حضرت زینب (س) کی شخصیت اور عظمت
۱۔ آپ کا نام وحی کے ذریعے معین ہوا۔
۲۔ آپ رسول اللہ (ص)کی اولاد میں سے ہیں ۔
۳۔ ان کی مصیبت میں رونا امام حسین (ع) پر رونے کے برابر ہے ۔
۴۔ جب بھی امام حسین (ع) کی خدمت میں جاتی تو آپ ان کی تعظیم کیلئے کھڑے ہوتے اور اپنی جگہ پر بٹھاتے تھے۔
علامہ محمد کاظم قزوینی لکھتے ہیں کہ زینب (س) میں تمام شرافت و افتخار و عظمت کے اسباب پائے جاتے ہیں۔اگر قانون وراثت کے اعتبار سے دیکھا جائے تو آپ کی ماں کےسوا دنیا کی کسی بھی خاتون کو وہ شرافت حاصل نہیں۔ نانا کو دیکھیں تو سید المرسلین، بابا کو دیکھیں تو سید الوصیین، بھائیوں کو دیکھے تو سیدا شباب اہل الجنۃ ، اور ماں کو دیکھیں تو سیدۃ نساء العالمین۔
شاعر نے یوں آپ کا حسب و نسب بیان کیا ہے :
ھی زینب بنت النبی المؤتمن
ھی زینب ام المصائب والمحن
ھی بنت حیدرۃ الوصی و فاطم
وھی الشقیقۃ للحسین والحسن
مشکلات اور سختیوں کے مقابلے میں صبر و استقامت اور خونخوار دشمنوں کے مقابلے میں شجاعت اور دلیری کا مظاہرہ کرنا آپ کی عظیم کرامتوں میں سے ہے ۔ اخلاق اور کردار کے اعتبار سے عطوفت اور مہربانی کا پیکر ،عصمت اور پاکدامنی کے اعتبار سے حیا و عفت کی مالکہ ہونا آپ کی شرافت اور عظمت کیلئے کافی ہے!
ذرا سوچیں کہ اگر یہ ساری صفات کسی خاتون میں جمع ہو جائیں تو اس کے بارے میں آپ کیا فیصلہ کریں گے؟!
چنانچہ زینب کبری (ع) نہضت کربلا میں بہت بڑی مسئولیت اپنے ذمے لی ہوئی تھیں۔اپنی اس ذمہ داری سے عہدہ برآ ہونے کیلئے بچپن ہی سے تلاش کر رہی تھی ۔ معصوم ہی کے دامن میں پرورش اور تربیت حاصل کر رہی تھی ۔
Add new comment