آیٔمہ علیہ السلام کے فضائل
::::::::::: آیٔمہ علیہ السلام کے فضائل کے متعلق جند احادیث ::::::::::::
۱: رسول اکرم جب بھی کوئی قوم ایک مقام پر جمع ہوکر محمد و آل محمد کے فضائل کا تذکرہ کرتی ہے تو آسمان سے ملائکہ نازل ہوکر اس گفتگو میں شامل ہوجاتے ہیں اور جب یہ لوگ منتشر ہوجاتے ہیں تب واپس جاتے ہیں اور دوسرے ملائکہ انھیں دیکھ کر کہتے ہیں کہ آج تو تمھارے بدن سے ایسی خوشبو آرہی ہے جو ہم نے کبھی نہیں دیکھی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم ایک ایسی قوم کے پاس تھے جو محمد و آل محمد کے فضائل کا ذکر کررہی تھی اور ان لوگوں نے ہمیں یہ خوشبو عنایت کی ہے۔
تو دوسرے ملائکہ خواہش کرتے ہیں کہ ہمیں بھی وہاں لے چلو اور وہ کہتے ہیں کہ اب تو مجلس ختم ہوچکی ، تو گزارش کرتے ہیں کہ اس چگہ پر لے چلو جہاں یہ مجلس تھی۔
۲: امام علی (ع) ! ہم اہلبیت (ع) کا ذکر جملہ امراض و اسقام اور وسوسہ قلب کا علاج ہے۔
۳: امام باقر (ع) ! ہمارا ذکر اللہ کا ذکر ہے اور ہمارے دشمنوں کا ذکر شیطان کا ذکر ہے،
۴: امام صادق (ع) ! ہمارا ذکر اللہ کے ذکر کا ایک حصہ ہے لہذا جب ہمارا ذکر ہوگا تو گویا خدا کا ذکر ہوگا اور جب ہمارے دشمن کا ذکر ہوگا تو گویا شیطان کا ذکر ہوگا ۔
۵: معتب غلام امام نے امام جعفر صادق (ع) سے نقل کیا ہے کہ آپ نے داؤد بن سرحان سے فرمایا، داؤد ! ہمارے چاہنے والوں تک ہمارا سلام پہنچا دینا۔ اور کہنا کہ اللہ اس بندہ پر رحم کرتاہے جو دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر ہمارے امر کا ذکر کرتاہے اور ان کا تیسرا فرشتہ ہوتاہے جو ان دونوں کے لئے استغفار کرتاہے اور جب بھی دو افراد ہمارے ذکر کے لئے جمع ہوتے ہیں تو پروردگار ملائکہ پر مباہات کرتاہے لہذا جب بھی تمھارا اجتماع ہو تو ہمارا ذکر کرنا کہ اس اجتماع اور اس مذاکرہ میں ہمارے امر کا احیاء ہوتاہے اور ہمارے بعد بہترین افراد وہی ہیں جو ہمارے امر کا ذکر کریں اور لوگوں کو ہمارے ذکر کی دعوت دیں۔
۶: امام صادق (ع) ! آسمان کے ملائکہ جب ان ایک یا دو یا تین افراد پر نگاہ کرتے ہیں جو آل محمد کے فضائل کا ذکر کرتے ہیں تو آپس میں کہتے ہیں ذرا دیکھو یہ اپنی اس قدر قلت اور دشمنوں کی اس قدر کثرت کے باوجود آل محمد کے فضائل کا ذکر کررہے ہیں تو دوسرا گروہ کہتاہے کہ یہ اللہ کا فضل و کرم وہ جسے چاہتاہے عنایت فرمادیتاہے اور وہ صاحب فضل عظیم ہے۔
حوالہ جات :
۱:( احقاق الحق 18 ص 522 ، ینابیع المودة 2ص 271 / 773 نقل از مودة القربیٰ ، بحار 38 ص 199 / 38)۔
۲: ( خصال ص 625 /10 روایت ابوبصیر و محمد بن مسلم عن الصادق (ع) ، تفسیر فرات ص 367 /499 روایت عبید بن کثیر )۔
۳: ( کافی 2 ص 496/2 روایت ابوبصیر عن الصادق (ع) )۔
۴:( کافی 2 ص 186 /1 روایت علی بن ابی حمزہ )۔
۵:( امالی طوسی (ر) ص 224 / 390 ، بشارة المصطفیٰ ص 110)۔
۶:( کافی 8 ص 334/ 521 ، 2 ص 187 /4 ، تاویل الآیات الظاہرة ص 667)۔
شفقنا
Add new comment