قصیدہ کوثریہ کا تعارف اور ترجمہ
از حضرت قدوة الصالحین وزبدة العارفين سيد الشعرا ايت الله الحجة السيد محمد رضا الهندي قدس الله سره ورضوان الله عليه
مترجم الفاضل الاستاذ أبو صلاح الجعفري
مختصر مقدمه
(معروف قصيده كوثريه) از حضرت حجت الاسلام الحجة وايت الله السيد محمد رضا الهندي
* اپ کا اسم شریف السید رضا ابن السيد محمد ابن السيد هاشم الرضوي الموسوي المعروف بسید رضا الہندی ہے. اپکا نسب شریف امام ہادی النقی علیہ السلام سے جاملتا ہے
* آپ النجف الأشرف میں سن (1290هجرية) کو پیدا ہویے.
* اپنے والد کے ساتہ سامراء (1298 هجرية) میں دینی علوم کے سلسلے میں سفر اختیار کیا.
* (1311 هجري میں نجف واپس تشریف لایے اور سلسلہ درس کو جاری رکہا.
* اپ کے اساتذہ عظام میں ایت اللہ السيد محمد الطباطبائي، الشيخ محمد طه نجف، الشيخ ملا كاظم الخراساني صاحب كتاب كفاية الأصول، والشيخ حسن فرزند صاحب الجواہر صاحب الجواهر شامل ہیں.
* اپنے والد کے پاس جفر و رمل و شاعری کا درس حاصل کیا.
* اوایل عمری میں شعر و شاعری کی اس دور می بہی اپکے اشعار سلیس و بلیغ اور معانی سے لبریز ہوتے تہے
* مولفات. (الميزان العادل بين الحق والباطل) اوع كتاب (سبيكة العسجد في تأريخ أبجد) اسکے علاوہ اپکا ایک شعری دیوان بہی طبع شدہ موجود ہے.
* اپ ایت اللہ العظمی المرجع السيد أبي الحسن الأصفهاني کی جانب سے (الفيصلية) جو ضلع الديوانية کی ایک تحصیل ہے یہاں وکیل رہے. اور بطور مرشد دینی وواعظ ومعلم خدمات انجام دیں. ، یہاں تک کہ (1362 هجري میں اپکء وفات ہویی اور نجف اشرف میں اپنے گہر کے قریب مقبرہ میں دفن ہویے. رضوان اللہ علیہ.
قصیدہ کوثریہ اپکے معروف ترین قصاید میں سے ایک ہے جس کے متعلق صاحب الجواہر ایت اللہ العظمی الشیخ محمد حسن نے فرمایا تہا کہ میں اپنی پوری مجموعہ فقہ کا اجر اس قصیدے کے عوض دینے پر امادہ ہوں.
قصيدة الكـوثريّہ عربی ادب میں ایک بہترین و خوبصورت ترین اضافہ ہے. بلاشبہ سلالت و روانی طبع میں یہ اپنی نظیر اپ ہے. بہت سے علماء سے سنا ہے کہ یہ قصیدہ امام زمان علیہ السلام کے نزدیک بہی مقبولیت کا درجہ رکہتا ہے. ہم اس مقبول عام قصیدے کو تین یا چار اقساط میں ترجمہ کرکے اپکی خدمت میں پیش کرینگے. اللہ عزوجل سے اپ اور اپنی توفیقات میں اضافے کیلیے دعا گو ہوں. اس بہترین و معرفت سے پر نایاب قصیدہ کا ترجمہ اس مقدمہ کیبعد ان شا اللہ پہلی فرصت میں کردیا جاییگا. التماس دعا —
