امام قائم (ع) کی حکومت کی خصوصیات

روایات میں حضرت امام مہدی علیہ السلام کی حکومت کی بہت سی خصوصیات ذکر ہویی ہیں ، ان سب کا ذکر ممکن نہیں ، لہذا ہم صرف آپ کی حکومت کی اہم صفات اور خصوصیات بیان کررہے ہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ کہ آپ علیہ السلام  کی حکومت میں پوری کائنات (پوری دنیا)میں صرف خدا کی عبودیت و بندگی ہوگی ، پوری دنیا میں نور توحید تابندگی کرے گا اور ہر جگہ سے "لا الہ الاّ اللہ محمدرسول اللہ(ص)"کی آواز سنایی دے گی ۔آپ کی حکومت تمام الحادی اور انحرافی افکار سے مقابلہ کرکے ان کو نیست و نابود کریے گی ، اور اسلام کی حقیقی تعلیمات جو فراموشی اور انحراف کا شکار ہوگئ تھیں ان کو پھر سے زندہ کرے گی ۔ دنیا میں توحیدی حکومت قائم کرکے استکباری قوتوں اور ان کی نا جائز حکومت اور طاقتوں کو ان سے چھین لیا جائے گا۔

«انتظار» و نوسازی فرهنگی

آپ کی حکومت محرومین ، مستضعفین ، مؤمنین کی مدد ومعاونت کرے گی اور اللہ تعالی کے نیک اور صالح بندے بڑے بڑے مقامات اور عہدوں پر منصوب ہوں گے ۔ اس کے علاوہ عقیدتی ، سیاسی ، حکومتی ، اور ثقافتی امور کو قرآن و سنت کے مطابق مرتب کیا جائے گا اور تمام اجتماعی اور معاشرتی امور اسی اسلامی ثقافت پر استوار ہونگے ۔

ظلم اور ظالموں سے مقابلہ کرکے ان کا قلع و قمع کرنا اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دینا بھی آپ کی حکومت کی ایک اہم خصوصیات میں سے ہے ۔

اسی طرح معاشرہ میں موجود انحرافات اور برائیوں سے مقابلہ بھی آپ کی سیاست کی بنیادی اصولوں میں سے ہےاقتصادی میدان میں ترقی اور عمران و آبادانی بھی آپ کی حکومت کی بنیادی منصوبوں اور پالسیوں میں سے ایک ہے۔

اسی طرح مال و دولت اور ثروت کی عادلانہ تقسیم اور لوگوں کے درمیان گہرے تعلقات اور مخلصانہ اور صمیمانہ روابط کا ایجاد کرنا بھی آپ کی حکومت کے اصولوں میں سے ہے ۔

اقتصادی اور معاشی حوالے سے اتنی ترقی ہوگی کہ سب لوگ امیر اور مالدار بن جائیں گے اور پوری دنیا میں کوئی فقیر یا حاجتمند باقی نہیں رہے گا ، یہاں تک کہ خمس و زکواۃ اور صدقہ لینے  والا کوئی نہیں ملے گا ، حکومت کا خزانہ لوگوں کے لئے کھول دیا جائے گا اور اسلامی حکومت کے کارکن حضرات گلی کوچوں میں اعلان کرتے پھریں گے کہ اگر کوئی فقیر یا حاجت مند ہوں تو آیے اور اسلامی حکومت کے خزانہ سے جتنا چاہے اور ضروری سمجھے مال ودولت لے لے ، لیکن کوئی فقیر اور حاجتمند نہیں ملے گا ۔

اگر ایک جملہ میں کہنا چاہیں تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ حضرت امام مہدی علیہ السلام کی حکومت حقیقت میں دنیا ہی میں جنت الفردوس کا نمونہ ہے کہ جس میں ہم انسان کی روحی معنوی تشنگی دور ہوجائے گی اورمادی اور جسمانی ضروریات پوری ہونگی گی اور تمام  مشکلات حل ہوجائیں گی ۔

