دین اسلام میں نجا ست ثا بت ہو نے کے طر یقے

بقیہ۔۔۔

(۱۱۵) کسی بھی چیز کی نجا ست تین طر یقو ں سے ثا بت ہو تی ہے ۔
(۱) خو د انسان کو یقین یا عقلی طریقے سے اطمینان ہو جا ئے کہ فلا ں چیز نجس ہے اگر کسی چیز سے متعلق محض گمان ہو کہ نجس ہے تو اس سے پر ہیز کر نا لا ز م نہیں لہذا قہو ہ خانو ں اور ہو ٹلو ں میں جہاں لا پر وا لو گ اور ایسے کھا تے پیتے ہیں جو نجاست اور طہارت کا لحاظ نہیں کر تے کھا نا کھا نے کی صو رت یہ ہے کہ جب تک انسان کو اطمینان نہ ہو کہ جو کھانا اس کے لیے لا یا ہے وہ نجس ہے اس کے کھا نے میں کو ئی حر ج نہیں۔
(۲ )کسی کے اختیار میں کوئی چیز ہو اور اس چیز کے با ر ے میں کہے کہ نجس ہے اور وہ شخص غلط بیا نی نہ کر تا ہو مثلا اگر کسی شخص کی بیو ی یا نوکر ملا ز مہ کہے کہ بر تن یا کو ئی دوسری چیز جو اس کے اختیا ر میں ہے تو وہ نجس شما ر ہو گی ۔
( ۳) اگردو عا د ل آ د می کہیں کہ ایک چیز نجس ہے تو وہ نجس شما ر ہو گی بشر طیکہ وہ اس کی نجس ہو نے کی وجہ بیان کر یں مثلا کہیں کہ یہ چیز خو ن یا پیشا ب سے نجس ہوئی ہے ہاں ! اگر ایک عا د ل یا قا بل اطمینان شخص اطلا ع دے لیکن اس کی بات سے اطمینان نہ آ ئے تو احتیا ط و ا جب کی بنا پر اس سے اجتنا ب کر نا ضر و ر ی ہے ۔
(۱۱۶) اگر کو ئی شخص مسئلے سے عد م وا قفیت کی بنا پر یہ نہ جا ن سکے کہ ایک چیز نجس ہے یا پا ک مثلا اسے یہ علم نہ ہو کہ چوہے کی مینگنی پا ک ہے یا نہیں تواسے چا ہیے کہ مسئلہ پو چھ لے لیکن اگر مسئلہ جا نتا ہو اور اس کہ با رے میں اسے شک ہو کہ پاک ہے یا نہیں مثلا اسے شک ہو کہ وہ خو ن ہے یا نہیں یا یہ نہ جا نتا ہو کہ مچھر کا خو ن ہے یا انسا ن کا تو وہ چیز پاک شما ر ہو گی اور اس کے با رے میں چھان بین کر نا پو چھنا لا ز م نہیں ۔
(۱۱۷) اگر کسی نجس چیز کے با ر ے میں کو ئی شک ہو کہ پا ک ہو گئی ہے یا نہیں تو وہ نجس ہے اسی طرح اگر کسی پا ک چیز کے با رے میں شک ہو کہ نجس ہو گئی ہے یا نہیں تو وہ پاک ہے اگر کو ئی شخص ان چیز و ں کے نجس یا پاک ہونے کے متعلق پتا چلا بھی سکتا ہو تو تحقیق ضر ور ی نہیں ہے۔
( ۱۱۸) اگر کو ئی شخص جا نتا ہو کہ دو بر تن یا دو کپڑ ے وہ استعما ل کر تا ہے ان میں سے ایک نجس ہو گیا ہے لیکن اسے یہ علم نہ ہو ا ہو کہ ان میں سے کو نسا ہوا ہے تو دو نو ں سے اجتنا ب کر نا ضروری ہے اور مثا ل کہ طور پر اگر یہ نہ جا نتا ہو خو د اس کا کپڑا نجس ہو ا ہے یا وہ کپڑ ے جو اس کے ز یر استعمال نہیں ہیں اور کسی دو سر ے شخص کی ملکیت ہے تو یہ ضرو ر ی نہیں کہ اپنے کپڑے سے اجتنا ب کرے ۔

جاری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔http://www.shiastudies.com/library/Subpage/Book_Matn.php?syslang=4&id=48...

Add new comment