حضرت فاطمہؑ کے شکم میں بچے کی شہادت
حضرت محسن حضرت علی ؑاور فاطمہ(ص)کے فرزند تھےحضرت محسن ؑکےوالد کانام حضرت علی بن ابی طالبؑ ہےجو شیعوں کے پہلے پیشوااور امام ہیں.اور حضرت محسن ؑ کی والدہ کا نام حضڑت فاطمہ (س)ہے جو رسول خدا (ص)کی بیٹی اور تمام عورتوںکی سردار تھیں جن کو زمیں رسول خدا (ص) ام ابیھا کہ کر پکارتے تھے اورآسمان میں ان کو ریحانہ کے نام سے پکارا جاتاتھا .ہم یہاں پر کچھ روایات کو بیان کرتے ہیں جویہ دلالت کریں گی کہ حضرت محسن ؑ حضرت علی ؑ اور حضرت فاطمہ (س)کےفرزند تھے:
1.شیخ مفید فرماتے ہیں : عربی
حضرت فاطمہ(س)کا ایک بیٹا رسول خدا(ص)کی وفات کے بعد سقط ہوا تھا جس کا نام رسول خدا(ص)اپنی زندگی میں محسن رکھا تھا . اور شیخ مفید مزید فرماتے ہیں کہ شیعہ کے جتنے بھی اختلاف ہوں مگر اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ حضرت فاطمہ(س)کا بیٹا رسول خدا(ص)کی وفات کے بعد سقط ہوا تھا جس کا نام رسول خدا(ص)اپنی زندگی میں محسن رکھا تھا .[1]
2.علامہ طبری جو قرن پنجم کے مشہور علماء میں سے ہیں وہ عمار یاسر سے روایت نقل کرتا ہے :عربی 10
کہ حضرت فاطمہ(س)سے سب سے پہلا فرزند حضرت حسن ؑ تھے ٬اور چالیس دن کے بعد خدا نے ان کو حسین ؑجیسا بیٹا عطا کیا٬اور حسین ؑ کے بعد خدا وندمتعال نے ان کو زینب جیسی بیٹی عطا کی اور ان کے بعد ام کلثوم اور آخر میں محسن تھا .(جو ماں کے شکم میں شہید ہوا).[2]
3. اسی طرح مذھب شیعہ کے مشہور عالم بنام ابن شھر آشھوب روایت نقل کرتے ہیں: عربی
کہ حضرت فاطمہ (س)کو بارہ سال کی عمر میں خدا وند متعال نے حسن ؑ عطا کیا٬اور پھر حسین ؑ٬زینب ٬کلثوم اور محسن جو سقط ہوگے تھے .[3]اور اسی طرح وہ مزید فرماتے ہیں:کناھا :وھی ام الحسن و ام الحسین و ام المحسن و ام الا ئمۃ (صلوات اللہ علیھم اجمعین و ام ابیھا .
حضرت فاطمہ(س)کی کنیت میں سے ایک کنیت ام حسن ٬ام حسین ٬ام محسن ٬ ام الا ئمہ (صلوات اللہ علیھم اجمعین) و ام ابیھا ہے .
4.شیخ عباس قمی فرماتے ہیں :کہ عربی
مسعودی نے اپنی کتاب مروج الذھب میں ٬ابن قتینہ نے المعارف میں ٬ نورالدین عباسی موسوی نے ازھار بستان الناظرین میں بیان کیا ہے کہ حضرت محسن امیرالمومنین حضرت علی ؑ کے بیٹوں میں تھے .[4]
اھل سنت کے بہت بڑے عالم محیی الدین نووی کہتے ہیں:ولعلی (رض) صلوات اللہ علیہمن الولد :الحسن والحسین و محسن وام کلثوم الکبری وزینب الکبری ٬ھم کلھم من فاطمہ (صلوات اللہ علیھا).
حضرت حسن ٬حسین ٬محسن ٬زینب ٬اور ام کلثوم یہ حضرت علی ؑکے بیٹے ہیں اور یہ سارے حضرت فاطمہ( صلوات اللہ علیھا)سے تھے.[5]
نام گرامی حضرت محسن علیہ السلام
محسن خداکے ناموں میں سے ایک نام
حضرت محسن علیہ السلام کا نام محسن اس لیے رکھا گیا کیونکہ یہ نام خدا کےناموں میں سےایک نام ہے .