1- أَمُـفَـلَّجُ ثـغرك أم جـوهرْ ورحـيقُ رضـابكَ أم سُـكَّر. ( یہ اپ کے خوبصورت دندان ہیں یا قیمتی موتی و جواہرات کا خزانہ ؟ بلاشبہ اپکے لعاب دہن کی شیرینی ( علم امام کیطرف اشارہ ہے) شکر سے بہی زیادہ شیریں تر ہے)ْ
2- قـد قـالَ لـثغرك صـانعه: ( إنَّـا أعـطيناكَ الـكوثرْ ) ( یہی وہ خوبصورت دندان ہیں جنہیں دیکہ کر اسکا خالق بیساختہ کہ اٹہا کہ " ہم نے تو اپ کو کوثر عطا کردیا ہے" )
3- والـخـالُ بـخدِّكَ أم مـسكٌ نَـقَّطتَ بـهِ الـوردُ الأحمر ( یہ جو اپ کے رخ انور پر معطر تل ہے یہ مشک ہے یا کویی تل ؟ یوں لگے کہ جیسے سرخ پہول ( گلاب) نے یہاں نقطہ لگادیا ہے.ْ
4- أم ذاك الـخالُ بـذاك الـخدِّ فـتيتُ الـندِّ عـلى مـجمر ( یا یہ کہوں کہ یہ تل جو اس رخسار پر ہے ایسا ہے گویا کہ شبنم کو سرخ انگارے پر رکہا گیا ہے جس سے شبنم میں چمک اگئی ہےاور وہ روشن انگارے کیطرح چمک رہا ہے. ) ْ
5- عـجباً مـن جـمرتهِ تـذكو وبـهـا لا يـحترقُ الـعنبر ( تعجب ہے کہ یہ انگارہ جس عنبر( خوشبودار لکڑی اشارہ چہرہ اقدس کیطرف ہے) پر رکہا گیا ہے اس سے عنبر ( چہرہ انور کیطرف اشارہ ہے. ) کو تپش محسوس نہی ہوتی. ) ْ
6- يـا مَـنْ تـبدو لـيَ وفرتُه فـي صـبحِ مـحياهُ الأزهر ) ( اے وہ معشوق! جنہوں نے مجہے اپنے حسن و جمال سے اشنا کردیا ہے اوراپنی خوبصورت پیشانی والا صبح روشن جیسا چہرہ دکہا دیا ہے) ْ
7- فـأُجَـنُّ بـهِ بـ ( الـليلِ إذا يغشى ) ( والصبحِ إذا أَسفرْ ) ( پس جب تو اپنی زلفوں کو اپنے رخسار پر ڈالدیتا ہے تو "واللیل اذا یغشی " کی تفسیر ہوجاتی ہے اور جب انہیں رخسار سے ہٹادیتا ہے تو " والصبح اذا اسفر " کی تعبیر سامنے اجاتی ہے.
8- ارحـمْ أَرِقـاً لـو لم يمرض بـنعاسِ جـفونكَ لـم يسهر ( اس عاشق زار کے حال پر رحم کردے جو تیری محبت میں راتوں کو جاگتا ہے. پس وہ اگر تیری بوجہل جہکی ہویی پلکوں ( حیاء و تواضع امام کیطرف اشارہ ہے ) کو دیکہ لے تو پہر ضرور بیمار پڑ جایے ( یعنی عشق میں اضافہ ہوجایے) یا تو پہر ممکن ہے کہ پہر ایسی نینند سوجاے کہ پہر کبہی بہی نہ اٹہے. ) ْ
9- تَـبْـيَضُّ لـهـجركَ عـيناه حـزنـاً ومـدامـعهُ تـحمر ( تیری جدایی میں تیرے عاشق کی انکہیں سفید کردی ہیں. اب وہ تیری فرقت میں انسووں کے بدلے خون کے انسو روتا ہے) ْ
10- يــا لـلـعشاقِ لـمـفتونٍ بـهوى رشـأ أحـوى أحور ( تیرے عشق کے ازمایے ہوے تیرے عشاق ہرن کے بچوں کیطرح گرتے پڑتے تیری طرف دیوانہ وار چلے اتے ہیں. جنہیں تیرے سوا کچہ بہی دکہایی نہی دیتا ) ْ
