اسرائيل کے ساتھ تجارتی لین دین کی شرعی حیثیت

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ ایسے ہر سودے (لین دین) سے پرہیز کیا جائے جس سے اسرائيل کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں فتوی دریافت کئے جانے پر اپنے جواب میں فرمایا کہ اسلام اور مسلمانوں کو پہنچنے والے نقصان کے پیش نظر اسرائیل سے اشیاء کی درآمد اور خرید و فروخت (شرعا) جائز نہیں ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے ان مصنوعات اور اشیاء کی درآمد سے بھی اجتناب کرنے پر تاکید فرمائی جن کی فروخت سے صیہونی حکومت کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ مسلم ممالک میں اسرائیل کے نمایندہ دفاتر کھولے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں آپ نے فرمایا کہ اس سے بھی چونکہ اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہنچ رہا ہے لہذا یہ بھی(شرعا) جائز نہیں ہے۔ آپ نے مزید فرمایا کہ امریکہ اور کینیڈا کی یہودی کمپنیوں کی مصنوعات کی فروخت کا فائدہ اگر اسرائیل کو پہنچ رہا ہے تو ان کمپنیوں کی مصنوعات کی خرید و فروخت بھی جائز نہیں ہے۔

 

شفقنا اردو

Add new comment