علامہ شیخ صدوق علیہ الرحمہ رسول خدا(ص)سےروایت نقل کرتے ہیں :کہ رسول خدا (ص)نے حضرت علی ؑ سے فرمایا:جب حضرت آدم علیہ السلام کو خلق کیا تو حضرت آدم علیہ السلام نے عرش الہی کی طرف نگاہ کی تو پانچ نام لکھے ہوئے نظر آئے تو عرض کی بارالہا!یہ نام کن ہستیوں کے ہیں؟توخداوندمتعال نے فرمایا :پہلا محمد ہے اور میں محمود ہوں دوسر ا علی ہے میں اعلیٰ ہوں تیسرا فاطمہ ہے میں فاطر ہوں چوتھا حسن ہے اور میں محسن ہوں پانچواں حسین ہے میں قدیم الاحسان ہوں .
حدیث قدسی میں اس طرح آیا ہے:...وانا المحسن و ھذا الحسین ؑ.میں محسن ہوں اور یہ حسین ؑہیں.[6]
رسول خدا(ص)نے فرمایا:واللہ المحسن و ھذا الحسین ؑ:خدا وندمتعال محسن ہیں اور یہ حسین ؑ ہے .[7]
روایت میں ہے :فھوالمحسن وانت الحسن:ذات واجب محسن ہیں اور آپ حسن ہیں .[8]
باقی ......
تورات میں حضرت محسن ؑ کانام
تورات میں ہے :اے موسی!میں نےتجھ کو اپنے بندوں میں سے برگزیدہ چنا اور ھارون کوتمہارے لیے وزیر بنایا.اور میں اسی طرح میں نے محمد (ص) کا وزیر بنایاجس کانام اِلیاؑ(علیؑ)ہے.جو محمد (ص)کا بھائی٬وصی٬خلیفہ ہو گا .تم دونوں بھائی (موسی اور ھارون)خوش قسمت ہو اور اسی وہ دونوں بھائی (محمداور علی)دونوں خوش نصیب ہیں .اے موسی میں تیرے وزیر کو تین بیٹے عطا کروں گا جن کے نام شبر٬شبیراور مبشر ہوں گے .اسی فرح محمد(ص)کے جانشین اِلیا کو بھی تین بیٹے عطا کروں گا جن کے نام جن کے نام حسن ٬حسین اورمحسن ہوں گے.[9]
یہ روایت دلالت کرتی ہے کہ حضرت محسن ؑکی عظمت اور شان خدا وندمتعال کے نزدیک بلند ہیں کیونکہ تورات ایک آسمانی کتابوں میں سے ایک کتاب ہے جو اللہ نے اپنےاولوالعزم بنی حضرت موسی بن عمران پر نازل کی تھی .اور دوسرا ضس تورات میں حضرت علیؑ٬حسن ؑاور حسین ؑکا نام ہے بلکل خدا وند متعال نے اسی انداز میں حضرت محسن ؑ کا نام بھی ذکر کیا ہے.
شیخ صدوق علیہ الرحمہ نے ایک روایت نقل کی ہے جس میں یہ تصریح کی گئی ہے کہ پیامبر اسلام (ص) نے خد ا کے حکم سے امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کے بیٹوں کے نام حسن اور حسین (صلوات اللہ علیھما) رکھے . اور راوی کہتاہے کہ جبرائیل ؑ نازل ہوئے اور ان کے اسماء کے بارے میں خدا کا فرمان سنایا اور پیامبر اسلام نے خدا کے حکم کے مطابق ان کے نام رکھ دئیے . اسی طرح فیروزآبادی کہتاہے کہ شبرّبقمّ کے وزن پرہے اور شبیر قمیر کے وزن پر اور مشبّرمحدث کے وزن پر ہیں جو حضرت ہارون علیہ السلام کے بیٹے تھے پیامبراسلام (ص) نے ان کی یاد کو تازہ کرنے کےلیے حضرت حسن ، حضرت حسین ، حضرت محسن علیھم السلام رکھے .
قرآن میں حضرت محسن (صلوات اللہ علیہ )کا نام
حضرت محسن ؑکا نام قرآن مین آنا یہ ایک عظیم شان اور عظمت کی بات ہے کیونکہ قرآن ایک کتاب زندہ اور ہمیشہ رہنے والی ہے زمانے کے گذرنے سے یہ کتاب کبھی بھی ختم نہ ہو گی لذا اسی طرح حضرت محسن ؑ بھی کانام ہمیشہ زندہ رہے گاکیونکہ خداوندمتعال نے حضرت محسنؑ کانام قرآن میں ذکر کیا ہے .
