امام علی کی سب سے اہم ذمه داری

 

امام علی کی ذمے داری یہ تھی کہ آپ اسلام کو انسانوں کی روح میں اتاریں' انسانی فکر کو اسلامی افکار کی روشنی سے منور کریں اور مسلمانوںکے اندرسعی و کوشش کا جذبہ ابھاریں۔ مختصر یہ کہ ایسے انسان تیار کریں جو اسلامی تعلیمات کا جیتا جاگتا نمونہ ہوں' اور جواِن تعلیمات کی بنیاد پر انسانی سماج میں اپنی ذمے داریاں ادا کرنے پر تیار ہوں۔ آپ خلافت سے محروم کئے جانے کے باوجود اپنی ذمے داریوں کا احساس رکھتے تھے ۔لہٰذا آپ نے فرمایا کہ : حتی اذارایت راجعة الناس قدرجعت عن الاسلام یریدون محق دین محمد (ص) فخشیت ان لم انصرالاسلام واھلہ واشارک القوم فی امورھم واجھھم وانصحھم ان اری فیہ ثلماا و ھدما' تکون المصیبة بہ علیَّ اعظم من فوت ولا یتکم ھذہ' التی انما ھی متاع ایام قلائل' یزول منھا مازال کما یزول السراب اوکما ینقشع السحاب' فنھضت حتیٰ زال الباطل و زھق 'واطمان الدین و تنھنہ (یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ لوگوں کا ایک گروہ اسلام سے منھ موڑ کر دین محمد کو مٹانے دینے پر تل گیا ہے۔ مجھے اس بات کا خوف ہوا کہ کوئی رخنہ یا خرابی دیکھنے کے باوجود اگرمیں اسلام اور اہلِ اسلام کی مدد نہ کروں' تو یہ میرے لئے اس سے بڑھ کر مصیبت ہو گی جتنی حکومت سے محروم ہو جانے کی مصیبت' جو تھوڑے دنوں کا اثاثہ ہے' اس کی ہر چیز سراب اور ان بدلیوں کی مانندزائل ہوجانے والی ہے جو ابھی جمع نہ ہوئی ہوں۔ چنانچہ اِن حالات میں' میں اٹھ کھڑا ہوا 'تاکہ باطل نیست و نابود ہو جائے اور دین محفوظ ہو کر تباہی سے بچ جائے۔ نہج البلاغہ ۔ مکتوب ٦٢)
حضرت علی کو اپنے دورِ خلافت میں جب کبھی مشکلات اور مسائل کا سامنا ہوتا' تو آپ اس سلسلے میں عوام سے گفتگو فرماتے۔ لیکن منتشر اور باہم متفرق قوم کے ذریعے درپیش مسائل و مشکلات کو حل نہیں کیا جا سکتا۔ لہٰذا آپ نے خداوند عالم سے مناجات کرتے ہوئے فرمایا: اللھم انہ لم یکن الذی کان منا ۔۔۔۔
(بارِ الٰہا! تو خوب جانتا ہے کہ جو کچھ ہم کر رہے ہیں) منافسة فی سلطان' ولاالتماس شی من فضول الحطام ' ولکن لنردّ المعالم من دینک 'ونظھر الاصلاح فی بلادک ' فیامن المظلومین من عبادک' وتُقام المعطّلة من حدودک 'اللھم انی اوّل من اناب وسمع واجاب لم یسبقنی الّا رسول اﷲ بالصلاة (یہ اسلئے نہیں کہ ہمیں تسلط اور اقتدار کی خواہش تھی' یا مالِ دنیا کی طلب تھی ۔بلکہ یہ اسلئے تھا کہ ہم دین کے نشانات کو (پھران کی جگہ پر) پلٹائیں اور تیرے شہروں میں امن و بہبودکی فضا پیدا کریں۔ تاکہ تیرے ستم رسیدہ بندوں کو کوئی کھٹکا نہ رہے اور تیرے وہ احکام (پھر سے) جاری ہو جائیں جنہیں بے کار بنا دیا گیا ہے۔ اے اﷲ! میں پہلا شخص ہوں جس نے تیری طرف رجوع کیا اور تیرے فرمان کو سن کر لبیک کہا اور رسول اﷲ( صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم) کے سوا کسی نے مجھ سے پہلے نمازنہیں پڑھی۔ نہج البلاغہ ۔ خطبہ ١٢٩)

http://www.balaghah.net/nahj-htm/urdo/id/maq/16.htm

Add new comment