روایات اس امر کی غماز ہیں کہ حضرت امام مہدی (عج)کی حکومتی روش ،  روش و سیرت پیغمبر اور امام علی (ع)کی مانند ہے ۔ البتہ اسے بھی فراموش نہیں کیاجاسکتا کہ پیغمبر اکرم (ص) اور اھل بیت اطہار علیہم السلام ، مسلط کردہ رکاوٹوں اور پابندیوں کے سبب ، اپنے تمام اہداف کو عملی جامہ نہیں پہنا سکے ۔ لیکن معصومین علیہم السلام کے خطابات سے یہ نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ وہ تمام رکاوٹیں اور پابندیاں ، جو ایک جامع اور عالمی حکومت کے قیام میں سد راہ بنی ہوئی تھیں وہ سب امام مہدی (عج) کی حکومت کے راستے سے اٹھالی جائیں گي

حضرت امام مہدی (عج) کے حکومتی پروگراموں کے بارے میں ،ان کی حکومت سے متعلق بعض آیات اور بہت سی روایات کی روشنی میں پیشنگوئی کی جا سکتی ہے ۔ چنانچہ روایات سے یہ نتیجہ حاصل ہوتا ہے کہ حضرت امام مہدی (عج) کی عدالت ، زمانۂ ظہور میں اہم کردار کی حامل ہوگي اور دیگر حکومتوں ، اور حضرت امام مہدی (عج) کی عالمی حکومت میں ایک اہم ترین فرق یہ ہوگا کہ وہ پوری کائنات میں مکمل عدل و انصاف کو نافذ کریگي ۔

فرزند رسول خدا حضرت امام صادق (ع) فرماتے ہيں خدا کی قسم اس کا عدل انصاف عوام کو ان کےگھروں  میں ملے گا جس طرح سے کہ سردی اور گرمی ان کے گھروں مین رسوخ پیدا کرتی ہے ۔

حضرت امام جعفر صادق (ع)  تمام شعبوں میں امام مہدی (عج) کے ہمہ گیر عدل و انصاف کے نفاذ کے بارے میں فرماتے ہیں : حضرت کا پہلا عادلانہ حکم یہ ہوگا کہ آپ کے نمائندے اعلان کرین گے جو افراد بھی مستحبی طواف اور حجرالاسود کا بوسہ دینے میں مشغول ہیں وہ حج واجب انجام دینے والے افراد کےلئے طواف کی جگہ خالی کردیں " اس روایت سے واضح ہوتا ہے کہ عدل امام  ، زمانۂ ظہور میں معاشی اور سماجی انصاف میں ہی منحصر نہیں ہے بلکہ مختلف پہلوؤں پر مشتمل ہے اور حتی انسانوں کے امور زندگی کے معمولی اورجزئی مسائل کو بھی مد نظر قرار دیتا ہے ۔

حکومت مہدی (عج) کی دیگر خصوصیات میں سے سرحدی حدود کا ختم کرنا اور ایک ہمہ گیر حکومت تشکیل دینا ہے ۔ البتہ وہی حکومت عالمی ہوسکتی ہے  جو مستغنی ثقافت اورتفکر کی حامل ہو اور تمام حکومتی نمونوں اور فکروں پر اثر انداز ہو۔ اسی طرح اس کی ثقافتی قابلیت ہمہ گیر اور عالمی ہو جو محکم اصولوں پر استوار ہو اس طرح سے کہ اس کے مقابلے میں تمام لوگ اپنی ثقافت کے نقائص کا اندازہ لگاسکیں اور اشتیاق کے ساتھ اسے قبول کرلیں ۔

حضرت امام مہدی (عج) کی حکومت بھی اسی عظیم و برتر دین اور مقبول قوانین کی بنیادوں پر قائم ہوگي کہ جس کا نام اسلام ہے ۔ اس سلسلے میں امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں ۔ تمام قومیں ایک قوم ہوجائیں گي اور وہ مسلم قوم ہے ۔

