یہ حُسنِ محبت کے رنگ ہیں
اے لب گرفتگی، وہ سمجھتے ہیں پیاس ہے
یہ خستگی تو اہلِ رضا کا لباس ہے
اے تشنگی، یہ حُسنِ محبت کے رنگ ہیں
اے چشمِ نم، یہ قافلۂ اہلِ یاس ہے
یہ عشق ہے کہ وسعتِ آفاقِ کربلا
یہ عقل ہے کہ گوشۂ دشتِ قیاس ہے
سایہ ہے سر پہ چادرِ صبر و صلوٰہ کا
بادل کی آرزور ہے نہ بارش کی آس ہے
سوئے دمشق صبر کا سکہ رواں ہوا
اک رخ پہ ہے خراش تو اک رخ پہ لاس ہے
اے زینِ عابدین، امامِ شکستگاں
زنجیر زن ہواؤں میں کس خوں کی باس ہے
اے سر بلند و سر بہ فلک اہلِ دین و دل
مدفون کربلا میں ہماری اساس ہے
تاجِ سرِ نیاز کا ہالہ ہے رفتگی
آہِ امامِ دل زدگاں آس پاس ہے
ممکن ہے کسطرح وہ ہماری خبر نہ لیں
ہر سانس، تارِ پیرہنِ التماس ہے
خالد شکست و فتح کے معنی بدل گئے
بازارِ شام ہے کہ شبِ التباس ہے
(خالد احمد)
Add new comment