غیر منقوط تحریر
امیرالمومنین حضرت امام علی ؑ کی سیرت کے بارے میں
نذر حافی کے غیر منقوط مقالے بعنوان ماہِ کامل سے اقتباس
آدمی اٹھے علیؑ کی مدح کو امکاں کہاں ہے
صراحی سمولے ساگر کو امکاں کہاں ہے
اے ممدوحِ محمدؐ ہم کو معلوم ہے واللہ
علیؑ سا ہو کوئی دوسرا امکاں کہاں ہے
ہر آدمی کے لئے مہم ہے کہ وہ مرحلہ وارلمحہ در لمحہ اور گام در گام اوّلِ ماہ کے ماہ کی طرح آرام آرام سےماہِ کامل ہو اور آرا م آرام سے کمال کی راہوں کو طے کرے۔ مگر مولا علیؑ کے ہاں اِک اور سِرّ دکھائی دے رہاہے کہ "علیؑ" وہ واحد آدمی ہے کہ آمد سے وصال کے ہر لمحہ مسلسل ماہِ کامل ہے۔
علیؑ کا کمال کسی لمحے گھٹاہی کہاں کہ کوئی کہے کہ علیؑ ہماری طرح لمحہ در لمحہ کمال کو گئے اور ہماری طرح گام درگام ،مرحلہ وار "علیؑ" ہوئے۔
امام علیؑ کی آمد اور وصال کا ہر لمحہ گواہ ہے کہ وہ ماہِ کامل کی سی دمک لے کر آئے اور اسی دمک کے ہمراہ اللہ کی سُو لوٹے۔
اس لمحے کہ گمراہ مکمل طورسے مٹ گئے اور رسول اللہ ﷺ ہمدموں کے ہمراہ مکّے کو لوٹے ، اللہ کے گھر رکھی ہوئی مٹی کی ہر سل، کرم اللہ کے عصا ء سے ٹوٹی۔اس طرح ساری عمر علیؑ علیؑ ہی رہے اور موڑ کوئی سا ہو، دور کوئی سا ہو ،ماہِ کامل کامل ہی رہا۔
اسم علیؑ
اسم عام کرم اللہ
دادا والیِ حرمِ الٰہی
والد سردارِ مکہ و ہمدمِ رسولﷺ
والدہ گرامیِ مکّہ و ہمدردِ رسول ﷺ
آمد کا مکاں وادی مکّہ ،حرمِ الٰہی،اللہ کا گھر ،ماہِ حرام
وصال کامکاں عالم اسلام کادل،حرمِ الٰہی،اللہ کا گھر،ماہِ صوم
کام وحی کا لکھاری،امام عادل،علمدارِ رسولﷺ،ولی الامر،حاکمِ اسلام
ہمسر معصومہ عالم،دلِ رسولﷺ،مادرِ آئمہ،عالمہ اسلام،اُمِّ آلِ رسولﷺ
آل آلِ رسولﷺ،ہادی اسلام،مہدیِ عالم،صراطِ عدل
کمال مولودِ کعبہ،عِلم کا در،اللہ کا ولی،وصی رسولﷺ
ممدوحِ محمدؐ اور اردو کے کلموں کا عطر۔
علیؑ! کرم اللہ ہے،علیؑ! اسد اللہ ہے،علیؑ! کرم ہی کرم ہے،علیؑ! مولودِ حرم ہے،علیؑ! اسلام کا علمدارہے،
علیؑ! اسلام کا محور ہے، علیؑ! عدل کا ساگر ہے،علیؑ! رسول[ص] کا دادگرہے، ،
علیؑ! اسلام کا اوّل گواہ،علیؑ! سرکارِمحمدکا اوّل مددگار، علی ؑ ہر راہرو کا عصاء،
علیؑ! دلوں کی ڈھارس، علیؑ!ارادوں کا حوصلہ،علیؑ! اسلام کی صراط،
علیؑ! عدل کی کرسی ،علیؑ!رسول[ص] کا وصی،
علیؑ! دکھوں کی دوا ، علیؑ! دردوں کا مرہم،
علیؑ! آسماں کا سہاگ ،
علیؑ! حرم کا سہرا،
علیؑ! دوعالم کامدار، علیؑ! کرّار ہی کرّار،
علیؑ! ہر گمراہی سے دور، علیؑ!ہر دلدل کا ساحل،
علیؑ! وحی کاگھر ، علیؑ! الہام کی وادی، علیؑ! وِلا کی ڈگر ،
علی ؑ ہرکسی کا ماویٰ، علی ؑ ہر مسلم کا سہارا،علی ؑاسلام کا داور ،علیؑ رسول کا دلاور،
علیؑ!اللہ کا کرم، علیؑ! رسول کاسہارا، علیؑ! لحد کا ہمدم، علیؑ! معاد کا ہمدرد،علیؑ علم کا در،
علیؑ!معصومہ کا ہمسر ، علیؑ! معصوموں کا والد،علیؑ! ہر ولی کا والی، علیؑ!ہر عالی سے عالی، علیؑ!ملائک کی مئے،
ماہِ کامل کا طلوع
وادی مکّہ کے گردسوکھے ہوئے کہساروں کاحصارہے۔ مکّے کی اس سوکھی ہوئی وادی کا دل اللہ کا گھر ہے۔ مگراس دم اللہ کاگھر مٹّی کی سِلوں سے گھراہواہے، گمراہی کے مارے لوگوں کی عمراس گھر کے گرد گھوم گھوم کر ڈھل رہی ہے،عرصہ ہوا وادی ِمکّہ مٹی کی سلوں سے دلوں اور کہساروں کو گرمائے ہوئے ہے۔