ہر حکومت کے قیام کے بعد اس کی تشویش ، عوام کے درمیان اس کی مقبولیت کے بارے میں ہوتی ہے ۔ اس لحاظ سے کہ عام انسانوں کی حکومتیں ، صرف فرد یا کسی خاص گروہ کے مفادات کو مد نظر قرار دیتی ہیں اور عوام کی حقیقی مصلحت اور فائدے کو سمجھنے میں ناتوان ہوتی ہیں اس لئے خطا اور غلطی سے محفوظ نہیں رہ پاتیں اور مقبول عام بھی نہیں ہوپاتیں ۔ لیکن ایسی حکومت جو مقبول عام ہو وہ صرف حضرت امام زمانہ (عج) کی الہی حکومت ہے کہ جس کا رہبر خدا کی جانب سے معین ہوتا ہے ۔ اس طرح سے کہ اہل زمین اور اہل آسمان بھی اس حکومت سے راضی رہیں گے ۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں تمہیں بشارت دیتا ہوں  امام مہدی (عج) کی ، جن کی حکومت سے اہل زمین اور اہل آسمان راضی ہوں گے ۔بحارالانوار ، ج 1 ص 591

علامہ طباطبائي صاحب تفسیر المیزان میں پیغمبر خدا کے اس بیان کی توضیح مین لکھتے ہیں :‏ کیسے ممکن ہے کہ کوئی مہدی (عج)  کی حکومت سے خوش نہ ہو جبکہ ساری اقوام عالم پر یہ واضح ہو جائیگا کہ مادی و معنوی تمام پہلوؤں میں انسان کی سعادت و خوشبختی صرف امام زمانہ (عج) کی الہی حکومت کے زیر سایہ ہی ممکن ہے ۔

امام کے ظہور کے ساتھ ہی نہ صرف عدل و انصاف کا قیام عمل میں آئيگا بلکہ زمین ، انواع و اقسام کی برکتوں سے سرشار ہوجائے گي ۔ جیسا کہ حضرت علی (ع) فرماتے ہیں : جب میرا قائم قیام کریگا تو اس کی عدالت و ولایت کے واسطے سے آسمان کو جس طرح سے پانی برسانا چاہیے پانی برسائے گا اور زمین بھی سبزہ زار ہو جا‏ئے گی اور بندوں کے دلوں سے سب کینے نکل جائیں گے ۔ تحف العقول – ص 110

ان روایتوں سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ حکومت مہدی (عج) میں عدالت ہمہ گیر اور عالمی ہوگي اور آسمان و زمین کے خزانوں اور چیزوں سے سبھی یکساں فائدہ حاصل کریں گے جیسا کہ سید الشہدا حضرت امام حسین (ع) اپنے ایک اہم خطاب مین فرماتے ہیں جب ہمارا قائم قیام کریگا تو عدل وانصاف پھیل جائیگا اور اس کی وسعت اتنی ہوگی کہ اس میں کافر فاجر سب شامل ہوجائیں گے ۔ بحارالانوار  ج 27 ص 90-

امام مہدی کی حکومت کی دیگر علامات مین سے ایک ، بیت المال اور عام مشترکہ اموال کی  برابر اور صحیح تقسیم کا ہونا ہے جیسا کہ امام باقر (ع) نے فرمایا ہے ۔ جب ہمارا قائم قیام کریگا تو بیت المال کو مساوی تقسیم کریگا اور عوام کے ساتھ عدل وانصاف سے پیش آئیگا پس جو بھی اسکی اطاعت کریگا گویا اس نے خدا کی اطاعت کی ہے اور اس کے حکم سے عدولی خدا کے حکم سے عدولی اور سرکشی کےمتراف ہوگي ۔بحارالانوار- ج 52  ص350

واضح ہےکہ حضرت مہدی(عج) کاعدل و انصاف خود ان کی حکومت کی تقویت اور وسعت کا باعث بنے گا ۔ عدل و انصاف اور امن و سلامتی کا قیام  ، زمین کے باشندوں کی دیرینہ آرزو اور انبیاء کرام کی دعوت کا سرچشمہ رہی ہے اور آخر کار امام عصر (ع) اس آرزو کو باذن خداعملی شکل دیں گے اور انسانوں میں سے ہر کوئی کسی تفریق یا امتیاز کے بغیر امام زمانہ کے عدل و انصاف اور امن کی چاشنی سے محظوظ ہوکا ۔

 

Add new comment