شام میں 83 ملکوں کے دہشت گرد
شام میں 83 ملکوں کے دہشت گرد
{ابنا} شام کے وزیر اطلاعات الزعبی نے ایک چینی اخبار کو دئے گئے انٹرویو میں کہا:مغربی فوج کی مداخلت کی سازش شامی فوج کی قدرت اور ہمسایہ مملک{ روس، چین اور ایران} کی مدد سے ناکام ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ شام اس وقت 83 سے زائد ملکوں کے دہشتگردوں سے جنگ کی حالت میں ہے اور اعداد و شمار گواہ ہیں کہ اس وقت حلب اور دمشق کے اطراف میں 36 سے 48 ہزار تک لڑاکے موجود ہیں جنمیں سے اسی{80} فی صد بیرونی ممالک کے ہیں۔
انہوں نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ کیا خلیج فارس کے عربی ممالک فوجی کاروائی کر سکتے ہیں، کہا: اگر ہہ ممالک ایسا کریں گے تو وہ امریکہ کی سرپرستی میں ہوگا اور اس وقت خلیج فارس میں کوئی ملک باقی نہیں بچے گا۔
الزعبی نے کہا: امریکیوں کو یہ پتا چل چکا ہے کہ شامی حکومت ساقط نہیں ہوگی، اور اسی لئے وہ جنیوا کی دوسری نشست میں مذاکرات کے لئے آئے تیار ہوئےہیں لیکن اس امید سے کہ دہشتگرد کچھ اور پیش قدمی کر لیں وہ ان مذاکرات میں ٹال مٹول کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا: کسی قید و شرط کے بغیراس اجلاس کا انعقاد اور دہشت گردوں کی پشت پناہی نہ کرنا، شام کے سیاسی بحران کے حل میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
Add new comment