ظہور امام ’ع‘ کی علامات(دوسری قسط)

 

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

حتمی علامات

ٹی وی شیعہ :۔ ریسرچ سیکشن:۔

قارئین کرام جیساکہ پہلی قسط میں ہم یہ واضح کر چکے ہیں کہ غیر حتمی علامات سے مراد غیر یقینی علامات نہیں ہیں بلکہ ایسی علامات ہیں جو ہیں تو یقینی اور قابل اعتماد لیکن یہ معلوم نہیں کہ ان کے بعد ظہورامام(ع) میں کتنا وقت لگے گا جبکہ حتمی علامات وہ ہیں جن کے بارے میں معلوم ہے کہ ان کے رونما ہونے کے کتنے عرصے کے بعد ظہورامام (ع)وقوع پذیر ہوگا۔ 

اس وقت ہم ظہور امام(ع) کی حتمی علامات کا ذکرکررہے ہیں۔یعنی ایسی علامات کا ذکر جن کے بارے میں معصومین (ع)نے یہ بتایاہے کہ ان کے رونما ہونے کے بعد ظہور امام(ع) میں کتنا وقت لگے گا۔

روایات میں آیاہے کہ  مندرجہ زیل واقعات کے رونما ہونے کے بعد مشخص شدہ وقت پر امام مہدی(ع) کا ظہور ہوگا۔وہ پانچ واقعات مندرجہ زیل ہیں:

۱۔سفیانی نامی شخص کا قیام

۲۔ایک یمنی شخص کا قیام

۳۔ٓسمان سے ایک صدا کا آنا

۴۔ایک ـنفس ذکیہـ کا قتل ہونا

ایک مشخص شدہ نشانی ظہور کے بعد کی بھی بتائی گئی ہے اور وہ یہ ہے کہ  مکے اور مدینے کے درمیان سر زمین بیدا پر لشکر سفیانی کو زمین نگل جائے گی۔

اب آئیے مندرجہ بالا علامات کے بارے میں کچھ تفصیلات جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

۱۔سفیانی ،یمنی اور خراسانی کا قیام

روایات کے مطابق وہ جفت سالوں میں سے ایک سال ہوگا کہ جس میں رجب المرجب کی دس تاریخ کو  ملک شام کی وادی یابس سے سفیانی قیام کرے گا۔اس کے قیام کے ہمراہ ہی ایک  یمنی شخص بھی قیام کرے گا ،ان دونوں کے قیام کے بعد خراسان(ایران) سے ایک سید حسنی  سیاہ پرچموں کے ساتھ قیام کرے گا۔

روایت کے الفاظ سے پتہ چل رہاہے کہ مذکورہ تینوں قیام مشرقِ وسطی ٰ میں وقوع پذیر ہونگے،پس اس اعتبار سے یہ منطقہ تمام ادیان اور محقیقین کے لئے خاص اہمیت کا حامل ہے اور سب  اس بات کے منتظر ہیں کہ اس منطقے میں کوئی اہم اتفاق یا حادثہ پیش آنے والاہے۔

مشرقِ وسطیٰ اس جہت سے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ  دنیا میں سب سے زیادہ تیل کے ذخائر اسئ حصے میں پائے جاتے ہیں،یہیں پر یورپ اور ایشیا کا ملاپ ہوتاہے،حسین ابن علی(ع) نے اسی منطقے سے قیام کرکے عالم بشریت کو بیدار کیا،یزید نے اسی منطقے میں اسلام کو مٹانے کے لئے کائنات کے بدترین مظالم کا ارتکاب کیا،حضرت موسیٰ(ع) نے اسی منطقے کی طرف حرکت کی لیکن پہنچ نہیں سکے،امیرالمومنین علی(ع) نے اپنے زمانے کے طاغوت کو کچلنے کے لئے اسی منطقے سے شام کی طرف لشکر کشی کی ،عالمی جنگوں کو روکنے کے لئے اسی منطقے میں برطانیہ،امریکہ اور روس نے فیصلہ کن اجلاس کئے اور لائحہ عمل تیار کیا۔اور اسی طرح دنیا پر اثر انداز ہونے والے بہت سارے واقعات اسی خطے میں رونما ہوئے۔سب سے بڑھ کر  یہ کہ ختم النبیین ﷺ کی بعثت اسی خطے میں ہوئی اور اس وقت شیاطین جہان اسی منطقے پر اپنی نظریں لگائے ہوئے ہیں۔کیا مشرقی اور کیا مغربی سب جانتے ہیں کہ اس منطقے میں اللہ کے آخری نبی کی بعثت ہوئی ہے اور آج تک پیغمبر اسلام کا فرمایا ہوا ہر فرما ن حرف بہ حرف درست ثابت ہوا ہے۔پس پیغمبر اسلام ﷺ کے فرامین کی روشنی میں اس منطقے میں دنیا کا سب سے اہم واقع رونما ہونے والاہے سو اقوام عالم نے ہر طرف سے اس منطقے کو گھیر رکھاہے۔

