مختلف امور میں جناب سیدہ کی دعائیں

بقیہ::::::::::::::::::::::::::
۵۷۔ جنت میں داخل ہوتے وقت
روایت ہے جب حضرت زہرا بہشت میں جائیں گی، تو وہاں پراللہ تعالیٰ کی جانب سے اپنے لئے تیار شدہ کرامات کا مشاہدہ کریں گی فرمائیں گی، اللہ تعالیٰ کے بابرکت نام کے ساتھ جو بخشنے والا رحم کرنے والا ہے، تمام تعریفیں اس ذات کے ساتھ مخصوص ہیں، جس نے غم و اندوہ کو ہم سے دور کیا، بیشک ہمارا پروردگار بخشنے والا، شکر قبول کرنے والا ہے، وہ ذات جس نے ہمیں اپنے فضل و کرم سے بہشت میں جگہ دی، جس میں ہمیں نہ غم پہنچ سکتا ہے اور نہ ہی دکھ اس اثناء میں اللہ تعالیٰ حضرت زہرا پر وحی کریں گے کہ اے فاطمہ مجھ سے سوال کرو تاکہ تمہیں عطا کروں، اپنی آرزو بیان کرو تاکہ میں تمہیں خوشحال کروں، پس پھر حضرت زہرا یوں عرض کریں گی، پروردگار، تو ہی میری سب سے بڑی آرزو ہے، میں تجھ سے سوال کتی ہوں کہ میرے محبین اور میرے فرزندوں کے محبین کو عذاب جہنم سے بچا، اس وقت اللہ تعالیٰ کی جانب سے وحی آئے گی۔ اے فاطمہ مجھے اپنی عزت و جلال اور بلند مقام کی قسم زمین و آسمان کی خلقت میں دو ہزار سال قبل اپنی ذات کی قسم کھائی ہے۔ میں تیرے اور تیرے خاندان کے دوستوں کو جہنم کا عذاب نہیں دوں گا۔

۵۸۔ آسمان سے مائدہ طلب کرتے ہوئے
ابن عباس نے ایک طویل حدیث میں روایت کی ہے۔
ایک دن نبی اکرم حضرت فاطمہ کے پاس تشریف لائے تودیکھا کہ آپ کا چہرہ زرد ہے۔ آنحضرت(ص) نے سبب دریافت کیا تو عرض کیا کہ تین دنوں سے کوئی غذا نہیں کھائی۔ اس وقت ایک کمرے میں گئیں اور جائے نماز بچھائی اور دو رکعت نماز ادا فرمائی اور ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو آسمان کی طرف بلند کیا، اور عرض کیا۔
اے پروردگار ، اے میرے مولا، یہ آپ کے نبی محمد ہیں اور یہ علی آپ کے نبی کے چچا زاد بھائی ہیں یہ حسن اور حسین ہیں جو آپ کے نبی کے نواسے ہیں۔
پروردگار ہم پر مائدہ نازل فرما جس طرح بنی اسرائیل پر نازل فرمایا تھا ان لوگوں نے اسے کھایا اور کفران نعمت کی۔ پیروردگار تو اسے ہم پر نازل فرما ہم اس پر ایمان رکھتے ہیں۔
دوسری روایت میں ہے۔
پروردگار بیشک فاطمہ تیرے نبی کی بیٹی بھوک سے پریشان ہے۔ یہ علی تیرے نبی کے چچا زاد بھائی بھوک سے نڈھال ہے۔ پس ہم پر آسمان سے مائدہ نازل فرما۔ جس طرح بنی اسرائیل پر فرمایا تو انہوں نے انکار کیا اور ہم اقرار کرنے والے ہیں۔ ابن عباس فرماتے ہیں کہ خدا کی قسم! ابھی جناب زہرا کی دعا ختم بھی نہ ہونے پائی تھی کہ بہشت سے ان کے لئے خوان نازل ہوا۔ تا آخر خدمت۔

۵۹۔ خدا اور رسول کے غضب سے خدا کی پناہ مانگتے ہوئے
اللہ اور اس کے رسول کے غضب سے خدا کی پناہ مانگتی ہوں

۶۰۔ دوستوں کی کمی سے پناہ مانگتے ہوئے
پروردگار میں دوستوں کی کثرت و فراوانی کے بعد ان کی قلت سے تیری پناہ مانگتی ہوں۔

۶۱۔ آپ کی دعا طلب مغفرت کیلئے
جناب فاطمہ سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا کہ رسول اکرم(ص) نے مجھے بدھ کی رات نماز کی تعلیم فرمائی اور فرمایا جو چھ رکعت نماز اس طرح پڑھے جس کی ہر رکعت میں سورہ الحمد کے ساتھ قل اللھم مالک الملک توتی الملک من تشاء بغیر حساب۔ تک پڑھے جب نماز سے فارغ ہو تو کہے۔
اے اللہ حضرت محمد کو اس کی اتنی جزا دے جس کا وہ حقدار ہیں تو خداوند عالم اس کے ستر سال کے گناہ معاف فرمائے گا اور بے حساب ثواب عطا کرے گا۔

