جنگِ نہروان اور امام علیؑ
جنگِ نہروان
حکمین کے مہمل لغواور مکارانہ فیصلہ کو حضرت علی ؑ اور ان کے طرف داروں نے مسترد کردیااور دوبار ہ اعلیٰ پیمانہ پر فوج کشی کا فیصلہ اور تہیہ کر لیا،ابھی اس کی نوبت نہ آنے پائی تھی کہ خوارج کی بغاوت کی اطلاع ملی اور پتہ چلا کہ وہ لوگ جو صفین میں جنگ روکنے کے خلاف تھے۔اب حضرت کے سخت مخالف ہو کر مقام”حرورا“میں آرہے ہیں۔پھر معلوم ہوا کہ وہ لوگ بغداد سے چار فرسخ کے فاصلہ پر بمقام نہروان بتاریخ۱۰شوال۳۷ئھ جاپہنچے ہیں اور وہاں مسلمانوں کو ستار ہے ہیں۔ حضرت نے مجبوراَان پر چڑھائی کی ۔۱۲ہزار میں سے کچھ کوفہ اور مدائن چلے گئے۔اور کچھ نے بیعت کر لی۔چار ہزار آمادہ پیکار ہوئے۔بالآخرلڑائی ہوئی اور نوآدمیوں کے علاوہ سب مارے گئے۔اسی جنگ میں مشہور منافق وخارجی ذوالثد یہ بھی مارا گیا جس کا اصل نام موزج تھا۔اس کے ایک ہاتھ کی جگہ لمباساپستان بناہوا تھا اسی لیے اسے ذوالثدیہ کہا جاتا تھا۔
http://urdu.duas.org/masoomeen/Ali/zindagi.htm
Add new comment