ثقافتی یلغار کے مقابلے کے لئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔رہبر انقلاب اسلامی

ٹی وی شیعہ(ویب نیوز)رہبر انقلاب اسلامی نے ثقافتی یلغار کے مقابلے کے لئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت کی  تاکید کی ہے۔ حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای کے دفتر کی ویب سائیٹ کے مطابق رہبر انقلاب اسلامی نےاسلامی جمہوریہ ایران کی ثقافتی کونسل کے سربراہ اور اراکین سے خطاب کے دوران ملت ایران کے افکار اور نظریات کو مشخص شدہ ہدف کے تحت متاثر کرنے والی انٹرنیٹ پر موجود سینکڑوں آڈیو ویڈیو اور نثری مواد سے مقابلے کے لئے جدت عمل کو ثقافتی یلغار کے خلاف دانشمندانہ اقدامات پر مبنی قرار دیا ہے۔ آپ نے وزارت فرھنگ و ارشاد اسلامی اور ایرانی نشریاتی ادارے کو فرھنگی یلغار کے مقابلے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ کتابوں کی تالیف اور نشر و اشاعت، کتابوں کا ترجمہ، پروڈکشن کی اعلیٰ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے دلچسپ فلموں، مفید کمپیوٹر گیمز، پر تحرک کھیل اور کھلونوں کی پروڈکشن کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں۔

رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ثقافتی یلغار کے جدید عناصر کی شناخت ان کے ایران میں داخل ہونے سے پہلے ضروری ہے اور حملہ آور تہذیب و ثقافت کے سامنے انفعالی اور دفاعی رویہ اپنانا سب سے زیادہ برا اور نقصان دہ ہے۔ رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے یونیورسٹیوں اور تحقیقاتی مراکز میں علمی اور سائنسی میدانوں میں مسلسل پیشرفت پر تاکید کرتےہوئے فرمایا کہ " ہم کر سکتے ہیں" نامی حقیقت ایرانی جوانوں کی روح میں موج زن ہے اور یہ ایک ایسی حقیقت ہے کہ جسے علمی اور سائنسی چوٹیوں پر پہنچنے، مستند بننے اور جدید اسلامی تمدن کے حصول کے لئے استعمال کیا جانا چاہیے۔ آپ نے فرمایا کہ یونیورسٹیوں کو کسی بھی قیمت پر سیاسی حربوں کی آماجگاہ نہیں بننا چاہیے کیونکہ اس سے علمی ترقی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فارسی زبان سے غفلت برتنے اور اس زبان کےخلاف سازشوں اور حملوں پر تشویش کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ اعلی ثقافتی کونسل کو فارسی جیسی گہری اور خوبصورت زبان کو کمزور بنانے اور اس کے خلاف کی جانے والی کوششوں کا دانشمندانہ مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی ترویج اور اس کے استحکام کی سنجیدہ کوشش کرنی چاہیے۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اعلی ثقافتی کونسل کی بنیادی ذمہ داری انسانی علوم میں تبدیلی لانے اور ان کی علمی اور فلسفی بنیادوں کی تدوین کرنا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اس کونسل کو روز مرہ کے مسائل جیسے طلاق ، مالی بدعنوانیوں اور جرائم کے بنیادی اسباب اور ان کے حل پر بھی توجہ کرنی چاہیے۔

Add new comment