بند گلی
تاریخ قبرستان ہے،تاریخ عجائب گھر ہے،تاریخ مقبرہ ہے،تاریخ عبرت ہے،تاریخ درس ہے۔آپ تاریخ کے بارے میں جو کچھ بھی کہیں وہ درست ہے۔آپ جس دروازے سے بھی تاریخ میں داخل ہوں آپ کی مرضی،آپ چاہے تو شخصیات کا مطالعہ کریں،چاہے تو جنگوں پر تبصرے کریں،چاہے تو نظریات پر تحقیق کریں۔۔۔
لیکن نکلتے ہوئے صرف ایک درس لے کر نکلیں گےکہ تاریخ قبرستان ہے،ان جنونیوں کا جنہوں نے بڑا بننے کی خاطر بلکہ بہت بڑا بننے کی خاطر بڑی بڑی غلطیاں کیں،بڑی بڑی شخصیات کو قتل کروایا،بڑے بڑے نظریات کو تعصب کی بنیاد پر رد کیا،حتیٰ کے بعض شیطان کے ہم نوالہ و ہم پیالہ بن گے،اُنہوں نے خدا پر اعتراضات کئے،توحید کا ملغوبہ بنایا اور اپنے آپ کو خدا سے زیادہ انسان دوست اور انسانیت کا علمبردار بنا کر پیش کیا۔
وقت گزرتا گیا وہ بڑی بڑی گردنوں والے،بڑے بڑے لشکروں والے ،بڑی بڑی باتیں کرنے والے،جن کی زبان سے نکلا ہوا ہر لفظ قانون تھا،جن کی قلم کی کاٹ کا شہرہ عالم میں تھا،جن کے قہقے شیطان کو بھی ہراساں کر دیتے تھے،جن کے مظالم روح بشریت پر نقش ہوئے،وہ بڑے بڑے،کبھی ایک کنکری نے ان کا بھرکس نکال دیا اورکبھی ایک مچھر نے انہیں خاک میں ملادیا۔وہ اپنے تمام تر جبروتشدد کے باوجود بڑے نہیں بن سکے۔
تاریخ کی بند گلی کے آخری نکڑ پر یہی عبارت کنندہ ہے کہ کو ئی ہے جو سب سے بڑا ہے اور اسے ناراض کر کےکوئی بڑا نہیں بن سکتا،جس نے اسے کھودیا اس نے کچھ بھی نہیں پایا اور جس نے اسے پالیا اس نےکچھ بھی نہیں کھویا۔
Add new comment