حکومت دہشت گردوں سے مذاکرات نہ کرے۔علماے کرام کا فتوی

ٹی وی شیعہ (نیوز ڈیسک)مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے مذہبی علماء نے اتوار کے روز پشاور میں ہوئے خودکش حملوں کی مذمت کرتے ہوئے پیر کے روز ایک مشترکہ فتویٰ جاری کیا ہے، جس میں ‘معصوم اقلیتوں کے قتل’ کو غیر اسلامی قرار دیا گیا ہے۔
 
مذہبی رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مسیحی برادری کے افراد کے قتل کے ملوث افراد کو امن مذاکرات میں شرکت کی دعوت نہ دی جائے اور یہ بھی کہا کہ ان افراد کو ان کے اس بھیانک اور غیر اسلامی عمل پر عبرتناک سزائیں دی جائیں۔
 
دیوبند مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے مفتی تقی عثمانی، ڈاکٹر عبدالرزاق، مولانا سمیع اللہ اور مولانا مفتی رفیع عثمانی نے ایک فتویٰ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایسے اعمال و حرکات اسلامی تعلیمات اور رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے منافی ہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات اسلام اور پاکستان کے خلاف جاری مہم کا حصہ ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ چرچ پر حملہ اسلام اور پاکستان کے خلاف سازش ہے۔
 
علمائے دین کا کہنا تھا کہ قرآن اور سنت میں اقلیتوں کی جان و مال کی حفاظت کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں مزید کہا کہ ڈرون حملے، جن کے نتیجے میں معصوم پاکستانی ہلاک ہوتے ہیں، ناقابل قبول ہیں۔
 
دوسری جانب سنی اتحاد کونسل کے ترجمان، نواز کھرل نے ڈان کو بتایا کہ کونسل کے تیس علمائے دین نے بھی ایک فتویٰ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسلام معصوم غیر مسلموں کے قتل کی اجازت نہیں دیتا۔
 
انہوں نے بتایا کہ سنی اتحاد کونسل کے چیرمین صاحبزادہ حامد رضا کی سربراہی میں سنی علمائے دین کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پشاور میں ایک چرچ پر ہونے والے خودکش حملے کی مذمت کی گئی جس میں 80 سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
 
علمائے دین کا کہنا تھا کہ چرچ پر خودکش حملہ ناصرف غیر اسلامی اور مجرمانہ فعل ہے بلکہ ایک کبیرہ گناہ بھی۔ اسلام معصوم اقلیتوں پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا اور ان لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کو لازمی قرار دیتا ہے۔
 
فتوے میں کہا گیا کہ حکومت کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ اقلیتوں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔ فتوے کے مطابق اسلام کی تعلیمات کے مطابق غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کو نقصان اور تباہ نہیں کرنا چاہئے۔
 
علمائے دین کا کہنا تھا کہ جنہوں نے مسیحی برادری پر حملہ کیا ہے انہوں نے اسلام کو بدنام کیا ہے۔ فتوے کے مطابق اسلام میں کسی بھی معصوم انسان کا قتل پوری انسانیت کے قتل کے برابر ہے۔
 
علمائے دین نے حکومت سے ملک میں اقلیتوں کے جان و مال کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھانے پر زور دیتے ہوئے پشاور چرچ حملے کے ملزمان کی جلد از جلد گرفتاری اور قانون کے مطابق ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا کیونکہ ان افراد نے ملکی آئین کی خلاف ورزی کی ہے جو کہ ملک میں اقلیتوں کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی ضمانت دیتا ہے۔مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے مذہبی علماء نے اتوار کے روز پشاور میں ہوئے خودکش حملوں کی مذمت کرتے ہوئے پیر کے روز ایک مشترکہ فتویٰ جاری کیا ہے، جس میں ‘معصوم اقلیتوں کے قتل’ کو غیر اسلامی قرار دیا گیا ہے۔
 
مذہبی رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مسیحی برادری کے افراد کے قتل کے ملوث افراد کو امن مذاکرات میں شرکت کی دعوت نہ دی جائے اور یہ بھی کہا کہ ان افراد کو ان کے اس بھیانک اور غیر اسلامی عمل پر عبرتناک سزائیں دی جائیں۔
 
دیوبند مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے مفتی تقی عثمانی، ڈاکٹر عبدالرزاق، مولانا سمیع اللہ اور مولانا مفتی رفیع عثمانی نے ایک فتویٰ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایسے اعمال و حرکات اسلامی تعلیمات اور رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے منافی ہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات اسلام اور پاکستان کے خلاف جاری مہم کا حصہ ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ چرچ پر حملہ اسلام اور پاکستان کے خلاف سازش ہے۔
 
علمائے دین کا کہنا تھا کہ قرآن اور سنت میں اقلیتوں کی جان و مال کی حفاظت کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں مزید کہا کہ ڈرون حملے، جن کے نتیجے میں معصوم پاکستانی ہلاک ہوتے ہیں، ناقابل قبول ہیں۔
 
دوسری جانب سنی اتحاد کونسل کے ترجمان، نواز کھرل نے ڈان کو بتایا کہ کونسل کے تیس علمائے دین نے بھی ایک فتویٰ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسلام معصوم غیر مسلموں کے قتل کی اجازت نہیں دیتا۔
 
انہوں نے بتایا کہ سنی اتحاد کونسل کے چیرمین صاحبزادہ حامد رضا کی سربراہی میں سنی علمائے دین کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پشاور میں ایک چرچ پر ہونے والے خودکش حملے کی مذمت کی گئی جس میں 80 سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
 
علمائے دین کا کہنا تھا کہ چرچ پر خودکش حملہ ناصرف غیر اسلامی اور مجرمانہ فعل ہے بلکہ ایک کبیرہ گناہ بھی۔ اسلام معصوم اقلیتوں پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا اور ان لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کو لازمی قرار دیتا ہے۔
 
فتوے میں کہا گیا کہ حکومت کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ اقلیتوں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔ فتوے کے مطابق اسلام کی تعلیمات کے مطابق غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کو نقصان اور تباہ نہیں کرنا چاہئے۔
 
علمائے دین کا کہنا تھا کہ جنہوں نے مسیحی برادری پر حملہ کیا ہے انہوں نے اسلام کو بدنام کیا ہے۔ فتوے کے مطابق اسلام میں کسی بھی معصوم انسان کا قتل پوری انسانیت کے قتل کے برابر ہے۔
 
علمائے دین نے حکومت سے ملک میں اقلیتوں کے جان و مال کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھانے پر زور دیتے ہوئے پشاور چرچ حملے کے ملزمان کی جلد از جلد گرفتاری اور قانون کے مطابق ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا کیونکہ ان افراد نے ملکی آئین کی خلاف ورزی کی ہے جو کہ ملک میں اقلیتوں کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی ضمانت دیتا ہے۔

Add new comment