تھر میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔کرنٹ رپورٹ

ٹی وی شیعہ[میڈیا رپورٹ] خشک سالی اور غذائی قلت سے تھر اور ملحقہ علاقوں میںمزید3 بچوں سمیت6 افراد نے دم توڑ دیا۔ تفصیلات کے مطابق گائوں ہریار سے 8 سالہ بچی ثمینہ کو سخت بخار کی وجہ سے مٹھی لے جایا گیا مگر وہ راستے میں ہی ہلاک ہوگئی اس کے علاوہ چار ماہ کا بچہ دیو ولد ہریش سول ہسپتال مٹھی میں ہلاک ہوگیا جبکہ42 سالہ ابن ولد صابو بھی دمہ کی بیماری کی وجہ سے ہسپتال میں چل بسا۔ تحصیل ڈیپلو کے گائوں ڈیوار میں ایک سالہ بچہ مولا بخش ولد ہارون نوہڑی اور گائوں نرہوڑی سے 16 سالہ لڑکے شفیع محمد ولد مجنون کو نازک حالت میں حیدرآباد لے جایا گیا مگر وہ بھی راستے میں دم توڑ گئے۔ علاوہ ازیں پنگریو کے گائوں لگھو پٹیل چانڈیو میں 60 سالہ کھبڈ چانڈیو جاں بحق ہوگیا متوفی شدید خشک سالی کے باعث غذائی قلت اور بیماریوں کا شکار تھا۔اس طرح تھرپارکر میں ساڑھے تین مہینوں میں مجموعی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی۔ سول ہسپتال مٹھی میں ماہر ڈاکٹروں کی کمی ایک سنگین مسئلہ بنی ہوئی ہے جبکہ ایمرجنسی کے باوجود تحصیل ہسپتالوں میں کسی بھی سرکاری ڈاکٹر کا تعینات نہ کیا جانا بھی حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ غذائی قلت کے باعث مختلف امراض میں مبتلا مریض بچوں کی تعداد اب تشویشناک ہے اور ان بچوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے ہسپتال میں جگہ کم پڑ گئی۔ ایک ایک بستر پر دو دو مریض بچوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔ ادھر مختلف سماجی تنظیموں کی جانب سے قائم امدادی کیمپ بند کردیئے گئے جبکہ پاک فوج‘ نیوی، بحریہ ٹاون، فلاح انسانیت فائونڈیشن، ہلال احمر نے اپنے امدادی کارروائیوں کا دائرہ سرحدی علاقوں تک وسیع کردیا۔ ادھر ایک نجی ٹی وی کے مطابق سندھ میں قحط کے بعد اب خسرہ کی وباء پھوٹنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے جس کی وجہ مہم میں غیرمعمولی تاخیراور ویکسین کی عدم دستیابی ہے۔ رپورٹ کے سندھ میں محکمہ صحت کو مہم چلانے کے پیسے نہیں مل سکے ہیں۔ سیکرٹری ہیلتھ کے مطابق خسرے کی وباء کے نتائج قحط سے زیادہ خطرناک ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ قحط کے بعد اب خسرہ کے نشانے پر ہے۔ صوبے میں انسداد خسرہ مہم چودہ ماہ سے تاخیر کا شکار ہے۔ خسرہ سے بچائو کی مہم جنوری 2013ء میں کی گئی تھی اور اس سلسلے میں دوسری مہم جنوری میں ہونا تھی۔ مہم میں غیرمعموی تاخیر کی وجہ ویکسین کا نہ ہونا تھی۔ بارہ ماہ بعد یونیسف سے ویکسین تو پہنچ گئی‘ لیکن فنانس ڈیپارٹمنٹ سے محمکہ صحت کو آپریشنل کاسٹ کی مد میں رقم نہیں ادا کی جا سکی۔

Add new comment