حضرت فاطمه زہرا کا حق مہر
حضرت فاطمہ زہرا (س) کا مہر ۴۰ مثقال چاندی قرار پایا اور اصحاب کے ایک مجمع میں خطبہ نکاح پڑھا دیا گیا ۔قابل غور بات یہ ہے کہ شادی کے وقت حضرت علی (ع) کے پاس ایک تلوار ، ایک ذرہ اور پانی بھرنے کے لئے ایک اونٹ کے علاوہ کچہ بھی نہیں تھا ، پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا : تلوار کو جہاد کے لئے رکھو ، اونٹ کو سفر اور پانی بھرنے کے لئے رکھو لیکن اپنی زرہ کو بیچ ڈالو تاکہ شادی کے وسائل خرید سکو ۔ رسول اکرم (ص) نے جناب سلمان فارسی سے کہا : اس زرہ کو بیچ دو جناب سلمان نے اس زرہ کو پانچ سو درہم میں بیچا ۔ پھر ایک بھیڑ ذبح کی گئ اور اس شادی کا ولیمہ ہوا ۔ جہیز کا وہ سامان جو دختر رسول اکرم (ص) کے گھر لایا گیا تھا ،اس میں چودہ چیزیں تھی ۔
شہزادی عالم، زوجہ علی (ع)، فاطمہ زہراء (ع) کا بس یہی مختصر سا جہیز تھا ۔ رسول اکرم (ص) اپنے چند با وفا مہاجر اور انصار اصحاب کے ساتھ اس شادی کے جشن میں شریک تھے ۔ تکبیروں اور تہلیلوں کی آوازوں سے مدینہ کی گلیوں اور کوچوں میں ایک خاص روحانیت پیدا ہو گئی تھی اور دلوں میں سرور و مسرت کی لہریں موج زن تھیں ۔ پیغمبر اسلام (ص) اپنی صاحب زادی کا ہاتھ حضرت علی (ع) کے ہاتھوں میں دے کر اس مبارک جوڑے کے حق میں دعا کی اور انہیں خدا کے حوالے کر دیا ۔ اس طرح کائنات کے سب سے بہتر جوڑے کی شادی کے مراسم نہایت سادگی سے انجام پائے۔
بشکریہ ابنا
Add new comment