یہاں پر ہم یہ بات بھی ذکر کرناچاہتے ہیں کہ روایات کے مطابق  پیغمبر اسلام حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کا بدترین دشمن ابوسفیان تھا اور جب تک کفر کامورچہ قائم رہا پیغمبر اسلام  ﷺ کو چارو ناچار ابوسفیان کے ساتھ جنگیں لڑنی پڑیں،اسی طرح سرورِدوعالم ﷺ کے بعد آل رسول ﷺ کی ابوسفیان کی آل کے ساتھ مسلسل جنگ رہی۔امیرالمومنین امام علی(ع) اور امام حسن(ع) نے ابوسفیان کے بیٹےمعاویے کے ساتھ جنگ لڑی اور امام حسین (ع) نے ابوسفیان کے پوتے یزید کے خلاف قیام کیا۔۔۔اسی طرح امام مہدی (ع) جو کہ اپنی صفات و عظمت میں امام حسین(ع) کی شبیہ ہیں وہ بھی نسلِ ابوسفیان  کے ایک فرد سفیانی کے ساتھ فیصلہ کن جنگ کریں گے۔

روایات میں ملتاہے کہ  سفیانی یزید کی مانند اسلام کو مٹانے کے لئے اٹھے گا اور امام مہدی(ع) اپنے جد امام حسین(ع) کی مانند اسلام کے دفاع کے لئے قیام کریں گے۔

سفیانی کے قیام کی علامتیں:۔

سفیانی کے قیام کے بارے میں روایات میں علامات بھی ذکر کی گئی ہیں۔جن میں سے چند ایک کو ہم بیان کئے دیتے ہیں۔

الف۔دمشق میں ایسا زلزلہ آئے گا یا  ایسے حالات ہوجائیں گے کہ  لاکھوں افراد موت کے گھاٹ اتریں گے۔ممکن ہے روایات میں کلمہ زلزلہ بطور رمز آیاہو اور اس سے مراد حالات کا تہہ و بالا ہونا ہو۔

ب۔دمشق میں لوگ پانی اور روٹی کے لئے ترسیں گے(قحط کا سماں ہوگا)۔جیساکہ اس وقت نوبل اور الذہرا کے مقامات پر دیکھنے میں آرہاہے۔

ج۔حضرت امام علی سے مروی ہے کہ اس وقت شام میں دوفوجوں کا ٹکراو ہوگا اور یہ ٹکراو ٓیات الٰہی سے ہے۔امام (ع) سے پوچھا گیا کہ آیات الہی سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایاـرجفہ ـ یعنی شدید زلزلہ،ممکن ہے یہ زلزلہ سیاسی ہو اور زمینی نہ ہو چونکہ فوجوں کے ٹکراو کے بعد زلزلے کا ذکر ذہن کو سیاسی زلزلے کی طرف تیزی سے لے جاتاہے۔

امام سے نے اس کے بعد فرمایا کہ اس زلزلے میں لاکھوں افراد مارے جائیں گے اور اس واقعے میں اللہ نے مومنین کے لئے رحمت اور سکون رکھاہے جبکہ کافروں کے لئے عذاب۔

د۔امام (ع) نے فرمایا ایساتب ہوگا کہ جب  ایسے سوار شام میں داخل ہونگے جن کی سواریاں سیاہ اور سفید ہونگیں اور ان کے کان اور دمیں کٹی ہوئی ہوں گیں اور ان کے پرچم زرد ہونگے۔

ر۔آگے چل کر امام (ع) نے فرمایاہے کہ جو کوئی بھی مغرب اور شام کے راستے میں آئے گا مارا جائے گا،جوکوئی بھی مغربیوں کا راستہ روکنے کی کوشش کرے گا،مار دیاجائے گا،جب مغربی شام میں داخل ہونگے تو ساری دنیا جنگ  کے شعلوں سے دہک اٹھے گی۔

س۔روایت میں آیا ہے کہ اس وقت بے تابی اور غم کا دوردورہ ہوگا اورقتل و غارت کی موت  عام ہوگی۔امام(ع) فرماتے ہیں کہ اس وقت لوگ شام میں مرمرسا نامی ایک گاوں کے زمین میں دھنسنے کے منتظررہیں اور اس کے بعد حکومت کو ہاتھوں میں لینے کے لئے یابس کے مقام سے ٓل ابوسفیان کاایک سفیانی قیام کرے گا اور جب ایسا ہوجائے تو اس وقت ہماراقائم(ع)ظاہرہوگا۔

ص۔روایات میں یہ بھی ہے کہ سفیانی اپنی گردن میں صلیب لٹکائے  ہوئےہوگا۔

تاریخ میں سفیانی کی طرح کے بہت سارے لوگ دیکھنے کو ملتے ہیں جو بظاہر تو اسلام کانام لیتے ہیں لیکن یہود و ہنود اور عیسائیت و صہیونیت کی خدمت کرتے ہیں۔ان میں سے ایک بڑا نام یزید کاہے جو مسلمانوں کا حکمران ہونے کے باوجود کہتاتھا کہ اگر دین اسلام میں شراب حرام ہے تو ہوتی رہے میں تو دین مسیحیت کے مطابق شراب پیتاہوں۔

