کم سن امام اور علم

امام محمد تقی (ع) بچپن میں ہی اپنے زمانہ کے تمام علماء میں سب سے زیادہ علم رکھتے تھے ،بڑے بڑے علماء آپ (ع) کے مناظروں ،فلسفی ،کلامی اور فقہی بحثوں سے متأثر ہوکر آپ (ع) کی عظمت کا لوہا مانتے تھے ،اور منتصر کے پاس جاکر آپ (ع) کے فضل و بر تری کا اقرار کرنے تھے ،فقہا اور علماء سات سال کی عمر میں ہی آپ کا بہت زیادہ احترام کرتے تھے اور آپ (ع) کے علوم سے مستفیض ہوتے تھے یہاں تک کہ آپ (ع) کی فضیلت شائع ہو گئی ،مختلف بزموں اور نشستوں میں آپ (ع) کا چر چا ہونے لگا ،اپنے کمال و فضل کی بنا پر آپ (ع) دنیا والوں کے لئے حیرت وتعجب کاسبب قرار پائے ،جب مامون نے اپنی بیٹی کا امام سے عقد کرنے کا ارادہ کیا تو اُ س نے عباسیوں کو بلایاتو اُنھوں نے مامون سے امام کے امتحان کا مطالبہ کیا تو مامون نے قبول کر لیا ۔
اس نے امام کے امتحان کے لئے بغداد کے قاضی القضات یحییٰ بن اکثم کو معین کیااور یہ وعدہ کیا کہ اگروہ امام کوان کے امتحان میں ناکام کردے اور وہ جواب نہ دے سکیں تو اس کو بہت زیادہ مال و دولت دیا جا ئے گا،یحییٰ اس مجلس میں پہنچا جس میں وزراء اور حکّام موجود تھے سب کی نظریں امام (ع) پر لگی ہو ئی تھیں چنانچہ اس نے امام (ع) سے عرض کیا :کیا مجھے اجازت ہے کہ میں آپ (ع) سے کچھ دریافت کروں ؟
امام (ع) نے مسکراتے ہوئے فرمایا :’’اے یحییٰ !جو تم چاہو پوچھو !‘‘
یحییٰ نے امام (ع) سے کہا :آپ (ع) فرمائیے حالت احرام میں شکار کرنے والے شخص کا کیا حکم ہے ؟
امام (ع) نے اس مسئلہ کی تحلیل کرتے ہوئے اس طرح اس کی مختلف صورتیں بیان کیں اور یحییٰ سے سوال کیا کہ تم نے ان شقوں میں سے کو نسی شق پوچھی ہے ؟
آپ (ع) نے فرمایا :’’ اُس نے حدود حرم سے باہر شکارکیا تھا یا حرم میں ،شکار کرنے والا مسئلہ سے آگاہ تھا یا نہیں ،اس نے عمدا شکار کیا ہے یا غلطی سے ایسا ہو گیا ہے ،شکار کرنے والا آزاد تھا یا غلام ،وہ بالغ تھا یا نا بالغ ،اُس نے پہلی مرتبہ شکار کیا تھا یا بار بار شکار کر چکا تھا ،شکار پرندہ تھا یا کو ئی اور جانور تھا ، شکار چھوٹا تھا یا بڑا ، شکار ی شکار کرنے پر نا دم تھا یامُصر ،شکار رات کے وقت کیا گیا ہے یا دن میں اور اس نے حج کیلئے احرام باندھا تھا یا عمرہ کیلئے ؟‘‘۔
یحییٰ کے ہوش اڑ گئے وہ عاجز ہو گیا چونکہ اُس نے اپنے ذہن میں اتنی شقیں سو چی بھی نہیں تھیں ، مجمع میں تکبیر و تہلیل کی آوازیں بلند ہو نے لگیں ، اور سب پر یہ آشکار ہو گیا کہ اللہ نے اہل بیت (ع) کو علم و حکمت اسی طرح عطا کیا ہے جس طرح اُس نے انبیاء اور رسول کو عطا کیا ہے ۔
امام محمد تقی (ع) نے اس مسئلہ کی متعدد شقیں بیان فرما ئیں جبکہ ان میں سے بعض شقوں کا حکم ایک تھا جیسے شکار رات میں کیا جائے یا دن میں ان دونوں کا حکم ایک ہے لیکن امام (ع) نے اس کی دشمنی کو ظاہر کرنے اور اسے عاجز کرنے کے لئے ایسا کیا تھا چونکہ وہ آپ (ع) کا امتحان لینے کی غرض سے آیا تھا ۔
مامون نے اپنے خاندان والوں کی طرف متوجہ ہو کران سے کہا :ہم اس نعمت پر خدا کے شکر گذار ہیں، جو کچھ میں نے سوچا تھا وہی ہوا ،کیا تمھیں اُن کی معرفت ہو گئی جن کا تم انکار کر رہے تھے ؟ ۔(۴)
جب عباسی خاندان پر اس چھوٹے سے سِن میں امام محمد تقی (ع) کا فضل و شرف اور اُن کا وسیع علم آشکار ہو گیا تو مامون نے اپنی بیٹی ام الفضل کا آپ (ع) سے عقد کر دیا ۔

Add new comment