۶۲ ۔ بیماری کے وقت رحمت الہی طلب کرتے ہوئے
امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی وفات کے ساٹھ دن بعد بیمار ہوئیں۔ اور بیماری شدت اختیارکر گئی ۔ تو اس وقت یہ دعا مانگی۔
اے زندہ اے ہمیشہ رہنے والے میں تیری رحمت کی پناہ ہوں، پس مجھے پناہ میں لے لو، پروردگار مجھے آگ سے دور رکھ۔ مجھے جنت میں داخل فرما مجھے اپنے پدر بزرگوار محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ملحق فرما۔

۶۳۔ اپنی وفات کی رات میں طلب رحمت کرتے ہوئے
حضرت علی علیہ السلام سے روایت ہے جس رات میں حضرت زہرا رحلت فرماتی ہیں اور اپنے پروردگار کی طرف بلالی لی جاتی ہیں۔ فرمایاآپ پر سلام ہو، اور پھر مجھے کہا، اے میرے چچا زاد جبرئیل سلام کے انداز میں میرے پاس آئے ہیں، یہاں تک کہ ہم نے سنا کہ کہہ رہی تھی اے روحوں کے قبض کرنے والے آپ پر سلام، جلدی سے میری روح قبض کرو، اور مجھے اذیت نہ دو، پھر ہم نے سنا تو کہہ رہی تھیں۔
اے میرے پروردگار، تیری طرف آرہی ہوں نہ کہ جہنم کی طرف پھر آنکھیں بند کرلیں اور ہاتھوں اور پاؤں کو پھیلا دیا، گویا کبھی بھی زندہ نہ تھیں۔

۶۴۔ شیعوں کے گناہوں کی بخشش کیلئے
اسماء بنت عمیس سے روایت ہے، کہ میں نے دیکھا، حضرت زہرا بیماری کی حالت میں، رو بقبلہ بیٹھ کر اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف اٹھا کر کہہ رہی ہیں، پروردگار میرے مولا و آقا تجھے اپنی برگزیدہ ہستیوں کی قسم دے کے کہتی ہوں، اور اپنے فراق میں اپنی اولاد کے رونے کا واسطہ دیتی ہوں کہ میرے شیعوں کے گناہوں، اور میرے فرزندوں کے شیعوں کے گناہوں سے درگذر فرما۔

۶۵۔ اپنے اوپر واقع شدہ مظالم سے تنگ آکر موت کی تمنا کرتے ہوئے فرمایا
پروردگار: زندگی سے تنگ آچکی ہوں، اور میں دنیا والوں سے بیزار ہوچکی ہوں، پس مجھے اپنے والد گرامی سے ملحق فرما۔

۶۶۔ اپنی وفات میں تعجیل کیلئے دعا
پروردگار: میری وفات میں جلدی فرما، کیونکہ زندگی میرے لئے تنگ اور مشکل ہو گئی ہے۔

۶۷۔ وفات کے وقت
پروردگار: محمد مصطفےٰ اور ان کے مجھ سے اشتیاق اور پیار کے واسطے اورمیرے شوہر علی المرتضےٰ اور ان کے غم کھانے کا واسطہ حسن مجتبیٰ کے مجھ پر گریہ کرنے کا واسطہ،حسین شہید اور ان کے غمگین ہونے کا واسطہ اور میرے فرزندوں اور ان کے مجھ پر حسرت کرنے کا واسطہ کہ پیغمبر اسلام(ص) کی امت کے گناہوں سے درگذر فرما، اور ان پر رحم فرما، اور ان کو داخل بہشت فرما، اور میری بیٹیوں کا واسطہ اور ان کے پرحسرت ہونے کا واسطہ کہ پیغمبر اسلام(ص) کی امت کے گناہگاروں کی مغفرت فرما اور ان پر رحم کر اور ان کو جنت میں داخل فرما، کیونکہ توسب سے بڑا مسئول اور بہترین رحم کرنے والا ہے۔

۶۸۔ وقت وفات میں رحمت الہی کے حصول کیلئے
عبداللہ بن حسن، اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ہنگام وفات جناب زہرا نے ایک جانب توجہ کرتے ہوئے یوں فرمایا، حضرت جبرئیل پر سلام، رسول خدا پر سلام، اے پروردگار، مجھے اپنے پیغمبر کی ہمراہی نصیب فرما، اے پروردگار تیرے رضوان میں، تیرے جوار میں، اور اپنے پرامن بہشتی گھر میں ساکن قرار دے۔ پھر فرمایا کیا جو میں دیکھ رہی ہوں آپ بھی دیکھ رہے ہیں؟ پوچھا کیا دیکھ رہی ہیں، فرمایا یہ اہل آسمان کے دستے ہیں، یہ جبرئیل اور یہ پیغمبر ہیں جو فرما رہے ہیں اے میری بیٹی آؤ جو کچھ تیرے لئے آگے ہے تیرے لئے بہتر ہے۔

http://www.shiastudies.com/library/Subpage/Book_Matn.php?syslang=4&id=34...

Add new comment