غافل قوم کے ساتھ اظہار یکجہتی
نذر حافی
یہ رمضان المبارک کی ایک بابرکت شب تھی کہ جب اللہ کے نیک بندے شب بیداری کر رہے تھے اورہم خواب خرگوش میں مست اپنے بستر پر پڑے تھے ۔ایسے میں ہم نے عالم رویا میں قدم رکھا اور دیکھا کہ کوئی صاحب ہمیں فون کر رہے ہیں۔ہم نے کہا ہیلو۔۔۔۔وہ بولے قبلہ سلام
ہم نے کہا وعلیکم وہ بولے کہ سنا ہے آپ کی آواز بہت سریلی ہے،ہم نے کہا بس کبھی غرور نہیں کیا۔وہ بولے کہ ہم چاہتے ہیں کہ آج آپ ہماری مسجد میں شب بیداری ،وعظ کریں اورتلاوت قرآن کریں۔۔۔،ہم نے کہا کہ ایک شرط پر۔۔۔
انہوں نے کہا کہ ہر شرط منظور ہے مگر پھر بھی آپ بیان کردیں۔
ہم نے کہاکہ ہم اپنے وعظ میں کھری کھری سنائیں گے،انہوں نے کہا بہت خوب ہوگا۔ہم نے کہا ہمیں زحمت تو بہت ہے، انہوں نے کہا خدا آپ کو اجر دے گا۔بس ہم نے پرواز کی اور مسجد میں پہنچ گئے۔شب بھر مناجات و استغفار میں مشغول رہے۔پھر شب ڈھل گئی ہم جو پہلے ہی سوئے ہوئے تھے کروٹ بدل کر ایک مرتبہ پھر سو گئے۔پھر ہم نے دیکھا کہ کچھ دن بیت گئے اور ہم نے ان صاحب کو فون کیا کہ شب بیداری کرانے کے بعد آپ کہاں غائب ہوگئے ۔وہ بولے کہ جناب ہم نے اور بھی شب بیداریاں کرانی تھیں سو آپ کو دوبارہ فون نہ کرسکے۔ہم نے کہا فون کو گولی ماریں،آپ نے یہ بھی نہیں پوچھا کہ رات بھر میرے گلے کا کیا حال ہوا،آپ نے یہ بھی نہیں پوچھا کہ ہماری گاڑی میں پٹرول پڑتاہے یا پانی۔یہ ٹھیک ہے کہ ہم نے کچھ طے نہیں کیا تھا اور ویسے بھی ہم طے کرنے کے خلاف ہیں لیکن آپ نے تو ہمیں بالکل ہی تہہ کر کے رکھ دیاہے۔ وہ بولے کہ قبلہ "خطا" ہوگئی،ہم نے کہا کہ کیا یہ لفظ "خطا" ہمارا پیٹ بھر سکتا ہے،کیا اس لفظ سے ہمارے بچوں کی سکول فیس ادا ہوسکتی ہے،کیا اس لفظ "خطا" سےہماری گاڑی چل سکتی ہے ۔وہ بولے کہ قبلہ اصل میں آپ سے یہ امید نہ تھی۔ہم نے بھی کہا ہمیں بھی آپ سے یہ امید نہ تھی۔یہ کہہ کے ہم نے دیکھا کہ اس شخص کے دل و دماغ میں کئی دھماکے ہوئے اور ان دھماکوں کے دھویں میں مجھے کروڑوں لوگوں کے خوابوں کے محل گرتے ہوئے دکھائی دیے۔اب ہر طرف بم دھماکے ہورے تھے۔ہم نے انگڑائی لی اور اپنی غافل قوم کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے کے لئے اپنی ملت کے سوئے ہوئے مقدر کی طرح دوبارہ سو گئے اور سوتے سوتے یہ غزل گنگناتے رہے
Add new comment