بے حساب اجر


بے حساب اجر

مادر زاد نابیناؤ ں کے سلسلہ میں کچھ ایسے بنیادی مسائل اور مطالب موجود ہیں جس میں کبھی کبھی ان حضرات کے ساتھ اپنی گفتگو کے درمیان یاد دہانی کر تاہوں،کیوںکہ اس طرح کےنابینا حضرات جب ہمیں دیکھتے ہیں کہ ہم نے جنگ میں اپنی آنکھوں کی روشنی کھو دی ہے تو وہ فرط محبت اور کمال عقیدت میں ہم سے یہ کہتے ہیں کہ آپ حضرات نے خدا کی راہ میں اپنی آنکھ کا نذرانہ پیش کردیا ہے جس کی وجہ سے آپ ہم سے افضل و بہتر ہیں۔۔میں جب بھی اس طرح کی کانفرسوں میں اور میٹنگوں میں شرکت کرتا ہوں تو ان حضرات کی تقویت روحی کی خاطر حدیث و روایت پڑھتا ہوں اور ان سے کہتاہوں کہ یہ صحیح ہے کہ ہم نے ایک طویل عرصہ تک محاذ جنگ کی صعوبتیں برداشت کی ہیں،قربانی دی ہیں جس کی وجہ سے سماج و معاشرہ میں ہماری اہمیت و عزت ہے لیکن آپ حضرات کے صبر و تحمل کی قیمت ہم سے بھی کہیں زیادہ ہے ‘‘انما یوفی ۔۔۔۔۔۔۔۔ ’’ سورہ ٔ زمر ،10۔ کیوں کہ ہمارا صبر حمایت یافتہ اور سپورٹ کا حامل ہے ہمارا معاشرہ اور ہماری عوام ہم کو زندہ شہید کے عنوان سے جانتی ہے،ریڈیو ،ٹی ۔ وی ہماری تعریف اور ہمارے ایثار کا ڈھیڈورا پیٹتے ہیں۔در حقیقت ہمارا صبر نقدی ہے لوگ ہمارے حق میں زندہ آباد اور سبحان اللہ کے نعرے لگاتے ہیں۔شہید فاونڈیشن کی طرف سے ہمیں اعزاز دیا جاتا ہےاور لوگ ہمارے سر اور ہماری صورت چومتے ہیں۔یہ ساری چیزیں ہمارے قلب کو آرام پہونچاتی ہیں۔ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ انسان اپنی ستائش اور اپنی تعریف کا بھوکا ہے اور انسان کی یقینی ضروتوں میں سے ایک ضرورت اس کا احترام و اکرام ہے چونکہ ہمارا صبر دوسروں کے لئئے مورد توجہ قرار پایا ہے۔اور ہمارے صبر کی معاشرے میں عزت افزائی ہوتی ہے لہذا ہمارا صبر کرنا بہت زیادہ معنی نہیں رکھتا ہے۔لیکن مادر زاد نابیناؤں کا صبر کہجن کی کبھی بھی کسی اعتبار سے تشویق نہیں ہوتی،اور کہیں بھی وہ مصروف کار نہیں ہوتے ہیں،اور کوئی بھی ان کے آنے کا انتظار نہیں کرتا ہے۔لہذا ایسے لوگ بہت ہی بلند مرتبہ کے مالک ہیں ہم کہتے ہیں کہ ہم نے اپنی آنکھوں کو راہ خدا میں ہدیہ کر دیا،لیکن یہ حضرات کیا کہیں ؟ کیا وہ یہ نہیں کہ اپنے والدین کی عدم توجہی کی بنا پر ایسے ہوئے ہیں!! اب ایسی صورت میں اگر ایسے افراد اپنے حال پر راضی،صبور اور خدا وند عالم کی بارگاہ میں راز و نیاز کریں تو یقیناً ان کا صبر بہت زیادہ و غریب ہے۔لہذا میں اس طرح کے افراد سے کہتا ہوں کہ اگر چہ ہم ایثار گر ہیں اور اس کے اوپر خدا کا لاکھ لاکھ شکر بھی کرتے ہیں کہ لیکن خدا گواہ ہے کہ آپ کے صبر کی اہمیت و قیمت ہم سے زیادہ ہے۔یا ان چاں نثاروں کی بیویوں کے سلسلہ میں ہمارا یہ کہنا ہے تم سرفراز ہو،تمہارے لئے اعزاز کی بات ہے،تم نیک سیرت اور پاک دل ہو،جب تم ہوئی میرے غم و اندوہ سے آشنا ،دنیاوی لذتوں کو کردیا تم نے فنا۔
چنانچہ جاں نثاروں کی بیویاں تمام جگہوں پر مورد توجہ اور مورد احترام و اکرام واقع ہوتی ہیں۔ لیکن وہ خواتین جو مادر زاد نابینا کی بیویاں ہیں ان کی کوئی بھی تشویق نہیں کرتا ہے کہیں بھی وہ مورد احترام و اکرام واقع نہیں،یہاں تک کہ ان کی دلجوئی بھی کوئی نہیں کرتا ہے احترام و اکرام کرنے کے بجائے کہتے ہیں کہ اس بیچاری کا شوہر نابینا ہے۔اس عالم میں ان کا صبر و تحمل کرنا نہایت ہی عجیب و غریب ہے جس کا احترام اجر و پاداش  خدا ہی جانتا ہے،قرآن کریم کے فرمان کے مطابق،یہ لوگ اجر بے پناہ اور بیکراں کے مالک ہیں

Add new comment