حضرت سمانہ[س] کی شخصیت

 

فرزند رسول حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کی شریکہ حیات اور حضرت امام علی نقی علیہ السلام کی مادرگرامی جناب " سمانہ " عالمہ ، فاضلہ اور ایک متقی و عبادت گذار خاتون اور زہد و تقوی میں بے نظیر تھیں آپ کی کنیت ام الفضل مغربی ہے آپ ہمیشہ مستحبی روزہ رکھا کرتی تھیں یہی وجہ ہے کہ بزرگوں نے آپ کو صدیقین اور صالحین کی ماں قراردیا ہے جناب سمانہ پروردگار عالم کی مخلص کنیز تھیں فرزند رسول حضرت امام علی نقی علیہ السلام آپ کے بارے میں فرماتے ہیں : میری مادر گرامی ہمارے حق سے آگاہ اور بہشتی عورتوں میں سے ہیں اور شیطان رجیم کبھی بھی ان کے قریب نہیں پہنچ سکتا اور نہ ہی آپ کو بہکا سکتا ہے کیونکہ خداوندعالم آپ کا محافظ و نگہبان ہے اورآپ کبھی بھی صدیقین اور صالحین کی ماؤں کے صف سے خارج نہیں ہوسکتیں ۔

جناب سمانہ ایک کنیز تھیں جنہیں حضرت امام محمد تقی علیہ السلام نے خرید کر آزاد کیا تھا اور پھر کچھ دنوں بعد وہ آپ کی ہمسری میں آگئیں حضرت امام محمد تقی علیہ السلام نے ان کی تربیت و تہذیب و اخلاق کی ذمہ داری خود ہی سنبھال رکھی تھی اور آپ کو اس گھر میں رکھا تھا جس گھر میں حضرت علی علیہ السلام کی پاک و پاکیزہ اولادیں جو ایمان و عفت میں بے مثال تھیں موجود تھیں جناب سمانہ پر ان خواتین کے اخلاق و کردار کا کافی اثر پڑا اور وہ عابدہ و زاہدہ اور قاری قرآن بن گئیں۔

جناب سمانہ اور حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کی مقدس شادی کے نتیجے میں ان کے یہاں آٹھ اولادیں ہوئیں جن کے نام یہ ہیں ابوالحسن حضرت علی نقی علیہ السلام ، ابو احمد موسی مبرقع علیہ السلام، ابو احمد حسین ، ابو موسی عمران ، فاطمہ ،خدیجہ ، ام کلثوم اور حکیمہ ۔

جناب سمانہ کا انتقال حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کے بیت اقدس میں ہوا اور آپ کی قبر مبارک سامرہ میں آپ کے فرزند امام علی نقی علیہ السلام کے روضہ مبارکہ میں ہے اور مرجع خلائق بنی ہوئی ہے ۔

تاریخ اسلام کی ایک اور عظیم و نامور خاتون فرزند رسول حضرت امام محمد تقی علیہ السلام اور جناب سمانہ کی صاحبزادی اور حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی پھوپھی " حکیمہ خاتون " ہیں۔ آپ تیسری صدی ہجری کی دوسری دہائی میں پیدا ہوئیں آپ راوی حدیث ، عابدہ ، مفکر ، اور معنویت و عرفان کی اعلی منزل پر فائز تھیں جناب حکیمہ خاتون فرزند رسول حضرت امام زمانہ علیہ السلام کی ولادت کے وقت موجود تھیں آپ نے حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی زندگی اور اس کے بعد بھی اکثر و بیشتر حضرت امام زمانہ علیہ السلام سے ملاقات کی تھی اور امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت کے بعد امام زمانہ علیہ السلام کے سفیروں میں سے تھیں حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی جناب نرجس خاتون سے شادی اور امام زمانہ علیہ السلام کی ولادت کے بارے میں جناب حکیمہ خاتون سے بے شمار روایتیں نقل ہوئی ہیں ۔

محمد بن عبد اللہ مظہری کہتے ہیں : ابو محمد حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت کے بعد میں امام محمد تقی علیہ السلام کی صاحبزادی امام حسن عسکری علیہ السلام کی پھوپھی جناب حکیمہ خاتون کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ امام حاضر اور اس سلسلے میں عوام کے درمیان ہونے والی چہ میگوئیوں کے بارے میں سوال کروں ، آپ نے مجھے بیٹھنے کا حکم دیا اور میں بیٹھ گیا پھر آپ نے فرمایا : اے محمد خداوندعالم زمین کو حجت ناطق اور حجت صامت سے کبھی بھی خالی نہیں رکھے گا