11- إن يـبدُ لـذي طـربٍ غنَّى أو لاحَ لــذي نُـسُكٍ كَـبَّر (یہ وہ عشاق ہیں جو اگر صاحبان زہد و تقوی ہوں تو تجہے دیکہ کر بیساختہ نعرہ تکبیر بلند کریں لیکن اگر وہ زاہد نہ ہوے تو تجہے دیکہ کر وجد و طرب میں اکر تیری حسن کے گن گاتے رہیں ) ْ
12- آمـنـتُ هــوىً بـنـبوته وبـعـينيهِ سـحـرٌ يـؤثـر (انکی تایید غیبی یعنی پیغمبرانہ باتوں اور سحر زدہ کرنے والی انکہوں کی کشش پر میرا دل ایمان لاچکا ہے ) ْ
13- أصـفيتُ الـودَّ لـذي مـللٍ عـيـشي بـقـطيعتهِ كـدَّر ( پس میں نے اپنی محبت ان کے لیے خالص کردی ہے اب ان کے بغیر میری زندگی بے رنگ و بے ذایقہ ہے
14- يـامَـنْ قـد آثـرَ هـجراني وعـلـيَّ بـلـقياهُ اسـتـأثر ( اے وہ جس نے مجہے جدایی کی داغ دے ڈالی ہے مجہ پر اب لازم ہوگیا ہے اب بہر کیف تجہ سے ملنے کے ہر ممکن اسباب تلاش کروں) ْ
15- أقـسمتُ عـليكَ بـما أولـتـ كَ الـنضرة من حسنِ المنظر ( تجہے قسم ہے اس ٹہنڈک کی جو تجہے دیکہنے کیبعد تیرے عاشق کی انکہوں کو ملتی ہے .اور تجہے قسم ہے تیرے خوبصورت رخ انور کی ) ْ
16 وبـوجـهكَ إذ يـحمرُّ حـيا وبـوجـهِ مـحبّكَ إذ يَـصْف َر ( تجہے واسطہ ہے اس شرم و حیاء سے سرخ ہونے والے تیرے گلابی رخساروں کی ! اور تجہے قسم ہے تیرے محبت کرنے والے کے چہرے کے زردی کی جو تیری جدایی کے داغ کے باعث زرد ہوچکا ہے) ْ
17- وبـلـؤلؤ مـبسمكَ الـمنظو مِ ولـؤلـؤ دمـعي إذ يُـنثر ( تجہے قسم ہے موتی جیسے قطار در قطار شفاف و صاف تیرے دانتوں کی! جب تو مسکرایے تو سب مثل موتی کے نظر اتے ہیں اور تجہے قسم ہے تیری جدایی میں میرے گالوں پر بہنے والے انسووں کے قطروں کی.) ْ
18- إن تـتركْ هـذا الـهجرِ فليـ سَ يـليق بـمثلي أن يُـهْجَر ( اب اس جدایی کو ہی ختم کردے. کیونکہ مجہ جیسا عاشق اسطرح چہوڑ
19- فـاجلُ الأقـداحِ بصرفِ الرا حِ عـسى الأفـراح بها تُنْشَر ( پس ساقیا! جام شراب خالص کی بہر کر بڑہ بڑہ کر پلادے امید ہے کہ اسطرح خوشیاں دوبالا ہوجاییں گی ) ْ
20-واشـغل يـمناكَ بـصبِّ الكا سِ وخـلِّ يـساركَ لـلمزهر
( پہر اے پلانے والے ! اپنے داہنے ہاتہ سے جام میں شراب انڈیلو اور باییں ہاتہ سے خوشی کے راگ بجاو ) ( نوٹ - یہاں شراب وراگ کو انکے معناے مجازی میں مراد لیا جایے شراب وراگ زبان عرفاء میں مودت و عشق کے معنوں میں لیا جاتا ہے ) ْ
21- فـدمُ الـعنقودِ ولـحنُ الـعو دِ يـعيدُ الـخيرَ ويـنفي الشر ( کیونکہ شراب خالص اور معشوق کیلیے راگ نیک شگون کی خبر دیتا ہے اور ہر برایی و شر کو دور کرتا ہے ) ْ
