یوم قدس امام خمینی(رہ) کی نگاہ میں
انقلاب اسلامی کی کامیابی کے فورا بعد امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی جانب سے آزادی قدس کے لیے اٹھائے گئے اقدامات میں سے ایک اہم اقدام ماہ مبارک رمضان کے آخری جمعہ کو ’’عالمی یوم قدس‘‘ کے نام سے اعلان کرنا تھا ۔ ۱۷ اگست ۱۹۷۹ کو پہلی مرتبہ امام خمینی (رہ) نے عالمی یوم قدس منانے کا اعلان کر کے صہیونیت کو لرزہ بر اندام کر دیا۔ وہ صہیونیت جس نے فلسطین پر ناحق قبضہ جما کر تل آبیب کو اسرائیل کا دار الحکومت قرار دیا اور اس شہر میں ساکن فلسطینیوں کو نکال کر جلا وطن اور بے گھر کر دیا۔وہ صہیونیت جس نے نہ صرف فلسطینیوں سے ان کا وطن چھینا بلکہ ہزاروں کی زندگیاں چھینیں، بچوں سے ماں باپ کا سایہ چھینا، ماوں کی گودیاں خالی کیں، جوانوں سے جوانیاں چھیںیں، والدین سے اولادیں چھینیں، ہزاروں خواتین کو بیوہ کیا اور آخر کار مسلمانوں کا قبلہ اول چھین لیا۔ وہ صہیونیت جو نہ صرف فلسطین پر قبضہ جمانے کی کوشش میں ہے بلکہ نیل سے فرات تک کا خواب دیکھ رہی ہے۔ امام خمینی(رہ) نے صہیونیت کے خلاف عالم اسلام کو یکجا کرنے کے لیے یہ عظیم قدم اٹھاتے ہوئے اعلان کیا کہ میں رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو یوم قدس کا نام دے کر تمام عالم اسلام کو دعوت دیتا ہوں کہ غاصب صہیونیت کے خلاف متحد ہو جائیں انہوں نے پورے یقین کے ساتھ عالم اسلام سے یہ کہا تھا کہ اگر دنیا ساری کے مسلمان صرف ایک ایک بالٹی پانی کی اسرائیل پر انڈھیل دیں گے تو اسرائیل غرق میں جائے گا، صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔
جمعۃ الوداع کو یوم قدس کا نام دینے کے سلسلے میں امام خمینی (رہ) کے بیانات
’’ میں سالہا سال سے غاصب اسرائیل کے خطرے سے مسلمانوں کو آگاہ کر رہا ہوں۔ ان دنوں اس غاصب ریاست نے فلسطین کے مظلوم بھائیوں اور بہنوں پر اپنے حملوں کو شدید کر دیا ہے خاص طور پر لبنان کے جنوبی علاقے میں فلسطینیوں کے گھروں اور کاشانوں کو مسلسل بمبار کیا جا رہا ہے۔
میں تمام مسلمانانِ عالم اور اسلامی ممالک سے مطالبہ کرتا ہوں کہ غاصب اسرائیل اور اس کے حامیوں کے بڑھتے ہاتھوں کو روکنے کے لیے آپس میں متحد ہو جائیں اور میں دنیا کے تمام مسلمانوں کو دعوت دیتا ہوں کہ ماہ مبارک رمضان کے آخری جمعے کو جو قدر کے ایام میں سے ہے اور فلسطینی عوام کی تقدیر بھی معین کرسکتا ہے، یوم القدس کے طور پر انتخاب کریں اور سب مل کر فلسطینی مسلمانوں کے قانونی حقوق کی حمایت میں عالمی یکجہتی کا اعلان کریں۔ خداوند عالم سے مسلمانوں کی اہل کفر پر کامیابی کے لیے دعاگو ہوں۔
والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
روح اللہ الموسوی الخمینی
۱۶ اگست ۱۹۷۹(۱)
امام خمینی (رہ) کے اس پیغام سے مظلوم و نہتے فلسطینیوں کے دلوں میں امید کی کرن چمک گئی اور لاکھوں بے گھر مسلمان امریکہ اور صہیونیت کی گھناونی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کمر باندھ کر اٹھ کھڑے ہو گئے۔ امام خمینی (رہ) کا یہ پیغام ملت فلسطین کے لیے تاریخ ساز بن گیا۔
