امام علی نقی کی حالت سامرہ پہنچنے کے بعد

 

متوکل کی نیت خراب تھی ہی امام علیہ السلام کے سامرہ پہنچنے کے بعداس نے اپنی نیت کامظاہرعمل سے شروع کیا اورآپ کے ساتھ نامناسب طریقہ سے دل کابخارنکالنے کی طرف متوجہ ہوا لیکن اللہ جس کی لاٹھی میں آوازنہیں اس نے اسے کیفرکردارتک پہنچادیا مگراس کی زندگی میں بھی ایسے آثاراوراثرات ظاہرکئے جس سے وہ یہ بھی جان لے کہ وہ جوکچھ کررہاتھا خداونداسے پسندنہیں کرتا مورخ اعظم لکھتے ہیں کہ متوکل کے زمانے میں بڑی آفتیں نازل ہوئیں بہت سے علاقوں میں زلزلے آئے زمینیں دھنس گئیں آگیں لگیں، آسمان سے ہولناک آوازیں سنائی دیں، بادسموم سے بہت سے جانوراورآدمی ہلاک ہوئے ، آسمان سے مثل ٹڈی کے کثرت سے ستارے ٹوٹے دس دس رطل کے پتھرآسمان سے برسے، رمضان ۲۴۳ ہجری میں حلب میں ایک پرندہ کوے سے بڑاآکربیٹھا اوریہ شورمچایا ”یاایہاالناس اتقواللہ اللہ اللہ “ چالیس دفعہ یہ آوازلگاکر اڑگیا دودن ایساہی ہوا (تاریخ اسلام جلد ۱ ص ۶۵) ۔

http://www.shahroudi.net/client/ordo/monasebatha/EmamNaghi.php

Add new comment