حضرت امام رضاؑ کی دس احادیث(دوسرا حصہ)

بسم اللہ الرحمن الرحیم

امام رضا(ع) کے نورانی کلمات(حصہ دوم)

۱۔جب لوگ ایسے گناہ انجام دیتے ہیں جو اس سے پہلے کسی نے انجام نہ دئے ہوں تو خدا بھی لوگوں پر ایسی مصیبتیں نازل کرتاہے جو اس سے پہلے نازل نہیں کی ہوتیں۔[1]

۲۔اللہ کو لڑائی جھگڑا،زیادہ باتیں کرنا،مال کو ضائع کرنااورکثرت خواہشات کے باعث کثیر مانگتے پھرنا سخت ناپسند ہے۔

۳۔بلخ کا رہنے والا ایک شخص کہتاہے کہ میں خراسان کی طرف سفر کے دوران امام رضا(ع)کے ہمراہ تھا۔ایک دن امام رضا(ع) نے اپنے تمام خدمتگاروں اور غلاموں کو اپنے ساتھ کھانے کی دعوت دی۔

میں نے عرض کیا کہ اے فرزندِ رسول ﷺ یہ بہتر تھا کہ ان سب کے لئے الگ سے دسترخوان لگادیاجاتا۔

امام(ع) نے فرمایا ہم سب کا " اللہ " ایک ہے،ماں باپ(آدم و حوا)ایک ہیں اور ہر شخص کا انجام اس کے اعمال کے مطابق ہوگا۔

۴۔ہماری آل کو دیکھنا عبادت ہے،پوچھاگیا کہ اے فرزندِ رسولﷺ کیا معصوم اماموں کو دیکھنا عبادت ہے یا رسولﷺ کی ساری اولاد کو؟

آپ نے فرمایارسول ﷺ کی ساری اولاد کو دیکھنا عبادت ہے بشرطیکہ انہوں نے رسول ﷺ کی سیر سے علیحدگی نہ اختیار کرلی ہو اور اپنے آپ کو گناہوں سے آلودہ نہ کرلیاہو۔

۵۔جوگنہگار سے محبت کرتاہے وہ بھی گنہگار ہے اور جو کوئی اللہ کے نیک بندے سے محبت کرتاہے وہ بھی نیکوکاروں میں شامل ہے اور جو ظالم کی مدد کرتاہےوہ بھی ظالم ہے اور جو کوئی ظالم کو زلیل کرتاہے وہ عادل ہے۔کسی کی بھی اللہ کے ساتھ کو ئی رشتے داری نہیں ہے لہذا خدا کی دوستی اور محبت کا راستہ صرف اور صرف فرمانبرداری ہے۔

۶۔سخی آدمی لوگوں کے ساتھ کھاتاپیتاہے تاکہ لوگ بھی اس کے ساتھ کھائیں پئیں اور بخیل لوگوں کے ساتھ نہیں کھاتا پیتا تاکہ لوگ بھی اس کے ساتھ نہ کھائیں پئیں۔

۷۔اپنے بڑوں کا احترام کرو اور اپنے عزیزوں سے رابطہ رکھو اور اس سے بڑھ کر اور کوئی صلہ رحمی نہیں کہ انہیں اذیت نہ دو۔

۷۔امامؑ سے پوچھاگیاکہ کیا یہ ممکن ہے کہ زمین باقی رہے اور اس پرامام معصوم نہ ہو؟

امامؑ نے فرمایا ایسی صورت میں زمین اپنے مکینوں کو نگل لے گی۔

۸۔اگر کوئی زبان سے تو طلب مغفرت کرے لیکن دل سے شرمندہ نہ ہو توگویااس نے اپنے ساتھ ہی مذاق کیاہے، اگر کوئی کامیابی کا خواہاں ہو اور سعی و کوشش نہ کرے تو اس نے بھی گویا اپنے آپ کے ساتھ مذاق کیاہے۔اگر کوئی خدا سے جنت کا طالب ہو اور مشکلات میں صبر نہ کرے وہ بھی ایساہی ہے ،اگر کوئی جہنم کی آگ سے نجات چاہے مگر شہوات اور خواہشات نفسانی کو ترک نہ کرے وہ بھی اپنے آپ سے مذاق کرنے والوں میں سے ہے،اگر کوئی موت کا ذکر کرے لیکن مرنے کی تیاری نہ کرے وہ بھی ایسا ہی ہے اور کوئی خدا کوئی یاد کرے لیکن خدا سے ملاقات(شہادت) کا مشتاق نہ ہو اس نے بھی اپنے آپ سے مذاق ہی کیاہے۔

۹۔زیادہ روزے رکھنا اور نمازیں پڑھناہی صرف عبادت نہیں ہے بلکہ اللہ کے امور میں تفکر کرنا بھی عبادت ہے۔(انسان مخلوقات خدا کو دیکھے اور ان کی خلقت اور ان کی زندگی میں غوروفکر کرے)

۱۰۔عقل ہر انسان کی دوست ہے اور جہالت ہر انسان کی دشمن

[1] الکافی۔۲۔۲۷۵۔ح ۹ (اربعین الاولیا ؑ از اصغر تاجیک ورامینی

Add new comment