کراچی میں ناصبیوں کے تازہ مظالم

ٹی وی شیعہ(نیوز ڈیسک)پاکستان کے شہر کراچی میں جمعہ کے روز کراچی یونیورسٹی کے دو طالبعلموں کو دھشتگردوں نے گلستان اقبال کے علاقے میں مورد حملہ قرار دیا اور ہسپتال منتقل کئے جانے کے بعد ان کی شہادت واقع ہو گئی۔

کراچی یونیورسٹی کے شیعہ طالبعلم شہاب حسین اور ان کے سنی دوست حمزہ نوشاد کو جمعہ کے روز دھشتگردوں نے اپنے بہیمانہ حملات کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔
پولیس افسر پیر محمد شاہ کے بقول یہ دونوں طالبعلم یونیورسٹی کے گیٹ سے باہر نکل رہے تھے کہ دو موٹرسایکل سوارں نے انہیں گولیوں سے چھلنی کر دیا۔ دونوں جوان زخموں سے چور ہو گئے اور فوری طور پر قریبی اسپتال میں انہیں پہنچایا گیا لیکن وہ پہلے ہی دم توڑ چکے تھے۔
اطلاعات کے مطابق اس فائرنگ میں مزید ۲۰ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
شہاب حسین امام بارگاہ خیر العمل کے امام جماعت مولانا غلام علی وزیری کے پوتے تھے۔
شہیدوں کے وابستگان اور خاندان والوں نے یونیورسٹی کے سامنے دھرنہ دے کر ملک میں سیکیورٹی فراہم کرنے میں انتظامیہ کی نالائقی پر اعتراض کیا اور مجرمین کو فوری طور پر گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

 اسی طرح کراچی میں دہشت گردی ایک اور دلسوز واقعہ بھی پیش آیا کہ جس میں ایک شخص کا سر قلم کردیاگیا۔کراچی پولیس نے شہید سلیم رضا قائم خانی کی لاش کو جمعہ کے روز اس حال میں ان کے گھر سے پایا کہ ان کا سر تن سے جدا تھا۔ 

اس رپورٹ کے مطابق تازہ شیعہ ہوئے اس مومن کی لاش کے پاس سے ایک نوشتہ ملا جس پر لکھا ہوا تھا کہ یہ اقدام روالپنڈی کے واقعہ کا انتقام ہے۔
علاقے کی پولیس نے خبر دی ہے کہ دھشتگردوں نے پہلے سلیم رضا خانی کو شہید کیا پھر ان کے سر کو جدا کر کے پل پر لٹکا دیا۔
شہید سلیم رضا قائم خانی شیعہ ہونے سے پہلے صوفی فرقے کے پیروکار تھے۔ وہ اہلبیت(ع) سے بہت محبت رکھتے تھے اور انہوں نے یا حسین (ع) اور یا عباس(ع) کے ناموں کے علم اپنے گھر پر لگائے ہوئے تھے جو تکفیری دھشتگردوں کو برداشت نہیں ہو سکا۔
۴۰ سالہ سلیم رضا بحریہ فوج کے ریٹائرڈ سپاہی تھے جو اپنے گھر میں اکیلے زندگی گزار رہے تھے اور علاقے کے مذہبی اور دیندار افراد میں ان کا شمار ہوتا تھا۔

Add new comment