اسرائیل کی کئی جیلوں میں فلسطینی بچوں پربہیمانہ تشدد

ٹی وی شیعہ [نیٹ نیوز]فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کی کئی جیلوں میں زیرحراست کم سن فلسطینیوں پر بہیمانہ تشدد کیا جا رہا ہے۔

انسانی حقوق کے مندوب ھیبا مصلح نے اسرائیلی جیل"میگڈو" کا دورہ کیا، جہاں جیل میں بچوں کے ساتھ ہونے والے انسانی سلوک کا ملاحظہ کیا ہے۔ انسانی حقوق کے مندوب کا کہنا ہے کہ جیل میں درجنوں کم عمر بچے بغیر کسی الزام اور جرم کے قید ہیں اور انہیں روز مرہ کی بنیاد پر ہولناک تشدد کا سامنا ہے۔ وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں بعض جسمانی طور پر مفلوج اور معذور ہوئے ہیں اور کئی ذہنی توازن تک کھو بیٹھے ہیں۔

انسانی حقوق کے مندوب نے بتایا کہ کم عمر بچوں کو ذہنی، جسمانی اور نفسیاتی طور پر ٹارچر کیا جا رہا ہے۔ وحشیانہ جسمانی تشدد کے نتیجے میں کئی بچوں کی حالت خراب ہو چکی ہے۔ مصلح کا کہنا تھا کہ جیل میں زیرحراست سولہ سالہ ایک بچے سامر جابری کو گذشتہ برس ستمبر میں مغربی کنارے کی "ارئیل" یہودی کالونی کے قریب سے حراست میں لیا گیا تھا، اسے مسلسل جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے جس کے نتیجے میں اس کے جسم سے خون کی بڑی مقدار نکل چکی ہے۔ اسے جیل میں وہیل چیئر پر رکھا گیا ہے جہاں وہ اپنی مددآپ کے تحت حرکت سے بھی قاصر ہے، جیلروں کی جانب سے مجروح فلسطینی بچے کو کسی قسم کی طبی امداد بھی مہیا نہیں کی جا رہی ہے۔

ایک دوسرے محروس سولہ سالہ ولید عودہ نے بتایا کہ اسے گرفتار کرتے وقت صہیونی فوجیوں نے ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا۔ قابض فوجی اسے بندوق کے بٹ سے تشدد کرتے رہے، جس کے نتیجے میں اس کے جسم میں آج تک تکلیف محسوس ہو رہی ہے۔ جیل میں لائے جانے کے بعد بھی اسے کئی بار وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

عودہ کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے بعد اسے کئی دن تک سرد ترین ایک کوٹھڑی میں رکھا گیا جہاں فوجی اہلکار اسے تشدد کا بھی نشانہ بناتے رہے۔ انسانی حقوق کے ایک ادارے کی رپورٹ کے مطابق قابض فوجیوں نے حراست میں رکھے گئے کم سن سیکڑوں بچوں کو نہایت تنگ و تاریک کوٹھریوں میں بند کر رکھا ہے، جہاں انہیں بنیادی انسانی حقوق تک میسر نہیں ہیں۔ ایک بیرک میں جہاں صرف ایک سو افراد کی بہ مشکل گنجائش ہے وہاں پر ڈیڑھ سے دو سو کے قریب قیدیوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح ٹھونسا جاتا ہے۔

بشکریہ:::::::::::::::شفقنا اردو

Add new comment