ہر سو مٹی کی سِلوں کا دور دورہ ہے، مکےکے گمراہوں کے لئے ہر سِل "الہ" اور اللہ ہے،رسم عام ہے کہ مٹّی کی سلوں کو الٰہی الٰہی کہہ کر گڑگڑاو اورکسی کے لئے محال ہے کہ وہ سرِ عام مٹی کی سِل کو سِل کہے۔ اس دم اللہُ اَحدکاکلام عام آدمی سے کوسوں دور ہے۔
سوائے امام علی ؑ اور سرکارِ محمد[ص] کی ماوں اور والدوں کےمکّے کا ہرعام آدمی مٹّی کی سلوں کا دلدادہ اور دلدارہے۔ اس لمحے، اللہ کے گھر کے وسط محرمِ اسرارِ الٰہی کی آمد آمد ہے ۔علی کے گھر والوں کو اوّل سے ہی مٹّی کی سلوں سے کد ہے مگر سلوں کے دلداری اور رکھوالی مکّے میں عام ہے۔
اس دور کا مکّہ اس اہم اطلاع سے موسوم ہے کہ اِ ک سال گمراہوں کا اِک کارواں اس ارادے سے مکّے کو سدھاراکہ "اللہ کے گھر" کو گرائے۔ اِک دم آسماں سے طاہروں کا اِک حملہ ہوا اور گمراہوں کے ارادے مٹّی ہوئے۔ وہ سال اہلِ مکّہ کے لئے اہم ٹھہرا اوراُسی سال سرکارِ دوعالم محمد رسول اللہ [ص] کی اسِ عالم کو آمد ہوئی۔
سرورِ عالم محمد[ص]کے دم سے سالہاسال مکّے کی وادی مہکی اور سرکار محمد[ص] عمل و کردار سے اہلِ مکّہ کے ہاں گرامی ہوئے۔لمحہ در لمحہ سرکارِ محمد کی اوّل وحی کو دس سال رہ گئے اُس دم مکّہ اِک اور اطلاع سے معمور ہوا۔ ماہِ حرام کو علی ؑ کی مادرِ گرامی دردِ حمل کا احساس کرکے"اللہ کے حرم" کو آئی۔وہ اللہ کے آگے گِڑ گِڑائی اور دعا گو ہوئی۔
اے اللہ!اے اس گھر کے مالک!کرم کر۔۔۔کرم کر،اس ولی کے حمل کے مسئلے کو آساں کر۔اللہ کودو واسطے دے کر اِک اس کے ہمدم کا اور دوسرا اس کے ولی "علیؑ"کاواسطہ دے کردعاگو ہوئی۔
امام علی ؑکی ماں کودعا کئے لمحہ ہی ہوا ہوگا کہ اسی لمحے اللہ کے گھر کے در سے ملاہوا حصار ٹوٹا اور اس حسّاس لمحے اسی ٹوٹے ہوئے حصار سے امام علیؑ کی والدہ وسطِ حرم وارد ہوئی۔اس لمحے امام علی ؑ رحمِ مادر سے گودِ مادر کو آئے،مٹّی کی سلوں کے سرڈر سے ڈھلک گئے،سِلوں کو لمس ہواکہ گھر کا مالک آرہاہے۔اِس دم سِلوں کو محسوس ہواکہ وہ لمحہ دوڑ کر آرہاہے کہ اُس لمحےاِسی کرم اللہ کے عصاء سےہر سِل ٹوٹے گی۔
علی ؑ کے والد سُرور سے مسرور ہوئے،دوڑے دوڑے حرم کو آئے،علی ؑ کو دل سے لگائےعلیؑ کی والدہ گرامی کو ہمراہ لے کر لوٹے،مولودِ حرم کی آمد کی اطلاع آگ کی طرح اِدھر اُدھر گئی۔ مولودِ حرم کی آمد کی اطلاع سرکارِ محمد[ص] کوہوئی ،سرکار مسکرائے،علی ؑ کے والد،والدہ اور سرکارِ محمد [ص]کے ہاں راہ و رسم ،مراسم اور سلام دعاکے واسطےلوگوں کے ٹھٹ کے ٹھٹ لگ گے۔مولودِ حرم کی آمد کے طعام و عرس سےاہلِ مکّہ مسرور ہوئے۔اس طرح صد ہاسال سے ،اللہ کے گھر کے وسط، اللہ کے ولی کی آمد کی گواہی سارا عالم دے رہاہے۔
امام علیؑ گھر لائے گے اورسرکارِ دوعالم ﷺ کی گود امام علیؑ کا گہوارہ ٹھہری،امام علیؑ اوّلِ عمر سے ہی سرکارِ محمدﷺ کی گود کے عادی ہوئے اور ساری عمر سرکارِ محمدﷺ کےہم گام رہے۔عمدہ اور اعلی ٰ ہوگاکہ عالمِ اسلام امام علی ؑ سے سرکارِ دوعالم ﷺ کے مہرو وِلا کی گرمی کو امام علیؑ کے اس کلمے سے لمس کرے کہ"علیؑ، اولِ عمر سے ہی ہر لمحے رسولﷺ کے ہمراہ رہا"۔
جاری ہے
Add new comment