22- بَـكِّـرْ لـلسُكْرِ قـبيلَ الـفجـ رِ فـصفو الـدهرِ لِـمَنْ بَكَّر ( پس فجر سے پہلے تک پوری رات شراب خالص کے نشے میں مشغول رہو کیونکہ صبح خیزی انہی کیلیے ہے جو رات بہر جاگتے ہیں ) ْ
23- هـذا عـملي فـاسلك سُـبلي إن كـنتَ تُـقِرُّ عـلى المنكر ( یہی میرا عمل ہے. پس تم میرے راستے پر چلو. اگر تم چاہتے ہو کہ منکر کے سامنے ثابت قدم رہو.) ْ
24 - فـلقد أسـرفت ومـا أسـلفْـ تُ لـنفسي مـا فـيه أُعْـذَر ( بلاشبہ میں انکی محبت میں بہت اگے تک اگیا ہوں. میں نے اپنے نفس کیلیے کویی بہی شے ذخیرہ نہی کیا. اور مجہے اس پر کویی افسوس بہی نہی ہے ) ْ
25 - سَــوَّدتُ صـحيفةَ أعـمالي ووكّـلتُ الأمـرَ إلـى حيدر ( میں نے اپنے نامہ اعمال کا صحیفہ کثرت معصیت کے سبب کالا کردیا ہے. اور میں نے اپنا معاملہ حیدر کرار پر چہوڑ دیا ہے) ْ
26 - هـو كـهفي مـن نوبِ الدنيا وشـفيعي فـي يـومِ المحشر ( پس وہی دنیا میں میرے مصایب کے وقت کی پناہ گاہ ہیں اور اخرت کے دن میرے شفیع ہیں ) ْ
27- قــد تَـمَّـتْ لـي بـولايته نِـعَمٌ جَـمَّتْ عـن أن تُشكر ( انکی ولایت و محبت سے میرے لیے اسقدر نعمتوں کی فراوانی ہوگئی ہے کہ اب ان سب نعمتوں کا شکر ادا بجالانا میرے بس کی بات نہی ہے ْ
28- لأصـيبَ بـها الـحظّ الأوفى واخـصص بـالسهمِ الأوفـر ( بلاشبہ میں نے اس ولایت کے عوض بہت بڑا حصہ و نصیب پایا ہے اور بہت ہی قسمت والا قرار پایا ہوں ) ْ
29- بـالحفظِ مـن الـنارِ الكبرى والأمـنِ مـن الـفزعِ الأكبر ( اس کی ایک جہلک یہ ہے کہ اس مودت و عشق کے بدلے میں اخرت کی اگ سے محفوظ قرار دیا گیا ہوں اور جس دن سب رو رہے ہونگے اس دن ہر غم و حزن سے ازاد کردیا گیا ہوں
30- هـل يـمنعني وهـو الساقي أن أشـربَ من حوضِ الكوثر (بہلا کیا کویی مجہے حوض کوثر سے پینے سے روک سکتا ہے جبکہ وہ ساقی کوثر ہوں ْ
31- أم يـطـردني عــن مـائدة وُضِـعَـتْ لـلقانعِ والـمُعْتَر ( یا کویی مجہے اس دسرخوان سے کہانا چننے اے منع کرسکتا ہے جسے ہر بہوکے اور سیر کیلیے بچہادیا گیا ہو؟ ْ
32- يـا مَـنْ قـد أنـكرَ من آيا تِِ أبـي حـسنٍ مـا لا يُنْكَر ( اے ابو الحسن کے متعلق دلایل کا انکار کرنے والے !! تعجب ہے تجہ پر جبکہ یہ وہ دلایل ہیں جنکا انکار نہی کیا جاسکتا ہے ) ْ
33- إن كـنـتَ ، لـجهلكَ ، بـالأيّا مِ ، جـحدتَ مـقامَ أبـي شُبَّر ( تیرا قصور نہی ہے شاید تو تاریخ سے ناواقف ہے. تبہی تو حسن کے والد کے مقام کا انکار کررہا ہے
