فقہ جعفریہ

 

فقہِ جعفریہ کو مکتبِ اہلِ بیت، اور تشیع کے نام سے جانا جاتا ہے۔

یہ اسلام کا حقیقی مکتب ہے، اس کی اشاعت اہلِ بیت۔ رسالت نے کی۔

اس کا سرچشمہ قرآن کریم اور سنتِ پیغمبر ص ہے۔

یہ مکتب عقل و شعور کا ترجمان اور قرآن و سنت سے مکمل ہم آہنگ ہے۔

اس کےبانی نبی کریم ص ہیں۔

یہ واحد مذہب ہے جس پر صحابہ کرام نے بھی عمل کیا کیوں کہ کافی سارے صحابہ کرام اور تابعین نے فقہ امام علی اور اہلِ بیت سے حاصل کی۔

اسکی اشاعت میں اہلِ بیت کے علاوہ حضرت ابوذر، حضرت سلمان، حضرت مقداد اور حضرت عمار یاسر جیسے عظیم صحابہ نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

امام جعفر صادق ع سے اسکی مناسبت صرف اتنی ہے کہ آپ ع کو اپنے دور میں بہترین موقع مل گیا کہ آپ نبی کریم ص کی حقیقی تعلیمات سے دنیا کو آگاہ کر سکیں،آپ نے اسکی بھرپور تبلیغ کی اسی وجہ سے یہ مکتب آپ سے منسوب ہو گیا۔

آپ کی علمی بارگاہ سے آئمہ اربعہ اہلِ سنت نے بالواسطہ یا بلا واسطہ، کسبِ فیض کیا۔

آپ کی اعلمیت کا سبھی نے اعتراف کیا ہے۔

آپ سے بڑا عالم و فقیہ تاریخِ اسلام میں نہیں ملتا،آپ ع تمام مذاہبِ اسلامی کے بانیان کے استاذ ہیں، اسی وجہ سے آپ حقیقت میں استاذ الفقہاء ہیں۔

فقہِ اہل، بیت کا بنیادی ماخذ قرآن و سنت ہے۔ اس میں قیاس، استحسان، ذاتی رائے اور اجتہاد کا کوئی دخل نہیں۔

مذاہبِ اہلِ سنت حکومتی کوششوں سے پھیلے، جیسا کہ خود اہلِ سنت نے لکھا مگر مذہبِ جعفری مادی طاقت یا حکومتی تعاون کے بغیر اپنی ذاتی خصوصیات جیسے اصول میں پاکیزگی، تعلیمات میں روحانی طاقت اور اللہ تعالی کی توفیقات سے پھیلا۔ حکومتوں نے اسے مٹانے کے جتن کیے مگر ناکام رہے۔

مشہور مذاہبِ اسلامیہ کا ایک اجمالی خاکہ:

۱: جعفری (شیعہ، اثنا عشری، امامیہ، مکتبِ اہلِ بیت)

اسکی نسبت امام جعفر صادق ع کی طرف ہے، آپ ۸۳ ھ میں مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے، آپکے والد امام محمد باقر اور نانا قاسم مشہور فقیہ تھے۔ آپ کی شہادت ۱۴۸ ھ میں زہر سے ہوئی۔

۲: حنفی

اسکی نسبت ابوحنیفہ نعمان بن ثابت بن زوطی کی طرف ہے جو کابل کے رہنے والے تھے، انکے والد قبیلہِ ربیعہ کے ایک شخص کے غلام تھے، آپ نے امام جعفر صادق سے کسبِ فیٖض کیا، ۸۰ ھ میں متولد ہوئے اور ا۵۰ ھ میں بغداد میں وفات پائی۔

۳: مالکی

یہ مذہب مالک بن انس کی طرف منسوب ہے، جو ۹۳ ھ میں مدینہ میں پیدا ہوئے، اور ۱۷۱ ھ میں وفات پائی، انہوں نے بھی امام جعفر صادق ع سے کسبِ فیض کیا۔

۴: شافعی

اسکی نسبت محمد بن ادریس بن عباس بن شافع کی طرف ہے، شافع ابو لہب کا غلام تھا، جس نے حٖضرت عمر سے درخواست کی کہ انہیں قریش کا غلام بنادیا جائے، حضرت عمر نے قبول نہ کیا، لیکن حضرت عثمان نے اسکی درخواست قبول کر لی۔ شافعی کی پیدائش ۱۵۰ ھ میں جبکہ وفات ۱۹۸ ھ میں ہوئی، یہ امام مالک کے شاگرد ہیں۔

۵: حنبلی

اس کے بانی احمد بن حنبل ہیں جو ۱۶۴ ھ مین بغداد میں پیدا ہوئے اور ۲۴۱ ھ میں وہیں انتقال فرمایا، آپ نے امام شافعی سے استفادہ کیا۔

گویا اہلِ سنت کے دو امام بلا واسطہ امام جعفر صادق ع کے شاگرد ہیں جبکہ باقی دو امام بالواسطہ شاگرد۔

لیکن افسوس استاذ الفقہاء کی فقہ کے ساتھ آج تک کتنی بے رخی برتی گئی، جب بھی تقابلی کتب لکھی گئیں تو وہ چار فقہوں تک محدود رہیں۔

کاش فقہِ امامِ صادق کا تعصب سے ہٹ کے، مطالعہ کیا جاتا۔

امجد عباس (مفتی)۔
http://www.shiaarticles.com/index.php/2011-11-14-15-00-02/2011-12-14-19-...

Add new comment