میں نے عرض کیا اے میری شاہزادی ، کیا امام حسن عسکری علیہ السلام کے کوئی اولاد تھی؟ آپ نے مسکراتے ہوئے فرمایا : اگر امام حسن علیہ السلام کا بیٹا نہیں تھا تو ان کے بعد امام کون تھا ؟ حالانکہ میں تم سے بیان کرچکی ہوں کہ حسن و حسین علیہم السلام کے بعد امامت دونوں بھائیوں میں نہیں ہوگی میں نے کہا اے میری شاہزادی ، میرے مولا کی ولادت اور غیبت کے بارے میں مجھے تفصیل سے آگاہ فرمائیے ۔

جناب حکیمہ خاتون کہتی ہیں : امام علی نقی علیہ السلام کی شہادت کے بعد ابو محمد امام حسن عسکری علیہ السلام اپنے والد کی جگہ بیٹھے اور میں جب بھی ان سے ملاقات کے لئے جایا کرتی تو نرجس خاتون سے بھی ملاقات کرتی تھی ایک دن نرجس خاتون نے احترام کے لئے میری نعلین اٹھانا چاہی اور کہا اے میری شاہزادی اپنی نعلین مجھے دیجئے میں نے کہا کہ تم میری سید و شہزادی ہو خدا کی قسم میں اپنی نعلین تمہیں نہیں دوں گی اور اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دوگی کہ تم میری خدمت کرو بلکہ میں تمہاری خدمت کروں گی ۔

پھر میں نے اپنی کنیز سے کہا کہ میری چادر لاؤ تاکہ واپس جاؤں مگر امام علیہ السلام نے فرمایا : اے پھوپھی جان آج کی رات آپ ہمارے یہاں رک جائیے کیونکہ آج کی رات وہ بچہ پیدا ہوگا جو خداوندعالم کی نظر میں بہت ہی باعظمت ہے اور خداوندعالم اس بچے کے ذریعے زمین کو اس وقت زندہ کرے گا جب وہ مردہ ہوچکی ہوگی ، میں نے کہا اے میرے سید و سردار یہ بچہ کس کے بطن سے پیدا ہوگا؟ میں تو نرجس میں حمل کے آثار نہیں دیکھ رہی ہوں امام علیہ السلام نے فرمایا : یہ بچہ نرجس ہی کے بطن سے پیدا ہوگا حکیمہ خاتون کہتی ہیں کہ میں نرجس کے پاس گئی لیکن حمل کے آثار نہ پائے میں امام علیہ السلام کے پاس واپس آئی اور تمام حالات سے آپ کو مطلع کیا امام علیہ السلام نے مسکراتے ہوئے فرمایا : اے پھوپھی جان فجر کے وقت آثار حمل ظاہر ہوں گے کیونکہ ان کی مثال حضرت موسی علیہ السلام کی طرح ہے کہ ان کے یہاں بھی حمل کے آثار نمایاں نہیں ہوئے تھے اور حضرت موسی علیہ السلام کی ولادت کے وقت تک کوئی بھی مطلع نہیں تھا کیونکہ فرعون حضرت موسی کی تلاش و جستجو میں حاملہ عورتوں کے شکم چاک کرارہا تھا اور مھدی موعود کی مثال بھی حضرت موسی علیہ السلام کی طرح ہے ۔

جناب حکیمہ خاتون کہتی ہیں: میں نرجس خاتون کے پاس واپس چلی آئی اور طلوع فجر تک ان کی حفاظت کرتی رہی جب فجر کا وقت ہوا تو نرجس خاتون اپنی جگہ سے مضطرب و پریشان اٹھیں میں نے انہیں اپنی آغوش میں لے لیا اس وقت امام حسن عسکری علیہ السلام نے بلند آواز سے فرمایا : پھوپھی جان ان پر سورہ انا انزلناہ پڑھ کر دم کیجئے میں نے سورہ پڑھنا شروع کیا اور پوچھا کہ تمہاری طبیعت کیسی ہے ؟ نرجس خاتون نے جواب دیا جس امر کے بارے میں میرے مولا نے خبر دیا تھا وہ مجھ میں نمایاں ہوگئی ہے اور جیسا کہ امام علیہ السلام نے فرمایا تھا میں نے بھی اس پر قرآن پڑھا اور میرے بچے نے بطن میں بالکل میری ہی طرح قرائت کی اور مجھے سلام کیا ۔

