امام رضاؑ کی بعض احادیث
قال امام علی بن موسی الرضا علیه السلام: من زارنی علی بعد داری اتیته یوم القیامة فی ثلاث مواطن حتی اخلصه من اهوالها اذا تطایرت الکتب یمینا وشمالا، وعند الصراط، وعند المیزان۔
جو شخص غریب الوطنی کے عالم میں میری زیارت کے لیے آئے گا میں روزقیامت تین مقامات پر اس کی فریادرسی کے لئے آؤں گا اور اس کو قیامت کی وحشت سے خلاصی دونگا: اعمال نامے دائیں بائیں منتشر ہونے کے وقت، پل صراط سے گذرتے وقت، اور میزان میں اعمال کو جانچ پرکھنے کے وقت۔
(کامل الزیارات، ابن قولویه القمی، مکتبة الصدوق، ص319; عیون اخبار الرضا، ج2، ص255; بحارالانوار، همان، ص40)
.............
قال الرضا عليهالسلام: لايکون المؤمن مؤمنا حتي تکون فيه ثلاث خصال: سنة من ربه، و سنة من نبيه صلي الله عليه و آله و سنة من وليه عليه السلام. فأما السنة من ربه فکتمان السر، و أما السنة من نبية صلي الله عليه و آله فمداراة الناس، و أما السنة من وليه عليهالسلام فالصبر في البأساء و الضراء.
مومن واقعی وہ شخص ہے جس کے اندر یہ تین خصلتیں اور سنتیں پائی جائیں: ایک سنت اپنے پروردگار کی جانب سے، ایک سنت اللہ کے نبی (ص) کی جانب سے اور ایک سنت ولی خدا (ع) کی جانب سے۔ اور پروردگار کی سنت یہ ہے کہ وہ اسرار کی حفاظت کرے اور انہیں فاش نہ کرے، نبی کی سنت یہ ہے کہ وہ لوگوں سے رواداری کا سلوک اپنائے اور اللہ کے ولی (ع) کی سنت یہ ہے کہ وہ آرام و آسایش میں بھی اور فقر و تنگدستی، درد اور بیماری اور مختلف قسم کی سختیوں میں بھی صبر و استقامت اپنائے۔
بحارالانوار، ج 78، ص 334.
.............
قال الامام الرضا علیه السلام: ابلغ شيعتنا انهم اذا قاموا بما امروا انهم هم الفائزون يوم القيامة.
ہمارے شیعوں کو پیغام دو کہ اگر وہ خدا کی طرف سے دی گئی ذمہ داریوں پر عملدرآمد کریں تو قیامت کے دن فلاح پانے والے اور کامیاب لوگ وہی ہونگے۔
بحارالانوار جلد71 ص 179۔
.............
قال الرضا عليهالسلام: من حاسب نفسه ربح، و من غفل عنها خسر، و من خاف أمن، و من اعتبر أبصر، و من أبصر فهم، و من فهم علم، و صديق الجاهل في تعب، و أفضل المال ما وقي به العرض، و أفضل العقل معرفة الانسان نفسه، و المؤمن اذا غضب لم يخرجه غضبه عن حق، و اذا رضي لم يدخله رضاه في باطل، و اذا قدر لم يأخذ أکثر من حقه.
جس نے اپنا محاسبہ اور خوداحتسابی کرے اس نے نفع پایا اور جس نے اس سے غفلت برتی اس نے نقصان اٹھایا، جو ڈرا اس نے امان پائی اور جس نے عبرت حاصل کی وہ بصیر و بینا ہوگیا اور جو بینا و بصیر ہوا وہ فہیم و سمجھدار ہوا اور جو جو سمجھدار ہوگیا وہ دانا اور عالم ہوگیا؛ اور جو جاہل کا دوست بنا وہ دشواری اور سختی سے دوچار ہوا اور بہتری مال و دولت وہ ہے جس کے ذریعے عزت و آبرو کا تحفظ کیا جائے اور سب سے برتر عقل خودشناسی اور معرفت نفس ہے۔ مؤمن کو جب غصہ آتا ہے تو غصہ اور غضب اس کو حق کے دائرے سے نکال باہر نہیں کرتا اور جب راضی اور خوشنود ہوجائے تو یہ رضا اور خوشنودی اس کو باطل میں داخل نہیں کرتی اور جب اس کو طاقت ملتی ہے تو اس کو اپنے لئے اپنے حق سے زائد نہیں لینا چاہئے۔
بحارالأنوار، ج 78، ص 352.
.............
قَالَ الامام الرِّضَا علیه السلام: مَنْ رَضِيَ عَنِ اللَّهِ تَعَالَى بِالْقَلِيلِ مِنَ الرِّزْقِ رَضِيَ اللَّهُ مِنْهُ بِالْقَلِيلِ مِنَ الْعَمَلِ.
جو شخص اللہ کی جانب سے تھوڑے رزق پر راضی ہوجائے اللہ اس کے تھوڑے سے عمل سے راضی ہوگا۔
بحارالأنوار ج 75 ص356.
.............
قال الامام الرضا علیه السلام: لیس منا من غَش مسلماً او ضره او ماکره۔
ہم سے نہیں ہے وہ جو کسی مسلمان کے کام میں ملاوٹ اور دھوکے سے کام لے، اس کو نقصان پہنچائے اور اس کے ساتھ مکر و فریب پر مبنی رویہ اپنا کر اس کے خلاف سازش کرے۔
عیون اخبار الرضا (علیه السلام) جلد 2 صفحه 29۔
.............
قال الامام الرضا علیه السلام: مَنْ طَلَبَ الأمْرَ مِنْ وَجْهِهِ لَمْ يَزَلَّ، فَإنْ زَلَّ لَمْ تَخْذُلْهُ الحيلةُ.
جو شخص کوئی کام انجام دینے کے لئے صحیح روش اپنائے وہ کبھی غلطی نہیں کرتا اور نہیں پھسلتا، اور اگر پھسل بھی جائے اور غلطی بھی کرے تو علاج کے راستے بند نہیں ہوتے۔
بحار الأنوار، ج 78، ص 356۔
.............
قال امام الرضا علیهالسلام: ان لکل امام عهدا فی عنق اولیائه و شیعته و ان من تمامالوفاء بالعهد و حسن الاداء زیارة قبورهم۔
ہر امام اور رہبر کا اپنے پیروکاروں اور حبداروں پر ایک عہد ہوتا ہے اور بے شک اس عہد کی ادائیگی اور امام سے وفاداری کو نمایاں کردینے والا عمل اس (امام) کے مزار کی زیارت ہے۔
بحارالانوار، ج100، ص116۔
.............
قال امام الرضا علیهالسلام: اللهم انک تعلم انی مکره مضطر فلا تؤاخذنی کما لم تؤاخذ عبدک و نبیک یوسف حین وقع الی ولایة مصر۔
بار خدایا: تو جانتا ہے کہ میں مامون کی ولیعہدی قبول کرنے پر مجبور اور ناچار ہوں پس میرا مؤاخذہ نہ کر جیسا کہ تو نے مصر کی حکومت قبول کرنے پر اپنے بندے اور نبی یوسف (ع) کا مؤاخذہ نہیں فرمایا۔
بحارالانوار، ج49، ص130.
ابنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Add new comment