مذہب جعفری اور ایران

اس میں شک نہیں کہ جمہوری اسلامی ایران کے بنیادی قانون  کی نظر میں تمام اسلامی مذاہب محترم و معزز شمار کئے جاتے ہیں لیکن یہ بات بھی طے ہے کہ اسلامی و فقہی مذاہب (:جیسے جعفری، مالکی، شافعی، حنبلی ، حنفی و...) کے ماننے والے اپنے فردی اور اجتماعی احکام میں یکساں اور متحد نہیں ہیں اور ان کے درمیان بہت سے اختلافات دکھائی دیتے ہیں دوسری طرف سے ایک معاشرے کے قوانین و حقوق کا آپس میں منظم اور یک رنگ ہونا وقت کی شدید ترین ضرورت ہے اس اعتبار سے واضح ہے کہ ہر سرزمین پر ان مذاہب میں سے صرف ایک مذہب ہی اجتماعی قوانین کو نافذ کرسکتا ہے اس لئے کہ قانون گزاروں کے مختلف ہونے سے کبھی بھی ایک جیسے اور یکساں قوانین نہیں بنائے جاسکتے اس بنیاد پر یہ ضروری ہے کہ ہر معاشرے میں اسلامی اور فقہی مذاہب میں سے صرف ایک مذہب ہی باضابطہ طور پراجتماعی قوانین کا ماخذ قرار پائے تاکہ اس مملکت کے قوانین و ضوابط میں کسی طرح کی دو روئی اور بدنظمی پیدا نہ ہونے پائے اور فردی و اجتماعی امور میںمنظم اور یکساں قوانین و ضوابط بنانے کا زمینہ ہموار ہوسکے .

 

جعفری مذہب کی تعیین کا معیار

گزشتہ وضاحت کے بعد اب دوسرا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ نے کس معیار کے تحت تمام مذاہب میں سے صرف جعفری مذہب کو ملک کے قوانین و ضوابط کا ماخذ قرار دیا ہے؟

اس سوال کا جواب بالکل واضح ہے چونکہ ایران میں عوام کی اکثریت ایسے مسلمانوں کی ہے جو جعفری مذہب کو مانتے ہیں لہذا اس ملک کے بنیادی قوانین میں جعفری مذہب کو ملک کا رسمی مذہب قرار دیا گیا جو کہ ایک فطری امر ہے اور تمام منطقی اور حقوقی ضابطوں سے پوری طرح مطابقت رکھتا ہے.

 

ایران میں دوسرے اسلامی مذاہب کا درجہ

اگرچہ ایران کے بنیادی قوانین میں جعفری مذہب کو ملک کا رسمی مذہب قرار دیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود اس اسلامی مملکت میں دوسرے اسلامی مذاہب (جیسے شافعی، حنبلی ،حنفی، مالکی، اور زیدی کو) نہ صرف محترم شمار کیا گیا ہے بلکہ ان مذاہب کے ماننے والوں کو درج ذیل امور میں اپنی فقہ پر عمل کرنے میں مکمل اختیار بھی دیا گیا ہے:

١۔اپنے مذہبی مراسم کے انجام دینے میں .

٢۔اپنی دینی تعلیم و تربیت کے سلسلے میں.

٣۔اپنے ذاتی اور شخصی کاموں کو انجام دینے میں.

٤۔اپنے مذہب کے خصوصی قوانین و ضوابط میں (جیسے نکاح، طلاق، میراث، وصیت وغیرہ).

اس کے علاوہ اگر کسی علاقے میں مذکورہ مذاہب میں سے کسی مذہب کے ماننے والوں کی تعداد زیادہ ہوگی وہاں کے قونصل خانوں میں ان کے لئے ان کے مذہب کے مطابق قوانین و ضوابط وضع کئے جائیں گے اور ساتھ ہی ساتھ دوسرے مذاہب کے لوگوں کے حقوق بھی محفوظ رہیں گے .

یہاں پر اس موضوع کی مزید وضاحت کے لئے ہم ایران کے بنیادی قانون کی بارہویں اصل کو آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں :

''ایران کا رسمی دین اسلام اور مذہب جعفری اثنا عشری ہے یہ ہمیشہ رہے گا اور ناقابل تبدیل ہوگا اور ساتھ ہی ساتھ دوسرے مذہبوں. جیسے شافعی، حنبلی ،حنفی، مالکی، اور زیدی مذاہب کے ماننے والے بھی مکمل طور پر محترم شمار کئے جائیں گے '' اور ان مذاہب کے پیرو اپنی فقہ کے مطابق اپنے مذہبی رسومات کے انجام دینے میں آزاد ہوں گے اور اسی طرح وہ اپنی دینی تعلیم و تربیت اور اپنے ذاتی مسائل جیسے نکاح ،طلاق ، میراث،وصیت،لڑائی جھگڑوں کے مسائل اور عدالتوں میں مقدموں کے سلسلے میں رسمی طور پر اپنے مذہب کی فقہ پر عمل کرنے کا اختیار رکھتے ہیں اور جس جگہ بھی مذکورہ مذاہب میں سے کسی ایک مذہب کے پیرو اکثریت میں ہوں گے اس جگہ کے علاقائی قوانین ان کے مذہب کے مطابق ہوں گے اور ساتھ ہی ساتھ دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کے حقوق بھی محفوظ ہوں گے ایران کے قانون اساسی کی اس بارہویں اصل کی روشنی میں تمام اسلامی مذاہب کا احترام روشن ہوجاتا ہے ۔

Add new comment