جہاں پرخداوندمتعال نےقیامت کویادکیاوہاں پرخدانےسوال کیاہے. «وَ إِذَا الْمَوْؤُدَةُ سُئِلَتْ، بِأَيِّ ذَنْبٍ قُتِلَتْ »یعنی اس جنین کے بارے میں سوال کیا جائےگا تم نےاس کو کس جرم میں قتل کیا ہے.
اس جنین کا کوئی جرم تن ثابت کر سکتے ہو صرف اس کا جرم یہ تھا کہ یہ اس کا باپ ولایت کبری الھی اور اس کی والدہ ولایت کی دفاع کرنے والی تھیں.
مفضل نے امام صادق علیہ السلام سے پوچھا:اے میرے مولا ! اس آیت کے بارے میں آ پ کیا فرماتے ہیں «وَ إِذَا الْمَوْؤُدَةُ سُئِلَتْ، بِأَيِّ ذَنْبٍ قُتِلَتْ » امام علیہ السلام نے فرمایا اے مفضل خداکی قسم اس سے مراد حضرت محسن علیہ السلام ہیں کیونکہ اس آیت کے مصداق ہم اھل بیت علھیم السلام ہیں نہ کوئی دوسرے .[10]
قرآن میں حضرت محسن ؑکی شہادت کی گواہی
خدا وند متعال نے اپنی کتاب میں حضرت محسن ؑ کی شہادت کی خبر دی ہے جس کو ہم اپنے مقام پر بیان کریں گے .
کس نے یہ نام رکھا
روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت علی ؑ کے دوسرے فرزندوں کےناموںکی طرح یہ نام حضرت محمد(ص)نے رکھا تھا .اور رسول خدا (ص) نے یہ نام خدا وندمتعال کے امر سے رکھا تھا .
شیخ صدوق علیہ الرحمہ اور علامہ مجلسی علیہ الرحمہ شیخ کلینی علیہ الرحمہ نے ابی بصیر روایت کی ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے اپنے اجداد (صلوات اللہ علیہم) سے نقل کرتے ہوئے فرمایا کہ میر ے جد امیرالمومنین علیہ السلام نے فرمایا :اپنے بچوں کے نام خود انتخاب کریں اور اگر نہیں جانتے کہ بیٹا ہے یا بیٹی ، تو ان کا نام ایسا ہوجو بیٹی اور بیٹے کے درمیان مشترک ہو جیسے تمہارے بچے سقط ہوجاتے ہیں اگر ان کے نام نہیں رکھے تو قیامت کے دن جب وہ ملاقات کریں گے تو اپنے باپ سے شکایت کریں گے کہ ہمارے نام کیوں نہیں رکھے تھے ؟ حالانکہ پیامبر اسلام (ص)نے حضرت محسن علیہ السلام کا نام دنیا میں آنے سے پہلے رکھ دیا تھا .[11]
حضرت محسن علیہ السلام رسول خدا کو بہت عزیز تھے اسی لیے ان کا نام پہلے سے معین فرما دیا تھا اگر حضرت زھر اعلیھا السلام کا یہ فرزند دنیا میں آجاتا تو لوگ ان کو یاد گار پیا مبر اسلام (ص) سے یاد کرتے .
عمر نے قنفذکو حکم دیا کہ حضرت فاطمہ(ص)کے ہاتھوں پر تازیانے مارو.اور قنفذ نے حضرت زہرا(س)کے ہاتھوں اور پہلو پر اتنے تازیانے مارے کہ ان کے نشان حضرت زہرا(س)کے بند اقدس پر نشان پر گے اور انہی تازیانوں کی وجہ بی بی کا فرزند سقط ہو گیااور رسول خدا (ص)نے حضرت فاطمہ(س)کے اس بچہ کانام محسن رکھا تھا .[12]
قال أميرالمؤمنين عليهالسلام: إنّ أسقاطکم إذا لقوکم يوم القيامة ولم تسمّوهم،يقول السقط لأبيه: «ألا سمَّيتني و قد سمّي رسولاللَّه صلي اللَّه عليه و آله محسناً قبل أن يولد».
امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام تمھارے بچے جو سقط ہوچکے ہیں جب قیامت کے دن تم سے ملاقات کریں گے وہ تم سے شکوہ کریں گے کیوں تم نے ہمارا نام دنیا میں نہیں رکھا ؟جبکہ رسول خدا (ص)نے حضرت محسن علیہ السلام کی ولادت سے پہلے ان کا نام رکھ دیا تھا .[13]
حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں قیامت کا دن ہوگا رسول خدا کو ندا دی جائے گی پس اس وقت پیام اسلام (ص) سرخ عباء پہنے ہوئے میدان محشرمیں تشریف لائیں گے اور عرش الہی کے دائیں طرف آکرکھڑے ہوجائیں گے اس وقت رسول خدا کے بیٹے حضرت ابراھیم علیہ السلام کو ندا دی جائے گی جوسفید عباء پہنے ہوئے عرش الہی کے بائیں طرف آکر کھڑے ہوجائیں گے اس وقت حضرت زہر ا سلام اللہ علیھا کو اپنی اھلبیت اوران کے شیعوں کے ساتھ ندا دی جائی گی وہ بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوجائیں گے اس وقت پروردگار کی طرف سے ندا بلند ہوگی .اے محمد (ص) آپ بہترین باپ ہیں ابراہیم کیلئے ٬اور آپ کا بہترین بھائی حضرت علی ؑہےاور دنیاکے بہترین فرزندوں میں ان کے دو فرزند حضرت حسنؑ اور حضرت حسین ؑ ہیں اور دنیامیں سقط ہونے والوں بچوں میں سے بہترین بچہ حضرت محسن بن فاطمہ(س) ہیں .
محسن ہم اہل بیت (صلوات اللہ علیھم)میں سے ہیں
جناب مفضل نے امام صادق ؑ سے عرض کی: اے میرے مولا!میں آپ سے ایک سوال کر سکتا ہوں ؟امام ؑنے فرمایا:پوچھو جو پوچھنا چاہتے ہو.عربی 40 ....................................[14]
اے میرے مولا:آپ اس آیت کے «وَ إِذَا الْمَوْؤُدَةُ سُئِلَتْ، بِأَيِّ ذَنْبٍ قُتِلَتْ » بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟امام ؑنے فرمایا:اے مفضل عامہ والے کہتے ہیں کہ اس آیت سے مراد ہر وہ جنین ہے جو مظلومانہ شہید ہوجائے .مفضل نے کہااے میرے مولالوگ اسی طرح کہتے ہیں .امامؑ نے فرمایا:لعنت ہو ان پر انہوں نے یہ مطلب کہاں سےلیا؟قرآن میں یہ آیت فقط ہم سے مربوط ہے اور وہ مظلومانہ شہید ہونے والا حضرت محسن ؑہیں اور وہ ہم اہل بیت (صلوات اللہ علیھم)سے ہے جس طرح خدا وند متعال قرآن میں ارشاد فرماتاہے؛قل لا اسئلکم علیہ اجر الاالمودۃ فی القربی:اے رسول ان سے کہ دو میں تم سے رسالت کے بدلے میں کوئی چیز نہیں مانگتا مگر صرف تمارے ..........
پس یہ الْمَوْؤُدَ جو نام ہےکہاں سے کہتے ہیں کہ اس مودۃ سے مراد ہر بچہ ہے ؟آیا ہمارے علاوہ کوئی دوسرا رسول خدا(ص)کے قریبی رشتہ داروں میں سےہے .اے مفضل مجھے خدا کی قسم اس جنین سے مراد صرف اور صرف حضرت محسن ؑہیں کیونکہ وہ ہم میں سے ہیں .
[1] الارشاد :ص 187!بحار :ج 42 ص 90
[2] دلائل الامامۃ :ص 140 !نوادر المعجزات للطبری :ص 97 !عوالم :ص 504
[3] مناقب ال ابی طالب :ج3 ٬ص 89
[4] منتھی الامال :ج1 ٬ص 275
[5] تھذیب الاسماء واللغآت :ج1 ص 349
[6] بحار الانوار :ج 27 ٬ص 5
[7] دلائل الامامت :ص 448!الھدایۃالکبری:ص 375
[8] معانی الاخبار :ص55
[9] مناقب آلابی طالب :ج1٬ص 549 !تفسیر قمی :ج1٬ص 128
.[10] بحارالانوار ج 53 ص 19
[11] علل الشرایع :ج2 ص 44 !الخصال:ص، 634
[12] نوادر الاخبار :ص 183
[13] .بحارالانوار ج 43 ص 195
[14] البحار :ج53 ٬ص 23 ح1 !العوالم :ج11 ٬ص 441 !الھدایۃ الکبری :417
http://aljawaad.com/2012-06-03-08-19-34/20-2012-05-11-16-59-11.html
Add new comment