امام مہدیؑ کی ولادت اور اہل سنت

کچھ مصنفین نے تحریر کیا ہے کہ حضرت امام مہدی علیہ السلام کی پیدائش آخری زمانے میں ہوگی ، مثال کے طور پر ضیأالرحمن فاروقی کی کتاب ” حضرت امام مہدی علیہ السلام“ کے صفحہ 236 پرتحریر ہے کہ امام ابن حجر مکی اورامام سفارینی کی تصریحات کے مطابق دنیا بھر کے مسلمانوں کا عقیدہ یہ ہے کہ امام محمد مہدی علیہ السلام قیامت کے قریب مدینہ منورہ میں پیدا ہوں گے، چالیس (40) سال کی عمر میں مکہ مکرمہ میں ان کا ظہور ہوگا یہیں ان کی بیعت عام ہوگی ۔

1۔اولاً اگر ان دونوں بزرگوں نے تصریح کی ہے تو کس کتاب میں انہوں نے یہ مطلب بیان کیا ہے ، اورپھر ان کی دلیل کیا ہے وہ کونسی روایت ہے جس میں حضور نے یہ فرمایا ہے ، کہ حضرت امام مہدی علیہ السلام مدینہ منورہ میں پیدا ہوں گے ؟ حدیث کے بغیر صرف دعویٰ ہے مثلاً آپ دعویٰ کرسکتے ہیں کہ امام مہدی علیہ السلام پاکستان میں پیدا ہوں گے ، یاپاکستان سے ظہور فرمائیں گے ۔ لہذا صرف دعویٰ کسی چیز کو ثابت نہیں کرتا ، اوراگر کوئی ضعیف روایت بھی ہوتی تو وہ بزرگان یقینا نقل کرتے ۔

۲۔ ثانیاً : آپ کا کہنا کہ ان دونوں بزرگوں نے تصریح کیا ہے امام مہدی علیہ السلام مدینہ منورہ میں پیدا ہوں گے سراسر جھوٹ ہے کیوں کہ ان بزرگوں نے اس کے برخلاف نقل کیا ہے ۔

چنانچہ ابن حجر ” الصواعق المحرقہ“ کے بارہوں باب کی تیرہوں (۳۱) فصل میں امام عسکری (عج)کے بارے میں تحریر کرتے ہیں :

مات بسرمن ری ودُفِنَ عند ابیہ وعمہ، وعمرہ ثمانیة وعشرون سنة ویقال : انّہ سمَّ ایضاً ولم یخلف غیرولدہ ابی القاسم محمد الحجة وعمرہ عند وفات ابیہ خمس سنین ، لکن آتاہ اللہ فیہا الحکمة وسمّی القائم المنتظر لانّہ ستر وغاب فلم یعرف این ذھب۔

آپ نے سرمن رای میں وفات پائی اور اپنے والد اور پھوپھی کے پاس دفن ہوئے آپ اٹھائیس ۸۲ سال کے تھے اور کہا جاتا ہے کہ آپ کو بھی دوسرے ائمہ علیہ السلام کی طرح زہر دیا گیا آپ نے ابوالقاسم ، کہ جنہیں محمد اورحجت (حجت خدا) کہا جاتا ہے ان کے علاوہ کوئی اولاد نہیں چھوڑدی اس بچے کی عمر آپ علیہ السلام کے انتقال کےوقت پانچ سال تھی ، لیکن آپ کو بچپنے میں ہی خدا وند متعال نے حکمت عطا کی [ جس طرح حضرت یحی علیہ السلاماورعیسیٰ علیہ السلام کو عطا کی تھی]اورآپ کو قائم منتظر کہتے ہیں ۔“( الصواعق المحرقہ الایة الثانیة عشر، ص ۸۰۲۔)

جناب ابن حجرہی نہیں بلکہ اکثر مورخین وبعض محدثین ورجالین اہل سنت نے تصریح کی ہے کہ حضرت امام مہدی علیہ السلام 255 یا 256ھ میں پیدا ہوچکے ہیں اورآپ حضرت امام حسن الخالص العسکری(ع) کے فرزند بلافصل ہیں۔

امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کا واقعہ

حضرت امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کا واقعہ اہل سنت کے ایک بزرگ عالم حافظ قندوزی حنفی کی کتاب ” ینابیع المودة“ میں بھی موجود ہے۔ حافظ قندوزی ینابیع المودة میں علامہ خواجہ محمد پارسا جو اہل سنت کے بزرگ علماءمیں شمار ہوتے ہیں ، ان کی ” فصل الخطاب“ سے نقل کرتے ہیں جس کا خلاصہ یہ ہے ” حکیمہ خاتون کہتی ہیں پندرہ (15)شعبان 255ھ کی رات میں امام حسن عسکری علیہ السلام کے گھر گئی تھی ، جب میں اپنے گھر واپس آنا چاہتی تھی ، اس وقت امام حسن عسکری علیہ السلام نے فرمایا ، پھوپھی جان ، آج کی رات آپ ہمارے گھر ٹھہر جائیں کیونکہ آج کی رات ولی خدا اور میرا جانشین پیدا ہوگا حکیمہ نے قبول کیا ، صبح صادق کے وقت اچانک ” نرجس“ کی حالت بدل گئی اوراضطراب پیدا ہوا کچھ دیر نہ گذری تھی ولی خدا نے پاک وپاکیزہ حالت میں عرصہ حیات میں قدم رکھا۔ امام عسکری علیہ السلام کے پاس لائی انہوں نے بچے کو لیا اور اپنے دست مبارک کو بچہ کی آنکھوں پر پھیرا فوراً بچے نے آنکھیں کھول دیں ، اوراپنی زبان کو نوزاد کے دہان میں رکھا ، اوردائیں کان میں آذان اور بائیں کان میں اقامت کہی اس کے بعد مجھ سے فرمایا اس بچے کو ” نرجس “ کے پاس لے جاو تو میں نوزاد کو ” نرجس“ کے پاس لے گئی۔

