شیعہ علماء کے خلاف جھوٹ بولنے کے لئے بحرینی جیل میں تشدد
شیعہ علماء کے خلاف جھوٹ بولنے کے لئے بحرینی جیل میں تشدد
{ابنا} بی بی سی کے نیوز رپورٹر نے کہا: بحرینی پلیس کے ایک سپاہی نے علی ماہون نامی ایک جوان کی فوٹو لی ہے کہ جس میں اسکو حکم دیا جا رہا ہے کہ وہ کہے: دو شیعہ علماء نے اسکو دس بحرینی دینار {تقریبا تیس ڈالر} دئے ہیں تا کہ وہ پلیس پر حملہ کرے اور ان کو موت کے گھاٹ اتار دے۔
بی بی سی کے مجری نے کہا: بحرین تقریبا دو سال سے پر تشدد مظاہروں کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اور یہاں کی پلیس پر مظاہرین کے خلاف تشدد سے کام لینے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ پلیس کے مناسب رفتارسے پیش آنے کو یقینی بنائے گی۔
اس مجری نے کہا : بحرینی پلیس نے تشدد کے ساتھ ڈمکریسی کی آواذ کو دبا دیا ہے۔ دسیوں لوگ مارے گئے اور سیکڑوں کو گرفتار کیا اور ہزاروں کو بحرین سے باہر نکال دیا گیا ہے اور تقریبا یہ تمام افراد بحرینی شیعہ تھے۔
قابل غور ہے کہ بحرینی پلیس کے اس پر تشدد رویہ کی بنا ہر بحرینی حکومت کو بین الاقوامی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے
Add new comment