میرا دلِ مضطر

 

جو سرتاجِ زماں شاہِ شہیداں ہے سلام اُس پر
 جو ُکل اسلام کا مقصودِ ایماں ہے سلام اُس پر

جو محبوبِ الٰہی مصطفی کے دل کی دھڑکن ہے
جو روح پاک بازاں جانِ جاناں ہے سلام اُس پر

جو اہلِ کیف کی منزل ہے اہلِ ذوق کا مرکز
جو اہلِ عشق کا مقصود و ارماں ہے سلام اُس پر

حیاتِ نو ملی اسلام کو جس کے تصدّق میں
جہانِ راستی پر جس کا احساں ہے سلام اُس پر

فنا کا راز جس نے آشکارا کردیا سب پر
بقائ جس کے جلو میں خود خراماں ہے سلام اُس پر

فدائی ہے اسی کے نام کا میرا دلِ مضطر
جو اے بہزاد میرا دین و ایماں ہے سلام اُس پر

بہزاد لکھنوی

Add new comment