حکیمہ خاتون کہتی ہے میں اپنے گھر واپس آئی اس کے بعد میں دوبارہ امام حسن عسکری علیہ السلام کے پاس پہنچی ، تو دیکھا بچہ زرد لباس میں ملبوس آپ کے سامنے ہے بہت ہی نورانی تھا ، لہذا میرے دل میں اس کی محبت پیدا ہوگئی ، میں نے حسن عسکری علیہ السلام سے کہا: اے سید وسردار : آپ علیہ السلام آیا اس نوزاد کے بارے میں کچھ جانتے ہیں ؟ آپ علیہ السلام نے فرمایا: پھوپھی جان یہ وہی مولد ’( مہدی) منتظر ہے جس کی ہمارے جدامجد نے ہمیں خبردی تھی ، یہ سن کر میں سجدہ میں گرپڑی اور خدا کا شکر یہ ادا کیا۔ اور عین اسی روایت کو حافظ عبدالرحمن جامی نے اپنی کتاب ” شواہد النبوة “ میں نقل کیا ہے ۔۱( ینابیع المودة، باب ۹۷، ص ۱۵۴ بحوالہ فصل الخطاب ، خواجہ پاساحنفی ، متوفی ۲۲۸ھ۔)

حافظ ابی الفرج عبدالرحمن ابن جوزی حنفی ، معروف بہ سبط ابن جوزی متوفی 654ھ ”تذکرة الخواص میں لکھتے ہیں :

فصل فی ذکر الحجة المہدی ہو محمد بن الحسن بن علی بن محمد بن علی بن موسیٰ الرضا بن جعفر بن محمد بن علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب وکنیتہ ابو عبداللّہ وابوالقاسم وہو الخلف الحجة صاحب الزمان القائم المنتظر والتالی وہو آخرالائمہ ۔

حضرت مہدی حجت خدا کے ذکر میں فصل: حضرت مہدی(ع) کا نام محمد ہے اور ان کا سلسلہ نسب یوں ہے محمد ابن حسن ا بن علی ا بن محمد ا بن علی ا بن موسیٰ الرضا ابن جعفر ابن محمدا بن علی ابن حسین ابن علی ا بن ابی طالب (ع) ان کی کنیت ابو عبداللہ اور ابوالقاسم ہے وہ جانشین رسول ، حجت خدا امام زمانہ ، [ وہ جن کے دم سے دنیا قائم ہے ] وہ جن کا انتظار کیا جائے اور وہ جو سب سے بعد میں آنے والے آخری امام قرار پائیں ۔

انبانا عبدالعزیز بن محمود البزاز عن ابن عمر قال: قال رسول اللہ یخرج فی آخر الزمان رجل من ولدی اسمہ کاسمی وکنیتہ ککنیتی یملاءالارض قسطاً وعدلاً کما ملئت ظلماً وجوراً۔

عبدالعزیز بن محمود بزاز ابن عمر سے نقل کیا ہے کہ رسول خدا نے فرمایا: آخری زمانے میں میری اولاد میں سے میرا ہم نام ایک شخص ظہور کرے گا ، اس کی کنیت میری کنیت جیسی ہوگی ، وہ زمین کو عدل وانصاف سے اس طرح بھر دے گا جس طرح وہ ظلم وجور سے بھر چکی ہوگی ۔ ( تذکرة الخواص ، باب الثانی عشر فی ذکر الحجة المہدی۔)

یہ بزرگ عالم مذہب حنفیہ کے مشہور علماءمیں سے ایک ہے اوریہ بزرگ نہ فقط حضرت امام مہدی(ع) کے حسب ونسب اور کنیت کو بیان کررہے ہیں بلکہ صریحاً حضرت (ع) اور دوسرے ائمہ (ع) کی امامت اور حجت خدا ہونے کے بھی قائل ہیں ۔ اور آپ (ع) کے حجت خدا ہونے کے بارے میں نہ صرف تصریح کرتے ہیں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی احادیث سے استدلال بھی کرتے ہیں ۔

ابو الحسن علی ابن الحسین المسعودی متوفی ۶۴۳ھ ” مروج الذہب “ میں لکھتے ہیں :

” وفی سنة ستین وماتین قُبِضَ ابو محمد الحسن بن علی بن محمد بن علی بن موسیٰ بن جعفر بن محمد بن علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب(ع) فی خلافتہ المعتمد ، وہو ابن تسع عشر وعشرین سنة وہو ابو المہدی المنتظر“

اور 260ھ میں ، ابومحمد حسن ا بن علی ا بن محمد ابن علی ا بن موسیٰ ابن جعفر ابن محمدا بن علی ابن الحسین ابن علی ا بن ابی طالب(ع)، نے معتمد کے دور خلافت میں وفات پائی اس وقت آپ کی عمر انتیس (29)سال تھی ، اورآپ مہدی(ع) منتظر کے والد ہیں ۔ ( مروج الذہب ، ج۲، باب احوال معتمد عباسی۔)

http://urdu.mahdi313.ir/index.php?option=com_content&view=article&id=231...

Add new comment