مجلس وحدت کا پارہ چنار بم دھماکے کے خلاف ملک بھر میں3روزہ سوگ اور احتجاج کا اعلان

مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ راجہ ناصر عباس نے اسلام آباد میں ہنگامی پریس کانفرن کرتے ہوٗے کہا

آج ایک بار پھر رمضان المبارک میں دہشتگردوں نے پاراچنار میں خودکش دھماکے کرکے بے گناہ معصوم پاکستانیوں کو خون میں غلطاں کردیا گیاہے جس کے نتیجے میں ابتک کی اطلاعات کے مطابق کے پچاس سے زائد افراد شہید اور درجنوں زخمی ہیں، اس المناک واقعہ کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں اور قوم سے اظہار تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہیں۔

علامہ راجہ ناصر عباس کاکہنا تھا پاراچنار یعنی کرم ایجنسی وہ واحد ایجنسی ہے جہاں پاکستان کا جھنڈا لہرا رہا ہے اور شائد یہی وجہ ہے کہ گذشتہ کئی سالوں سے اس ایجنسی کے بسنے والوں کو ان کے محب وطن ہونے کی سزا دی جارہی ہے۔ تین سال تک انہیں محصور بنائے رکھا گیا اور جنگ مسلط کی گئی جس کے باعث ہزاروں افراد شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔

آج کے اس واقعہ پر مجلس وحدت مسلمین ملک گیر احتجاج اور تین روزہ سوگ کا اعلان کرتی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ان واقعات سے واضح ہوگیا ہے کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں، نئی حکومت نے آتے ہی ان دہشتگردوں سے مذاکرات کا راگ الپنا شروع کردیا جس کی وجہ سے ان واقعات میں تیزی آگئی ہے اور واضح ہوگیا ہے کہ دہشتگردوں کی ملک بھر میں رٹ قائم چکی ہے، وہ جب اور جہاں چاہتے ہیں معصوم انسانوں کو نشانہ بنا ڈالتے ہیں لیکن حکومت اور ادارے انہیں روکنے میں مکمل ناکام ہوگئے ہیں، ہم میاں نواز شریف سے سوال کرتے ہیں کہ وہ قوم کو بتائیں کہ آخر ایک ریاست کے صبر کی حد کیا ہے،؟وہ کونسی حد ہے جس پر ریاست کا صبر کا پیمانہ لبریز ہوگااور وہ ان دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کریگی۔ کیاستر ہزار پاکستانیوں کی قربانی کافی نہیں ہے کہ ان حیوان نما انسانوں کیخلاف کلین سوئپ آپریشن کیا جائے۔ہم حکومت سے پوچھتے ہیں کہ جب ملک کی سلامتی کے اداروں پر حملوں ہورہے ہیں تو یہ خاموش کیوں ہے؟، کہیں اُن قوتوں کو تو خوش نہیں کیا جارہا ہے جن سے عہد و پیماں کیے گئے۔ ؟جن کی وجہ سے انہیں حکومت ملی۔ ہم آرمی چیف سے بھی پوچھتے ہیں کہ وہ کیا کررہے ہیہیں، جب انہیں پتا ہے کہ دہشتگرد کبھی جی ایچ کیو، کبھی مہران بیس، کبھی کامرہ ائیر بیس تو کبھی سکھر میں آئی ایس آئی کے دفتر پر حملہ آور ہیں تو وہ بید ار کیوں نہیں ہورہے۔ پاکستان کے سپاہ سالار قوم کو بتائیں کہ وہ کونسی چیز ہے جو ان کی راہ میں رکاوٹ ہیں اور دہشتگردوں کے خلاف آپریشن نہیں کرنے دے رہی؟۔

ہم حکومت وقت پر واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش نہ کی جائے، جو قوتیں ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کررہی ہیں وہ یاد رکھیں کہ انہیں اس کے انتہائی سنگین نتائج برآمد کرنے ہونگے۔کبھی کوئٹہ میں دھماکے کرکے انسانی جانوں کا خون بہاجارہا ہے تو کبھی پشاور اور پاراچنار میں معصوم روزہ داروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے لیکن حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی۔ ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاراچنار، کوئٹہ، کراچی ، پشاور اور ملک کے دیگر علاقوں میں ان دہشگردوں کے خلاف سوات طرز کا آپریشن کیا جائے، پنجاب میں ان دہشتگردوں کی کمین گاہوں کو فی الفور ختم کیا جائے، بصورت دیگر ہم حکومت کیخلاف ملک گیر تحریک چلائیں گے اور حکومتی ایوانوں کا گھراؤ کریں گے

ہمیں اندیشہ ہے کہ دہشتگرد انیس اور اکیس رمضان المبارک کے جلوسوں کو نشان بنا سکتے ہیں لٰہذ ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان جلوسوں کی سیکورٹی فوج سے کرائی جائے اور شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ

علامہ سید حسنین گردیزی سیکرٹری سیکرٹریٹ پاکستان ناصرعباس شیرازی سیکریٹری پولٹیکل علامہ اصغر عسکری رہنما مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ سخاوت قمی رہنما مجلس وحدت مسلمین پاکستان بھی موجود تھے

Add new comment