آیت اللہ سبحانی: یہ واقعات اسلامی اور انسانی سماج کی خاموشی کا نتیجہ ہیں
آیت اللہ العظمی سبحانی نے بھی پاکستان میں ہونے والے دھشتگردانہ واقعات کی مذمت کرتے ہوئے انہیں اسلامی اور انسانی سماج کی خاموشی کا نتیجہ قرار دیا۔
انہوں نے بھی آج اصول فقہ کے درس خارج میں مسجد اعظم میں پیغمبر اکرم (ص) کی ایک روایت سے استناد کرتے ہوئے کہا: تمام مسلمان ایک بدن کے اعضا کے مانند ہیں اور ہر مسلمان کے دکھ درد کے مقابلہ میں دوسرا مسلمان بھی رنجیدہ ہوتا ہے۔
حضرت آیت اللہ سبحانی نے ان واقعات کو دشمن کی طرف سے شیعوں کو ختم کرنے کی سوچی سمجھی سازش قرار دیتے ہوئے کہا: کچھ دن پہلے کوئٹہ میں شیعوں کو خون میں رنگین کیا اور دو دن پہلے کراچی میں مظلوم شیعوں کا قتل عام کیا۔ اور ہر آئے دن بھی کہیں نہ کہیں سے کسی کے قتل کی خبر آتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: کیوں اسلامی سماج کے ضمیر خوابیدہ ہیں؟ کیوں مصر اور باقی اسلامی ممالک میں کوئی ان کرائم کے خلاف نہیں بولتا؟ انسانی سماج کے ضمیر بھی مردہ ہیں اور اسلامی سماج کے بھی۔ ایک ارب مسلمان کہاں ہیں؟ حقوق بشر کا نعرہ لگانے والے کہاں ہیں؟
آیت اللہ العظمی سبحانی اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اقوام متحدہ کا کیا صرف اتنا کام ہے کہ وہ ان واقعات کی فقط مذمت کرکے بیٹھ جائے کہا: اس مقدار تک مذمت تو ایک بوڑھیا بھی کر سکتی ہے پس اقوام متحدہ بنانے کی کیا ضرورت تھی؟
آیت اللہ سبحانی نے پاکستانی حکومت کو بھی مقصر ٹھہراتے ہوئے کہا: وہ حکومت جو اپنے شہریوں کی جانوں کی حفاظت نہ کر سکے اسے حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ کئی سالوں سے یہ سلسلہ جاری ہے اور ہر بار پاکستانی عہدہ دار وعدہ دیتے ہیں کہ ہم ان واقعات کا سد باب کریں گے لیکن کچھ بھی کرتے ہوئے نظر نہیں آتے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ میں سب سے زیادہ پاکستانی حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتا ہوں کہا: مجھے امید ہے کہ میری یہ بات ان کے کانوں تک پہنچے گی کہ وہ بارگاہ خداوندی میں جوابدہ ہیں۔
آیت اللہ سبحانی نے ایرانی حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ ان مسائل کے بارے میں غور و فکر کرے اور ان کا سد باب کرنے کے لیے کوئی ٹھوس قدم اٹھائے۔
Add new comment