جناب حکیمہ خاتون کہتی ہیں: میں نے جو کچھ بھی ان سے سنا اس پر بہت زيادہ متعجب ہوئی اسی وقت امام علیہ السلام نے آواز دی اے پھوپھی خداوندعالم کے امر سے متعجب نہ ہوں ، خداوندعالم کمسنی میں ہم سے گفتگو کرتا ہے اور پھر ہمیں زمین پر اپنی حجت قرار دیتا ہے ابھی ان کی گفتگو ختم نہیں ہوئی تھی کہ نرجس ہماری نگاہوں سے پنہاں ہوگئیں پھر میں نے انہیں نہیں دیکھا گویا میرے اور ان کے درمیان حجاب حائل ہوگیا ہو میں فریاد کرتی ہوئی امام علیہ السلام کے پاس گئی آپ نے فرمایا اے پھوپھی جان آپ واپس جائیں انہیں آپ اپنے گھر میں پائیں گی ۔

جناب حکیمہ خاتون کہتی ہیں: مجھے اپنے گھر پہنـچے ہوئے کچھ ہی دیر گذری تھی کہ ہمارے درمیان میں حائل پردہ ختم ہوگیا تو میں نے دیکھا کہ ایک نور ہے جس نے نرجس کو اپنے حصار میں لے رکھا ہے جس کو دیکھنے کی مجھ میں تاب نہ تھی میں نے اس بچے کو دیکھا جو سجدے میں اپنی پیشانی رکھے ہوئے تھا اور اپنی شہادت کی دونوں انگلیوں سے اشارہ کرکے کہہ رہا تھا " اشھد ان لاالہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ و ان جدی محمد رسول اللہ و ان ابی امیرالمومنین " اس کے بعد ایک ایک اماموں کا نام لیا یہاں تک کہ اپنے نام مبارک تک پہنچے پھر ارشاد فرمایا : خدایا تونے جو مجھ سے وعدہ کیا ہے اسے پورا کردے اور میرے کام کو منزل مقصود تک پہنچا دے میرے پائے ثبات کو مستحکم و استوار فرما اور میرے توسط سے زمین کو عدل وانصاف سے پر کردے ۔

امام حسن عسکری علیہ السلام نے آوازدی اے پھوپھی جان بچے کو میرے پاس لائیے میں بچے کو لے کر امام کی خدمت میں گئیں انہوں نے اپنے بابا کو سلام کیا اور امام علیہ السلام نے انہیں میری آغوش سے اپنی گود میں لے لیا اور کچھ ہی دیر کے بعد فرمایا: انہیں ان کی ماں کے پاس لے جائیے تاکہ انہیں دودھ پلائیں اس کے بعد میرے پاس واپس لائیےگا۔

جناب حکیمہ خاتون کہتی ہیں کہ امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت کے بعد میں روزانہ صبح و شام ان کی زیارت کرتی ہوں اور جو کچھ تم مجھ سے سوال کرتے ہو اس سے باخبر کرتے ہیں اور پھر میں اسے تم لوگوں کے درمیان بیان کرتی ہوں خدا کی قسم کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ میرے سوال کرنے سے پہلے ہی جواب سے آگاہ کردیتے ہیں گذشتہ شب مجھے تمہاری آمد کی خبر دی اور فرمایا: میں تمہیں حق کی تعلیم دوں ۔

محمد بن عبد اللہ کہتے ہیں خدا کی قسم جناب حکیمہ نے مجھے ایسے امور سے باخبر کیا کہ خدا کے علاوہ اسے کوئی نہیں جانتا اور میں نے یقین کرلیا کہ یہ صداقت و عقل خداکی جانب سے ہے کیونکہ خداوندعالم نے انہیں ایسےاسرار و رموز سے آگاہ کیا ہے اس سے کوئی فرد بشر بھی مطلع نہیں ہے ۔

جناب حکیمہ خاتون دوسو چوہتر ہجری قمری کو وفات پاگئیں اور آپ کا مرقد مطہر حضرت امام حسن عسکری اور امام علی نقی علیہم السلام کے حرم میں آج بھی سامراء میں مرجع خلائق بنا ہوا ہے ۔

 

Add new comment