یاد رہے کہ سر زمین قدس وہ سر زمین ہے جو تمام ادیان آسمانی کے لیےمقدس ہے۔ قدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے قدس پیغمبر اسلام (ص) کی جائے معراج ہے۔
اسی وجہ سے امام خمینی (رہ) نے فرمایا:
’’یوم قدس فقط یوم فلسطین نہیں ہے بلکہ یوم اسلام ہے۔ اسلامی حکومت کا دن ہے۔ وہ دن ہےجس دن تمام اسلامی ممالک قدس کا پرچم لہرائیں، یہ وہ دن ہے جس دن استعماری طاقتوں کو خبردار کیا جائے کہ وہ اب اسلامی ممالک کی طرف مزید آگے نہیں بڑھ سکتے۔ میں روز قدس کو روز اسلام اور روز رسول اسلام(ص) جانتا ہوں۔ یہ وہ دن ہے جس میں ہمیں اپنی تمام توانائیوں کو بروئے کار لانا چاہیے تاکہ مسلمان تنہائی سے باہر آئیں اور پوری طاقت و توانائی سے دشمنوں کا مقابلہ کریں‘‘۔ (۲)
’’یوم قدس وہ دن جس میں تمام سپر طاقتوں اور عالم استکبار کو خبردار کرنا ہو گا کہ ضعیف اور ناتواں انسانوں پر ظلم کرنے سے دست بردار ہو جائیں۔
یوم قدس یوم اسلام ہے۔ یوم قدس احیائے اسلام کا دن ہے، اس دن ہمیں اسلام کو دوبارہ حیات دینا چاہیے تاکہ اس کے قوانین اسلامی ممالک میں نافذ ہوں۔ یوم قدس وہ دن ہے جس دن ہمیں تمام سپر طاقتوں کو خبردار کر دینا چاہیے کہ اسلام اب تمہارے تلے دب کر نہیں رہے گا یوم قدس اسلام کو احیاء کا دن ہے‘‘۔(۳)
’’روز قدس ایک عالمی دن ہے۔ یہ ایسا دن نہیں ہے جو صرف قدس سے مخصوص ہو۔ بلکہ یہ مستضعفین کا مستکبرین سے مقابلے کا دن ہے۔ یہ امریکہ اور دیگر سپر طاقتوں کے نیچے دھبی ملتوں کے مقابلہ کا دن ہے۔ یہ وہ دن ہے جس دن مستضعفین مستکبرین کی ناک کو زمین پر رگڑیں۔ ۔۔۔ یہ وہ دن ہے جس دن مستضعف قومیں اپنی تقدیر بدلیں اور استکبار کے مقابلے میں اپنا وجود منوائیں‘‘۔(۴)
’’دنیا کے مستضعف اپنی اسلامی قدرت کو درک کریں اور خدا پر ایمان اور بھروسے کی طاقت سے اٹھ جائیں اور اپنے ممالک کی طرف اغیار کے بڑھتے ہاتھوں کو کاٹ دیں اور فلسطین اور قدس کی آزادی کو اپنے اہداف کا سرلوحہ قرار دیں اور صہیونیت سے وابستگی کے دھبے کو اپنے دامن سے پاک کر دیں۔ اور یوم قدس کو ہمیشہ زندہ رکھیں۔ امید ہے کہ اس دن کو زندہ رکھنے سے سستیاں ختم ہوں گی اور مسلمانوں کی مشکلات دور ہوں گی‘‘۔(۵)
’’مسلمانوں کو چاہیے کہ لبنان اور قدس کی حمایت کریں۔ مسلمانانِ عالم یوم قدس کو تمام مسلمانوں بلکہ مستضعفین کا دن قرار دیں۔ اور اس دن مستکبریں اور ستمگران کے مقابلے میں ڈٹ جائیں تاکہ مظلوموں کو دشمن کے پنجے سے رہائی مل سکے‘‘۔(۶)
’’یوم قدس ایک اسلامی دن ہے۔ تمام امت مسلمہ کے یکجا ہونے کا دن ہے۔ مجھے امید ہے کہ یہ چیز پوری دنیا میں ایک’’ حزب مستضعفین‘‘ کے تشکیل پانےکا مقدمہ قرار پائے گی ۔ (۷)
حوالہ جات
1. صحيفه امام، ج9، ص267.
2. صحيفه امام، ج9، ص278.
3. صحيفه امام، ج9، ص 277.
4. صحيفه امام، ج9، ص 276.
5. صحيفه امام، ج 15، ص61.
6. صحيفه امام، ج15، ص 62.
7. صحيفه امام، ج9، ص28.
Add new comment