فاطمہ زہرا (س) پر پڑنے والی مصیبتیں
فاطمہ زہرا (س) پر پڑنے والی مصیبتیں
افسوس ہے کہ وہ فاطمہ(س) جن کی تعظیم کو رسول کھڑے ہوجاتے تھے بعدِ رسول اہل زمانہ کا رخ ان کی طرف سے پھر گیا۔ ان پر طرھ طرھ کے ظلم ہونے لگے ۔علی علیہ السّلام سے خلافت چھین لی گئ۔پھر اپ سے بیعت کا سوال بھی کیا جانے لگا اور صرف سوال ہی پر اکتفا نہیں بلکہ جبروتشدّد سے کام لیا جانے لگا. انتہا یہ کہ سیّدہ عالم کے گھر پر لکڑیاں جمع کردیں گئیں اور آگ لگائی جانے لگی . اس وقتآپ کو وہ جسمانی صدمہ پہنچا، جسے آپ برداشت نہ کر سکیں اور وہی آپ کی وفات کا سبب بنا۔ ان صدموں اور مصیبتوں کا اندازہ سیّدہ عالم کی زبان پر جاری ہونے والے اس شعر سے لگایا جا سکتا ہے کہ
صُبَّت علیَّ مصائبُ لوانھّا صبّت علی الایّام صرن لیالیا
یعنی مجھ پر اتنی مصیبتیں پڑیں کہ اگر وہ دِنوں پر پڑتیں تو وہ رات میں تبدیل ہو جاتے۔
سیدہ عالم کو جو جسمانی وروحانی صدمے پہنچے ان میں سے ایک، فدک کی جائداد کا چھن جانا بھی ہے جو رسول نے سیدہ عالم کو مرحمت فرمائی تھی۔ جائیداد کا چلاجانا سیدہ کے لئے اتنا تکلیف دہ نہ تھا جتنا صدمہ اپ کو حکومت کی طرف سے آپ کے دعوے کو جھٹلانے کا ہوا. یہ وہ صدمہ تھا جس کا اثر سیّدہ کے دل میں مرتے دم تک با قی رہا .
Add new comment