دین اسلام میں استبرا ء کرنے کی اہمیت

بقیہ

استبرا ء ایک مستحب عمل ہے جو مر د پیشا ب کر نے کے بعد اس غر ض سے انجا م دیتے ہیں تا کہ اطمینا ن ہو جائے کہ پیشا ب نالی میں نہیں رہا اس کی کئی تر کیبیں ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ پیشا ب سے فا ر غ ہو نے کے بعد اگر مقعد نجس ہو گیا ہو توا سے پا ک کرے تین مر تبہ با ئیں ہا تھ کی درمیا نی انگلی کے ساتھ مقعد سے لے کر عضو تناسل کی جڑ تک سو نتے او ر اس کے بعد انگو ٹھے کو عضو تنا سل کے اوپر اور انگوٹھے کے سا تھ و ا لی انگلی کو اس کے نیچے رکھے اور تین دفعہ سپا ری تک سو نتے اور تین دفعہ سپا ری کو جھٹکے ۔
(۷۰)وہ ر طو بت جو کبھی کبھی شہو ت ابھر نے پر مرد کے آ لہ تنا سل سے خا رج ہو تی ہے اسے مذی کہتے ہیں وہ پا ک ہے علا و ہ از یں وہ ر طو بت جو کبھی کبھی منی کے بعد خا رج ہوتی ہے اسے وذی کہا جاتا ہے یا ر طو بت جو بعض او قا ت پیشا ب کے بعد نکلتی ہے اور جسے ود ی کہا جاتا ہے اگر پیشا ب اس سے نہ ملا ہو تو پا ک ہے مز ید یہ کہ جب کسی شخص نے پیشا ب کے بعد استبرا ء کیا ہو اور اس کے بعد ر طو بت خا ر ج ہو جس کہ با رے میں شک ہو کہ پیشاب ہے یا مذ کو رہ بالا تین رطوبتوں میں سے کو ئی ایک تو وہ بھی پا ک ہے۔
(۷۱) اگرکسی شخص کو شک ہو کہ استبر ا ء کیا ہے یا نہیں اور اس کے پیشا ب کے مخر ج سے رطوبت خا ر ج ہو جس کہ بارے میں وہ نہ جا نتا ہو کہ پا ک ہے یا نہیں تو وہ نجس ہے نیز اگر وہ وضو کر چکا ہو تو وہ با طل ہو گا لیکن اگراسے اس با رے میں شک ہو کہ استبرا ء اس نے کیا تھا وہ صحیح تھا یا نہیں اوراس دو را ن ر طو بت خا ر ج ہو اور وہ نہ جانتا ہو کہ وہ رطوبت پا ک ہے یا نہیں تو وہ پاک ہو گی اور اس کا و ضو با طل نہ ہوگا ۔
(۷۲)اگر کسی شخص نے استبر اء نہ کیا ہو اور پیشا ب کر نے کے بعد کا فی و قت گز ر جانے کی وجہ سے اسے اطمینان ہو کہ پیشاب با قی نہیں رہا تھا اور اس دو را ن رطو بت خا رج ہو اور اسے شک ہو کہ پا ک ہے یا نہیں تو وہ ر طو بت پا ک ہو گی اورا س سے و ضو بھی با طل نہ ہو گا ۔
(۷۳) اگر کو ئی شخص پیشا ب کے بعد استبراء کر کے و ضو کر لے اور اس کے بعد رطوبت خارج ہو جس کے با رے میں میں اسے یقین ہو کہ پیشاب ہے یا منی تواس پر وا جب ہے کہ احتیا طاً غسل کرے اور و ضو بھی کر ے البتہ اس نے پہلے وضو نہ کیا ہو تو وضو کر لینا کا فی ہے ۔
(۷۴) عور ت کے لیے پیشا ب کے بعد استبرا ء نہیں پس اگر کو ئی ر طو بت خا ر ج ہو اور شک ہو کہ یہ پیشا ب ہے یا نہیں تو وہ ر طو بت پاک ہو گی اوراس کے و ضو او ر غسل با طل نہیں کرے گی ۔

ر فع حا جت کے مستحبا ت اور مکر و ہا ت
(۷۵ ) ہر شخص کے لیے مستحب ہے کہ جب بھی ر فع حا جت کے لیے جا ئے تو ایسی جگہ بیٹھے جہا ں اسے کو ئی نہ د یکھے بیت الخلا میں داخل ہو تے و قت پہلے با یا ں اندر رکھے اورنکلتے وقت دا یا ں پاؤں باہر ر کھے اور یہ بھی مستحب ہے کہ رفع حا جت کے وقت سر ڈھانپ کر رکھے اور بدن کا بو جھ با ئیں پاؤں پر ڈ الے ۔
(۷۶)ر فع حا جت کے و قت سو ر ج اور چاند کی طر ف منہ کر کے بیٹھنا مکر و ہ ہے لیکن اگر اپنی شرمگا ہ کسی طر ح ڈھا نپ لے تو مکر و ہ نہیں ہے علا وہ از یں رفع حا جت کے لیے ہوا کے ر خ کے با لمقا بل نیز گلی کو چوں راستو ں مکان کے دروازوں کے سا منے اور میو ہ دا ر درختو ں کے نیچے بیٹھنا بھی مکر وہ ہے اور اس حا لت میں کو ئی چیز کھا نا یا ز یا د ہ و قت لگا نا یا دا ئیں ہا تھ سے طہا رت کر نا بھی مکر وہ ہے اور یہی صورت با تیں کر نے کی بھی ہے لیکن اگر مجبور ی ہو یا خدا کا ذ کر کرئے تو کو ئی حر ج نہیں ۔
(۷۷) کھڑ ے ہو کر پیشا ب کرنا اور سخت ز مین پر یا جا نو رو ں کے بلو ں میں یا پا نی میں ، بالخصو ص سا کن پا نی میں پیشاب کر نا مکر وہ ہے ۔
(۷۸) پیشا ب اور پا خا نہ رو کنا مکروہ ہے اور اگر بدن کے لیے مکمل طو رپر مضر ہو توحرام ہے۔
(۷۹) نما ز سے پہلے ، سو نے سے پہلے ، مباشرت کر نے سے پہلے اور منی نکلنے کے بعد پیشاب کر نا مستحب ہے ۔

http://www.shiastudies.com/library/Subpage/Book_Matn.php?syslang=4&id=48...

Add new comment