34- فـاسأل بـدراً واسـأل أُحُدا وسـلِ الأحـزابَ وسلْ خيبر ( تو بدر و احد و خیبر اور جنگ احزاب سے پوچہ لے ) ْ
35- مَـنْ دبَّـرَ فـيها الأمرَ ومَنْ أردى الأبـطالَ ومَـنْ دَمَّـر ( وہ کون تہا جس نے ان جنگوں کی پیش بندی کی اور کس نے باطل کے عزایم خاک میں ملادئیے تہے اور باطل کا قلع قمع کیا تہا؟ ) ْ
36- مَـنْ هدَّ حصونَ الشركِ ومَنْ شـادَ الإسـلامَ ومَـنْ عَـمَّر ( کس نے شرک کے قلعوں کو مسمار کیا اور اسلام کی بلند دیوار کی تعمیر و مظبوطی کن ہاتہوں سے ہویی ؟) ْ
37- مَــنْ قـدَّمهُ طـه وعـلى أهــلِ الإيـمانِ لـهُ أَمَّـر ( وہ کون تہا جسے طہ (نبی اکرم کے القاب میں سے ایک لقب صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے سب پر مقدم کیا اور اہل ایمان پر انہیں امیر المومنین قرار دیا ؟)
38- قـاسوكَ أبـا حـسنٍ بـسوا كَ وهـل بالطودِ يُقاسُ الذرْ؟ (اے ابوالحسن ! انہوں نے اپ کا قیاس غیروں سے کردیا. بہلا ذرہ کب کوہ عظیم کی برابری کرسکتا ہے
39- أنّـى سـاووكَ بـمَنْ نـاوو كَ وهـل سـاووا نعلَيْ قنبرْ؟ ( کب وہ اپ کے ہمسر قرار پایے جو یہ لوگ اپکو ان سے قیاس کرتے ہیں . اپ کی برابری تو دور کی بات ہے یہ فضیلت میں اپ کے غلام قنبر کے جوتیوں کے برابر بہی نہی ہوسکتے )
40- مَـنْ غـيركَ مَنْ يُدعى للحر بِ ولـلـمحرابِ ولـلـمنبر ( اپ کے علاوہ کون ہے جو محراب و منبر اور میدان جنگ میں اپکی استقامت و عبادت کا مقابلہ کرسکے ؟) ْ
41- وإذا ذُكــرَ الـمعروفُ فـما لـسواكَ بـهِ شـيءٌ يُـذْكَر ( جب بہلایی کا تذکرہ کیا جایے تو اپ کے سوا کون ہے جن کے بغیر معروف کا تذکرہ کیا جاسکے )
42- أفـعالُ الـخيرِ إذا انـتشرت فـي الـناسِ فأنتَ لها مصدر ( لوگوں کے درمیاں جتنے بہی نیک اعمال منتشر نظر اتے ہیں ان تمام اعمال خیر کی اصل ماخذ و منبع اپ کی ذات شریف ہے )
43- أحـييتَ الـدينَ بـأبيضِ قد أودعـتَ بـهِ الموتَ الأحمر ( اپ نے بچپنے میں دین کو تلوار کی طاقت سے زندہ کیا اور میدان کارزار میں اس امانت کی حفاظت کی
44- اقـطباً لـلحربِ يُـديرُ الضر بَ ويـجلو الكربَ بيومِ الكر ( اپ کے علاوہ کون تہا جو ایام جنگ میں داد شجاعت کے دوران مشکلات کو دور کرنیوالا تہا ؟ جو میدان جنگ میں مرکزی کردار ادا کرتا اور جنگ کے امور کو ترتیب و منظم کرتا تہا) ْ
