شام میں جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے والے دہشت گردوں کی عسکری امداد روکی جائے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل
ٹی وی شیعہ(میڈیا ڈیسک)حال میں شام کے شہر حلب میں وہابی ٹولوں کی درندگیوں کا انکشاف ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کیا ہے اور کہا ہے کہ داعش شامی شہریوں کو ٹارچر کرتی اور انہیں پھانسیاں دیتی یا ان کے سر قلم کرتی ہے۔
نام نہاد دولۃ الاسلامیۃ في العراق والشام "داعش"، عراق میں القاعدہ کی ذیلی تنظیم کی حیثیت سے خونریزي اور درندگی اور انسانیت کے خلاف جرائم میں مصروف ہے لیکن وہ شام میں القاعدہ سے باغی ہوکر لڑرہی ہے جس کے باعث داعش اور القاعدہ کے حمایت یافتہ گروپ جبہۃالنصرہ کے درمیان اختلافات بھی ابھرے ہیں اور حال ہی میں داعش کا ایک سعودی دہشت گرد کمانڈر شام کے شمالی علاقوں میں جبہۃالنصرہ کے ہاتھوں ہلاک ہوا ہے جبکہ کل جمعرات کو داعش نے جبہۃالنصرہ کے ایک اہم دہشت گرد کو اغوا کیا ہے۔
نام نہاد بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیمیں عام طور پر امریکہ اور یورپ کے حامیوں یا حمایت یافتگان کے مظالم پر چپ سادھ لیتی ہیں لیکن حال ہی میں داعش نے آل سعود کے حق میں امریکی مفادات پر حملے کئے تو ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومین رائٹس واچ کے منہ بھی کھل گئے اور اس گروپ کے بارے میں بعض حقائق کا انکشاف کیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے 18 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں شام کے شمال میں داعش کے سات خفیہ اذیتکدوں کا حال بیان کیا ہے جہاں رقہ شہر کے عوام کو ٹارچر کیا جاتا ہے اور انہیں پھانسیاں دی جاتی ہیں۔ مشرق وسطی کے لئے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے پروگرام ڈائریکٹر فلپ لوتھر نے لندن میں العالم کے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: ان جیلوں میں اکثر اوقات نقاب اوڑھنے والے عناصر عوام پر تشدد کرتے ہیں اور کبھی سزا دینے کے لئے انہیں بجلی کی تاروں سے کوڑے مارتے ہیں۔
انھوں نے کہا: یہ جیلیں بہت خوفناک ہیں اور داعش کے اراکین ان میں جنگی جرائم کا ارتکاب کررہے ہیں۔
مذکورہ ادارے کا کہنا ہے کہ دہشت گرد تنظیم داعش لوگوں کو خودسرانہ پھانسی دیتی ہے اور انسانی حقوق کو پامال کررہی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ "دہشت کی حکمرانی" کے عنوان سے شائع کی ہے اور کہا ہے کہ داعش نہ صرف انسانی حقوق کو پامال کرتی ہے بلکہ عوام اور خاص طور پر بچوں کے خلاف نہایت خوفناک قسم کے جرائم کا ارتکاب کررہی ہے۔
لوتھر کا کہنا تھا کہ داعش کے ہاتھوں اغوا ہونے والوں میں کم عمر بچے بھی دکھائی دیتے ہیں جن میں سے بعض کی عمر آٹھ سال ہے جنہیں بڑی عمر کے مغویوں کے ساتھ نہایت غیر انسانی حالات میں حبس بےجا میں رکھا گیا ہے۔
لوتھر کے بقول بعض افراد داعش کے بقول "اسلام کے خلاف جرائم" کے بہانے گرفتار ہوئے ہیں اور اسلام کے خلاف جرائم میں سیگریٹ پینا یا پھر ناجائز تعلقات رکھنے کا ملزم ہونا شامل ہیں جبکہ بعض کو اس لئے ان اذیتکدوں میں بند کیا گیا ہے کہ وہ رقیب تنظیموں کے ساتھ تعاون کرنے کے ملزم ٹہرے ہیں۔ اور بہت سے سیاسی کارکنان یا شام کے حقائق کو کوریج دینے والے اخبار نویس بھی داعش کے ہاتھوں اغوا ہوئے ہیں۔ لوتھر کا کہنا تھا کہ داعش عام تر غیر ملکی دہشت گردوں کی تنظیم ہے جن میں چیچنیا، عراق، لیبیا، سعودی عرب، یورپی ممالک اور جنوبی ایشیا کے باشندے شامل ہیں جبکہ اس دہشت گرد تنظیم نے حال ہی میں بڑی تنخواہوں پر نیز دھونس دھمکیوں سے بےشمار شامی نوجوانوں کو بھرتی کرلیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ڈھائی سال سے جرائم پیشہ دہشت گردوں کے مظالم پر مجرمانہ خاموشی اختیار کرنے کے بعد عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ شام میں جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے والے دہشت گردوں کی عسکری امداد سے اجتناب کریں اور شام میں رونما ہونے والے انسانی المیوں کو مزید ہوا نہ دیں۔
اس ادارے نے ترکی کی اردوگان حکومت سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ اپنی سرحدیں دہشت گردں کے لئے بند کرے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق مارچ 2011 میں سعودی ـ قطری ۔ ترکی ـ اسرائیلی ـ امریکی و یورپی تحریک پر شروع ہونے والی بغاوت اور غیر ملکی دہشت گردوں کی دراندازی سے لے کر اب تک ایک لاکھ سے زائد شامی باشندے قتل ہوئے ہیں اور کئی ملین بےگھر ہوکر شام کے پرامن شہروں یا پھر پڑوسی ممالک میں پناہ گزین ہوئے ہیں جن کی عزت و ناموس تک عرب شیخ سے محفوظ نہیں ہے اور حال ہی میں ریاض میں شامی لڑکیوں کی بولی لگائی گئی ہے اور نوجوانوں کو دعوت عام دی گئی ہے کہ وہ ایک معمولی رقم ادا کرکے شامی لڑکیوں کو گھر لے جائیں!!!!
بشکریہ ::::::::::::ابنا:::::::::::::::::::
Add new comment