہے نجس ہے اور جس جگہ کے با رے میں شک ہو کہ و ہا ں بلغم کا نجا ست و الا حصہ پہنچا ہے یا نہیں وہ پاک ہو گا ۔
(۱۲۷) اگر کو ئی ایسا لو ٹا جس کے پیند ے میں سو ر ا خ ہو نجس ز میں پر ر کھ دیا جا ئے اوراس سے بہنے والا پا نی آ گے بہنا بند ہو کر لو ٹے کے نیچے اس طر ح جمع ہو جا ئے کہ لو ٹے کے اند ر وا لے پا نی کے سا تھ اسے ایک ہی پا نی کہا جا سکے تو لوٹے کا پا نی نجس ہو جا ئے گا لیکن اگر لوٹے کاپا نی تیز ی کے سا تھ بہتا ر ہے تو نجس نہیں ہو گا ۔
(۱۲۸)اگر کو ئی چیز بدن میں دا خل ہوکر نجا ست سے جا ملے لیکن بد ن سے با ہر آ نے پر نجاست آ لو د ہ نہ ہو تو وہ چیزپاک ہے چنا نچہ اگر انیما کا سا ما ن یا س کا پا نی مقعد میں دا خل کیا جائے یا سو ئی چا قو یا کو ئی او ایسی چیز بدن میں چبھ جا ئے اور باہر نکلنے پر نجا ست آ لو د ہ نہ ہو تو نجس نہیں ہے اگر تھو ک اور نا ک کا پا نی جسم کے اند ر خو ن سے جا ملے لیکن با ہر نکلنے پر خون آلود ہ نہ ہو تو اس کا بھی یہی حکم ہے ۔
جاری ہے۔۔۔۔۔
http://www.shiastudies.com/library/Subpage/Book_Matn.php?syslang=4&id=48...
Add new comment