45- فـاصدع بـالأمرِ فناصركَ الـ بَـتَّـارُ وشـانـئكَ الأبـتر ( پس اس امر ( امامت ) کے متعلق کہل کر بیان کرو. بلاشبہ اپکا دوست تایید یافتہ و سربلند اور دشمن بے نام و نشاں ہی رہیگا )
46- لو لم تؤمر بالصبرِ وكظمِ الغيـ ظِ ولـيـتكَ لــم تـؤمـر ( اگر اپ کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ کی طرف سے صبر و تحمل کی وصیت نہ کی گئی ہوتی اور کاش اپکو صبر کا حکم نہ دیا گیا ہوتا ) ْ
47- ما نـالَ الأمـرَ أخـو تيمٍ وتنـاوَلَـه منـه حـبـتَر ( تو نہ یہ خلافت بنو تیم ( خلیفہ اول کا خاندان بنو تیم کہلاتا ہے ) والوں تک پہنچتی اور نہ انکیبعد انے والے اس منصب پر قبضہ کرسکتے ) ْ
48- مـا آلَ الأمـرُ إلـى التحكيـ مِ وزايــلَ مـوقفهُ الأشـتر ( اگر اپ کو صبر کی تلقین نہ کی گئی ہوتی تو نہ معاملہ حکمین تک پہنچتا اور نہ اپ جناب مالک اشتر کو اس انتہایی حساس مرحلے سے واپس بلاتے ) ْ
49- لكن أعـراضُ العاجلِ ما عَـلِقتْ بردئِـكَ يا جَوْهَـر ( لیکن اے متاع بيش بہا ! چند دنیا پرستوں اور جلد بازوں نے سارا نقشہ ہی بدل ڈالا جبکہ اپ ایسا نہی چاہتے تہے.انہوں نے اپکی بات نہ مانی )
50- أنت المُهتمُّ بحفـظِ الديـنِ وغـيرُك بالـدنيـا يَعْتـَر ( اپ ان حالات میں بہی صرف اور صرف دین کی مصلحتوں اور حفاظت کو دیکہ رہے تہے جبکہ اپ کے دشمن کی نظریں فقط حصول دنیا پر مرکوز و محدود تہیں.) ْ
51-أفعـالُك مـا كانـتْ فيها إلا ذكــرى لمَـن اذَّكَّـر ( اپکے تمام افعال و کردار میں صاحبان عقل و دانش کیلیے نصیحت کے سوا کچہ نہی ہے. ْ
52- حُجَجاً ألزمتَ بها الخُصماءَوتبصِـرةً لمَـن استبصَر (آپ نے بہترین دلایل کے ذریعے سے اپنے دشمنوں پر اتمام حجت فرمایی اور تمسک کیا. جن میں صاحبان معرفت کیلیے بہترین بصیرت پوشیدہ ہے) ْ
53- آياتُ جـلالِك لا تُحصـى وصفـات كمالِك لا تُحصَر ( اپکی عظیم الشان فضیلتوں کو شمار نہی کیا جاسکتا اور اپکے مقام کمال و بلندی کی صفات حسنہ کو بیان کیا جانا ممکن نہی ہے) 54- مَـنْ طـوَّلَ فـيكَ مـدائحه عـن أدنـى واجـبها قـصَّر ( اپکی جس نے بہی طویل مدح بیان کی بلاخر اسے اختصار کیساتہ عاجزی اختیار کرنی پڑی )
55- فـاقـبل يـا كـعبةَ آمـالي مـن هدي مديحي ما استيسر ( پس اے میرے امیدوں کے مرکز و محور! اے میرے کعبہ ارزو! تیری مدح بیان کرنے والے کے ان اشعار کو اپنی بارگاہ میں مثل قربانی حج قبول فرمالے .جو اس نے اپنی اوقات کےمطابق تیری نذر کئیے ہیں )
http://shiaarticles.com/index.php/2012-01-18-19-50-01/2713-2013-03-31-19...
Add new comment