فلسطینوں اور صیہونی حکومت کے درمیان مذاکرات کا کوئی مفید نتیجہ برآمد نہیں ہوگا، سید علی خامنہ ای

انقلاب اسلامی ایران کے سربراہ نے ایمان اور وحدت کلمہ کو دشمنوں کی سازشوں کے مقابل قوموں کی استقامت کے دو اصلی عوامل قرار دیا ہے۔ حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے آج عیدالفطر کے دن اسلامی ممالک کے سفیروں اور عوام کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے ملاقات میں بعض اسلامی ممالک میں اغیار کی جانب سے مسلط کردہ اختلافات اور واقعات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایمان اور وحدت کلمہ دشمنوں کی سازشوں کے مقابل قوموں کی استقامت کے دو اصلی عوامل ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ مغربی ایشیا اور شمالی افریقہ کے ممالک سمیت اسلامی ملکوں میں موجود اختلافات اور واقعات سے بچنے کا راستہ یہ ہے کہ قومیں اپنے دانشوروں کی حکمت، پیشواؤں اور عقلاء کی ہدایت و رہنمائی سے فیصلے کریں اور اغیار کی مخاصمانہ مداخلت اور لوگوں کے دلوں میں نفاق ڈالنے کو روکا جائے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ ایران میں مختلف مذاہب اور اقوام کے لوگ ایک دوسرے کے ساتھ اور سیاسی گروہ وحدت و اتحاد کے ساتھ ایک راستے پر آگے بڑھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ملت ایران کے ایمان اور اتحاد و یکجہتی کے جذبے کے سامنے سیاسی، نسلی اور مذہبی اختلافات ڈالنے کے لئے دشمنوں کی سازشیں ناکام رہی ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کی عظیم قوم اور دنیا کے تمام مسلمانوں کو عیدالفطر کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ خداوند متعال تمام مسلمانوں کو رمضان المبارک کی مجاہدانہ کوششوں کی توفیق عطا فرمائے گا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے آج نماز عید الفطر کے خطبوں میں عالمی یوم القدس کے جلوسوں میں عوام کی بھرپور شرکت کو ماہ رمضان میں ملت ایران کی مجاہدانہ کوششوں میں سے قرار دیا۔ انکا کہنا تھا کہ ملت ایران نے ملک بھر میں ان جلوسوں میں بھرپور اور پرجوش شرکت کرکے دنیا اور عالم اسلام کے اہم مسائل کے بارے میں قومی استقامت اور زندہ ہونے کو ثابت کیا۔ انہوں نے شمالی افریقہ اور مغربی ایشیا کے ممالک میں رونما ہونے والے حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افسوس ایران کے مسرت بخش حالات و واقعات کے برخلاف مسلم علاقوں کے حالات و واقعات باعث تشویش ہیں۔

انقلاب اسلامی کے سپریم لیڈر نے مظلوم فلسطینی قوم کے خلاف صیہونیوں کے ظلم جاری رہنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی موجودہ مشکلات میں سے ایک مشکل انسانی حقوق اور جمہوریت کے جھوٹے دعویداروں کی جانب سے غاصب صیہونی حکومت کی کھلی جارحیت اور جرائم کی حمایت ہے۔ انہوں نے نام نہاد فلسطینی انتظامیہ اور صیہونیوں کے درمیان ساز باز مذاکرات کی بحالی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یقیناً ان مذاکرات کا بھی گذشتہ مذاکرات کی مانند فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی اور مزید جرم و جارحیت کی حوصلہ افزائی کے علاوہ اور کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے مصر کے حالات کے حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں خانہ جنگی کا امکان بڑھ گيا ہے اور یہ ایک المیہ ہے۔ اگر اس ملک میں خانہ جنگی شروع ہوگئی تو غیر ملکی طاقتوں کو مداخلت کرنے کا بہانہ مل جائے گا اور مصری قوم کے سر پر ایک بڑی مصیبت نازل ہو جائے گی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے عراق کے حالات کو بھی افسوس ناک قرار دیا اور کہا کہ عراق میں ایک ایسی حکومت برسراقتدار ہے کہ جو عوام کے ووٹوں کی بنیاد پر منتخب ہوئی ہے لیکن بڑی طاقتیں اور علاقے کے رجعت پسند افراد اس چیز سے خوش نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عراق میں عوام کا قتل عام اور دہشت گردی کے واقعات یقیناً علاقے اور علاقے سے باہر کے بعض ممالک کی سیاسی، مالی اور فوجی مدد سے انجام پا رہے ہیں، تاکہ اس ملک میں امن و قائم نہ ہو اور وہ ترقی نہ کرے۔

Add new comment