مردہ باد امریکہ مگر کیسے؟

نذر حافی

اعدادوشمار کے مطابق امریکہ کی طرف سے کئے جانے والے ڈرون حملوں میں ٢٠٠٤ء سے لے کر اب تک مارے جانے والے لوگوں میں سے٩٠فیصد عام شہری ہیں اور اگر ہم ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بیروزگاری پر بھی ایک نگا ہ ڈالیں تو پتہ چلے گا کہ مہنگائی اور بیروزگاری کاشکار بھی عام شہری بن رہاہے۔امریکی ڈراون حملوں نیزپاکستانی پولیس اور آرمی کی سنگینوں کا رخ بھی عام لوگوں کی طرف ہے،اس کے علاوہ امریکی سیکورٹی ایجنسی بلیک واٹربھی آئے روز ملک کے اطراف و کنار میں اپنا نیٹ ورک  مضبوط کرنے میں مصروف ہے اور اس وقت اسلام آباد میں امریکی اسلحہ بردار وں کی مٹر گشت اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ گزشتہ دنوں امور داخلہ سے متعلق قائمہ کمیٹی نے وزارتِ داخلہ سے اس معاملے میں اظہارِ تشویش بھی کیا ہے۔ذرائع کے مطابق ٢٠٠٧ء میں وزارت داخلہ نے حکومت کو ملک میں بلیک واٹر کی سرگرمیوں سے آگاہ کیا تھا لیکن سرکاری اداروں نے اس پر کوئی ردّعمل نہیں دکھایاجس کےنتیجے کے طورپر آج  صر ف اسلام آباد اور پشاور میں٧٠٠ سے زائد بلیک واٹر کے افراد موجود ہیں ،جن کی رہائش کے لئے ٢٠٠ مکانات بھی کرائے پر لئے گئے ہیں اور اس بات کا اعتراف خود امریکی سفیر نے بھی کیا ہے۔اطلاعات کے مطابق کراچی میں فسادات کی آگ بھڑکانے کے لئے جامع منصوبہ بندی کی جاچکی ہے اور اس وقت کراچی میں ٥٠٠ امریکی اس طرح کی سازشوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے مصروف عمل ہیں۔١٩اگست٢٠٠٩ء کو پاکستانی اخبارات نے کراچی میں بلیک واٹر کی مشکوک سرگرمیوں پر واویلا مچایا تھاجس کے بعد"نیویارک ٹائمز "کے مطابق  بلیک واٹر نے پاکستان اور افغانستان میں کام کرنے کے لئے اپنا نام تبدیل کرلیاہے جبکہ مونوگرام اور حکمت عملی وغیرہ وہی قدیمی ہے۔شاید یہی وجہ ہے کہ ہمارے حکمران سینہ تان کر کہتے ہیں کہ پاکستان میں بلیک واٹر نام کی کوئی تنظیم موجود نہیں چونکہ اب بلیک واٹر تقریباً پانچ سیکورٹی ایجنسیوں میں تقسیم ہوچکی ہے اور ہر تقسیم شدہ سیکورٹی ایجنسی نے اپنا الگ نام رکھ لیا ہے۔اب ستم بالائے ستم یہ ہے کہ ان ایجنسیوں نے مختلف بیوروکریٹس اور ماہرین کی بھرتیاں کر کے پاکستانی عوام کو بالکل تنہا کردیاہے۔تنہا اور بے آسرا عوام کوخاک و خوں میں غلطاں کرنے کے لئے ٢٠٠٩ء کے اوائل میں پاکستان میں سرگرم تحریکِ طالبان نے حکومتی اداروں کی ناک کے نیچے  بیٹھ کر تمام دہشت گرد ٹولوں کو اکٹھا کر کے "مسلم یونائیٹڈ آرمی بنائی"جس میں لشکر جھنگوی سے لے کر تحریک نفاذ شریعت محمدی مولوی فضل گروپ ،حزب مجاہدین ،جیش محمد ،خدام اسلام، رحمت ویلفیئر ٹرسٹ ،مسعود اظہر گروپ ،تحریک طالبان پنجاب ،حرکت الجہاد اسلامی الیاس کشمیری گروپ تک سارے دہشت گروپ شامل ہیں اورانہوں نے دہشت گردانہ کاروائیوں کو ملک کے اطراف و کنار میں پھیلانے کے عزم کا اعادہ کیا۔چنانچہ آج ہم دیکھتے ہیں کہ عبداللہ شاہ غازی کے مزار سے لے کر داتا دربار تک اور جی ایچ کیو سے لے کر مساجد اور امام بارگاہوں تک کوئی بھی دینی و عوامی مرکز محفوظ نہیں۔ستم بالائے ستم تو یہ ہے کہ ان کی دہشت گردانہ کاروائیوں کو بعض نام نہاد اسلامی جماعتوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔ان نام نہاد اسلامی جماعتوں کے سربراہ نہ ہی تو عوام کوان دہشت گردوں کے شر سے آگاہ کرتے ہیں اور نہ ہی ان کے خودکش حملوں کی مذمّت کرتے ہیں۔ مذکورہ دہشت گرد ٹولوں کے علاوہ اس وقت پاکستان میںمحسود گروپ کے زیرِ سایہ تحریک طالبان کے نام سے مندرجہ زیل گروپس کُشت و خون میں مصروف ہیں:
جلال الدین حقانی گروپ،بیت اللہ محسود گروپ،حافظ گل بہادر گروپ،مولوی نذیر گروپ،مولوی فقیر محمد گروپ،عبداللہ محسود گروپ،تحریک طالبان سوات
عصمت اللہ معاویہ گروپ،قاری حسین گروپ،بنگالی گروپ،بدر منصور گروپ،عبدا لجبار گروپ،منگل باغ گروپ،سیف اللہ اختر گروپ،قاری یاسین گروپ
قاری ظفر گروپ،الیاس کشمیری گروپ،رانا افضل عرف نور خان گروپ،کلیم اللہ گروپ،قاری شکیل گروپ،گل حسن احمد خان گروپ،شیخ معراج گروپ
ابو قتادہ گروپ،شیخ فاتح عثمان گروپ،البدر گروپ،ہلال گروپ،کمانڈر طارق گروپ،مولوی رفیق گروپ،تکفیری عرب ازبک گروپ،امجد فاروقی گروپ
یہ سارے گروپ سرزمینِ پاکستان کے نہتے اور بے گناہ لوگوںکے قتلِ عام پر کمر باندھے ہوئے ہیں،ان کے مظالم کے باعث کتنے سہاگ اجڑ چکے ہیں،کتنے گھر ویران ہوچکے ہیں ،کتنے بچے یتیم ہوچکے ہیں اور کتنے ہی خاندان بے آسرا ہو چکے ہیں۔یہ بربادی اور ویرانی اپنی جگہ دوسری طرف سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے بھی پاکستان کاعام شہری متاثر ہوا ہے۔ اس حالتِ زار میں ملت ِپاکستان کسے اپنی مدد کے لئے پکارے۔۔۔!اس وقت پورے ملک میں گویا آگ لگی ہے آگ۔۔۔
کیایہ حکمران طبقہ،فوجی جرنیل یا سیاسی و دینی رہنماء اس ملّت کواس آگ سے نجات دلائیں گے جن کا کاروبارِ زندگی ہی دہشت گردوں کی افزائش ِ نسل پر چلتاہے،جن کا دین ہی دہشت گردی ہے،جن کا مذہب ہی لڑائو اور حکومت کرو ہے،جن کی فکر ہی تخریب ہے اور جن کی اصل ہی سی آئی اے اور کرپشن ہے،جنہوں نے بیرونی ممالک میں اپنے اور اپنی آئندہ نسلوں کے لئے اچھا خاصا بینک بیلنس اکٹھا کر رکھا ہے اور کئی محلات اور کوٹھیاں بھی بنا رکھی ہیں نیز ان کے بچے بھی لندن اور امریکہ کی یونیورسٹیوں میں پڑھتے ہیں۔۔۔
نہیں ہر گز نہیں۔۔۔
اس وقت ملت پاکستان کی نجات کا صرف اور صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ یہ ہے کہ یہ ملّت نام نہاد لیڈروں اور جرنیلوں کے دامن کا سایہ ڈھونڈنے کے بجائے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرے،ملت کاہر فرد ملت کاپاسباں بن جائے،ہر تخریبی گروہ اور شدّت پسند ٹولے کی حوصلہ شکنی کی جائے اور ہر جھوٹے لیڈر اور مکّارجرنیل کوآئینہ دکھایاجائے۔۔۔
یقین جانیے!!!اگر مٹھی بھر لوگ ١٨کروڑ عوام کو یرغمال بناسکتے ہیں تو کیا ١٨کروڑ عوام متحد ہوکر مٹّھی بھرمکّاروں کو گریبان سے پکڑ کر اپنی صفوں سے باہر نہیں نکال سکتی۔۔۔۔؟؟؟
ایسا ہو سکتاہے اورایساممکن ہے! ! ! لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ ملّت پاکستان کا پڑھا لکھااور باشعور طبقہ آگے بڑھے،ملت کی رہنمائی کرے، میدان میں اترے اور اپنی ذمہ داری کا احساس کرئے۔۔۔
اقوام وممالک کی نجات اورعزّت و آبرو کے ضامن دانش مند ہوا کرتے ہیں ۔جن دانش مندوں کے قلم حالات کی تاریکیوں میں مشعلِ راہ بن کر اپنی ملت کو راستہ نہ دکھاسکیں اور جو باشعور افراد، تخریبی عناصر کے مقابلے میں اپنی ملت کی صفوں میں  اتحاد قائم نہ کرسکیں،جوصاحبانِ دانش،ابوجاہلوں کے سامنے اپنی زبان نہ کھول سکیں!ان کا علم اور شعور کس کام کا۔۔۔
آئیے!تمام تر تعصّبات اور گروپوں سے بالاتر ہوکر اس کٹھن وقت میں اپنادینی و ملّی فریضہ سمجھتے ہوئے وطن عزیز پاکستان کے دفاع کا عہد کریں۔

nazarhaffi@yahoo.com

Add new comment