ط۔روایات میں یہ بھی  ہے کہ سفیانی حملہ کرکےپانچ مناطق پر قبضہ کرے گا ۔روایات میں اہلِ مغرب کے شام میں داخل ہونے کا ذکر توہے البتہ حکومت کے حوالے سے فقط سفیانی کاذکرہے۔اس سے پتہ چلتاہے کہ اہل مغرب اپنے ایجنڈے کو سفیانی کے ذریعے آگے بڑھائیں گے۔

 

 

ع۔روایات کے مطابق سفیانی شام پر قبضہ کرنے کے بعد عراق کا رخ کرے گا اور عراق میں اس قدر خون خرابہ کرے گا کہ دریائے دجلہ تین دن اور رات مسلسل خون ٓلود رہے گااور متعفن ہوجائے گا۔

روایت میں ہے کہ جب ایسا ہوگاتو ایران سے ایک سید خراسانی سیاہ پرچموں کے ہمرا  سفیانی کے خلاف قیام کرے گا۔یہ سیاہ پرچم سفیانی کے ہاتھوں ہونے والے مظالم اور ظلم و ستم کے باعث غم و اندوہ  کی علامت کے طور پر اٹھائے جائیں گے۔

ف۔اس وقت عراق میں قرقیسیھاکے نام سے ایک جنگ ہوگی  اور اس جنگ کی وجہ یہ ہوگی کہ اس وقت وہاں پر ایک سونے کا پہاڑ ملے گا اور اس کو حاصل کرنے کے لئے یہ لڑائی لڑی جائے گی۔

ق۔سفیانی عراق کے بعد ایران کی پر حملہ آور ہوگا اور شیراز کے نزدیک شکست کھائے گا۔اس وقت قتل وغارت کا یہ عالم ہوگا کہ امام مہدی(ع) کے لئے پوری دنیا اسی طرح ناامن ہوجائے گی جیسے امام حسین(ع) کے لئے ہوگئی تھی۔

۲۔آسمان سے صدا آنا

ایسے میں ۲۳ رمضان المبارک کو آسمان سے یہ ندا آئے گی کہ حق امام مہدی (ع) اور کے مددگارگاروں کے ہمراہ ہے اسی طرح اگلے روز پھر آسمان سے  شیطان یہ صدا دے گا کہ حق عثمان اور اس کے مدد گاروں کے ساتھ ہے۔

یاد رہے کہ یہ ندا امام مہدی(ع) کے قیام سے پہلے دی جائے گی۔

روایت میں ہے کہ سید حسنی کے لشکر میں شامل لوگ حضرت امام مہدی(ع) کے مددگاروں میں سے ہونگے۔

البتہ یہ سوال اپنی جگہ پر موجود ہے کہ عثمان کون ہوگا؟؟؟

اس بارے میں علمانے احتمال دیاہے کہ  یہ وہی سفیانی ہوگا کہ جو معاویے کی مانند اس جنگ کو مذہبی رنگ دینے کے لئےخلیفہ سوم حضرت عثمان  کے نام کا سہارا لے کر لوگوں کو اپنے گرد اکٹھا کرے گا۔اس بد امنی کے عالم میں امام مہدی(ع) مدینے کو جائیں گے اوراس وقت دوست اور دشمن سب امام مہدی (ع) کا تعاقب کررہے ہونگے۔دشمن ٓپ کو شہید کرنے کے لئے اور دوست ا ٓپ کی بیعت کے لئے بے تاب ہونگے۔

۳۔نفس ذکیہ کا قتل ہونا

رکن اور مقام کے درمیان ایک نورانی شخصیت جس کا نام سید محمد ہوگا وہ شہید کی جائے گی۔اس کی شہادت سے دشمن خوش ہونگے اور دوست رنجیدہ ہوجائیں گے۔اس وقت لشکر سفیانی مدینے پر حملہ کرے گا اور واقعی حرہ کی مانند اہل مدینہ پر مظالم کے پہاڑ توڑے گا اور اس کے بعد امام مہدی(ع) کے سراغ میں مکے کو آٗے گا۔امام مہدی (ع) اس وقت مکے میں اپنے ٓپ کو ظاہر کریں گے اور ظالموں کے خلاف قیام کاآغاز کریں گے۔

وہ ایسا وقت ہوگا کہ جب دشمن آپ کو شہید کرنے کے لئے تیار ہونگے جبکہ ٓپ کے چاہنے والے آپ کو پہچانتے بھی نہیں ہونگے۔ایسے میں آپ کے چاہنے والے جوق در جوق آپ کی طرف آنا شروع ہوجائیں گے اور وہیں سے انقلاب مہدی (ع) کا آغاز ہوگا۔

اللهم عجل لولیک الفرج

Add new comment