حضرت فاطمہ الزہرا کا بچپن اور تربیت

بچپن اور تربیت
حضرت فاطمہ الزہرا کی ابتدائی تربیت خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور حضرت خدیجہ نے کی۔ اس کے علاوہ ان کی تربیت میں اولین مسلمان خواتین شامل رہیں۔ بچپن میں ہی ان کی والدہ حضرت خدیجہ کا انتقال ہو گیا۔ انہوں نے اسلام کا ابتدائی زمانہ دیکھا اور وہ تمام تنگی برداشت کی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ابتدائی زمانہ میں قریش کے ہاتھوں برداشت کی۔ ایک روایت کے مطابق ایک دفعہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کعبہ میں حالتِ سجدہ میں تھے جب ابوجہل اور اس کے ساتھیوں نے ان پر اونٹ کی اوجھڑی ڈال دی۔ حضرت فاطمہ کو خبر ملی تو آپ نے آ کر ان کی کمر پانی سے دھوئی حالانکہ آپ اس وقت کم سن تھیں۔ اس وقت آپ روتی تھیں تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ان کو کہتے جاتے تھے کہ اے جانِ پدر رو نہیں اللہ تیرے باپ کی مدد کرے گا۔[17]

ان کے بچپن ہی میں ہجرتِ مدینہ کا واقعہ ہوا۔ ربیع الاول میں 10 بعثت کو ہجرت ہوئی۔ مدینہ پہنچ کر حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے زید بن حارثہ اور ابو رافع کو 500 درھم اور اونٹ دے کر مکہ سے حضرت فاطمہ، حضرت فاطمہ بنت اسد، حضرت سودہ اور حضرت عائشہ کو بلوایا چنانچہ وہ کچھ دن بعد مدینہ پہنچ گئیں۔[18] بعض دیگر روایات کے مطابق انہیں حضرت علی بعد میں لے کر آئے۔[19] 2 ہجری تک آپ حضرت فاطمہ بنت اسد کی زیرِ تربیت رہیں۔ 2ھ میں رسول اللہ نے حضرت ام سلمیٰ سے عقد کیا تو حضرت فاطمہ کو ان کی تربیت میں دے دیا۔[20]

حضرت ام سلمیٰ نے فرمایا کہ حضرت فاطمہ کو میرے سپرد کیا گیا۔ میں نے انہیں ادب سکھانا چاہا مگر خدا کی قسم فاطمہ تو مجھ سے زیادہ مؤدب تھیں اور تمام باتیں مجھ سے بہتر جانتی تھیں۔[21] رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ان سے بہت محبت کرتے تھے۔عمران بن حصین کی روایت ہے کہ ایک دفعہ میں رسول اللہ کے ساتھ بیٹھا تھا کہ حضرت فاطمہ جو ابھی کم سن تھیں تشریف لائیں۔ بھوک کی شدت سے ان کا رنگ متغیر ہو رہا تھا۔آنحضرت نے دیکھا تو کہا کہ بیٹی ادھر آؤ۔ جب آپ قریب آئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے دعا فرمائی کہ اے بھوکوں کو سیر کرنے والے پروردگار، اے پستی کو بلندی عطا کرنے والے، فاطمہ کے بھوک کی شدت کو ختم فرما دے۔ اس دعا کے بعد حضرت فاطمہ کے چہرے کی زردی مبدل بسرخی ہو گئی، چہرے پر خون دوڑنے لگا اور آپ ہشاش بشاش نظر آنے لگیں۔خود حضرت فاطمہ کا بیان ہے کہ اس کے بعد مجھے پھر کبھی بھوک کی شدت نے پریشان نہیں کیا۔ [22] [

http://www.aalmiakhbar.com/index.php?mod=article&cat=intakhabailanat&art...

Add new comment