ملت ایران، امریکہ کی مکارانہ پالیسیوں سے مرغوب نہیں ہو گی

حضرت آیۃاللہ العظمی خامنہ ای

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃاللہ العظمی خامنہ ای نے آج ایران کی فضائیہ کے افسروں اور جوانوں سے اپنے خطاب میں ایران کو مذاکرات کی میز پر لانے کو امریکیوں کا ترپ کا پتہ قرار دیا اور فرمایا کہ وہ دنیا کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ وہ نیک نیت رکھتے ہیں لیکن ان کی نیک نیتی کہیں نظر نہیں آتی – رہبر معظم انقلا اسلامی نے ایران کے خلاف مختلف قسم کے دباؤ اور 34 برسوں سے جاری دھمکیوں اورساتھ ہی ایران کے ساتھہ اس ملک کے حکام کی جانب سے مذاکرات  کی آمادگی کو، امریکیوں میں نیک نیتی سے عاری قرار دیا –  امریکی حکام نے مختلف مواقع پر ایران کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش کی ہے لیکن 34 سال کا عرصہ گذر جانے کے باوجود ملت ایران کے سلسلے میں امریکہ کے رویّے میں کسی  بھی تبدیلی کا مشاہدہ نہیں کیا گیا ہے ۔ امریکہ موجودہ حالات میں ایسے وقت ایران کے ساتھ مذاکرات کی بات کر رہا ہے کہ عالمی سطح پر اسے متعدد مشکلات کا سامنا ہے اور وہ ایٹمی مذاکرات کے حوالے سے بھی صداقت کا مظاہرہ نہیں کر رہا ہے ۔ امریکہ کی غیر منطقی پالیسییاں ، دنیا میں مختلف بحرانوں منجملہ شام کا بحران  وجود میں آنے کا سبب بنی ہیں ۔ امریکہ شام میں اپنی سازشوں کے شکست کھا جانے کے بعد اب انھیں مذاکرات کا خیر مقدم کر رہا ہے کہ جن پر ایران ، شام کے بحران کے آغاز سے ہی تاکید کرتا آرہا ہے – ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے مذاکرات بھی اب تک مغرب خاص طور پر امریکہ کی جانب سے پر امن ایٹمی ٹکنالوجی سے ملت ایران کے بہرہ مند ہونے کے مسلمہ حق سے  لاتعلقی کے سبب کامیاب نہیں ہوئے ہیں ۔ امریکہ مختلف روشوں سے ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے مذاکرات میں روڑے اٹکا رہا ہے  جبکہ ایران کی ایٹمی سرگرمیاں مکمل طور پر پر امن ہیں – ایران کے ساتھ مذاکرت میں امریکہ کی عدم نیک نیتی ثابت کرنے کے لئے ملت ایران کے خلاف جاری پابندیوں کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے ۔ امریکہ ، ملت ایران کے خلاف اپنے تازہ ترین اقدام میں ایران کے تیل کا تبادلہ ،اجناس سے کرنے میں رکاوٹ بن رہا ہے ۔ امریکیوں نے چار سال قبل بھی ایران سے مذاکرات کے لئے آمادگی کا اعلان کیا تھا اور ایرانی حکام نے بھی صدق دل سے انجام پانے والے مذاکرات کا خیر مقدم کیا تھا ، لیکن حالیہ چار برسوں میں امریکہ کی طرف سے  سازشوں ، فتنہ پرور عناصر کی مدد اور ایرانی سائنسدانوں کے قتل کرنے والے دہشت گردوں کی حمایت کے سوا اور کچھ دیکھنے میں نہیں آیا ۔ مذاکرات اس وقت با معنی ہوتے ہیں کہ جب  فریقین  نیک نیتی کے ساتھ مساوی حالات میں اور فریب و دھوکہ دینے کے مقصد کے بغیر مذاکرات کریں ۔ اور رھبر معظم انقلاب اسلامی کی تعبیر کے مطابق "مذاکرات برائے مذاکرات " یا " ٹیکٹکی صورت میں مذاکرت " اور دنیا پر اپنے سپر طاقت ہونے کا رعب جمانے کے لئے مذاکرات کی پیشکش، مکرو فریب کے سوا اور کچھ نہیں ہے ۔ امریکہ ، ایسے حالات میں جبکہ وہ ایران کے خلاف سخت موقف اختار کئے ہوئے ہے ایران سے مذاکرات کی بات کر رہاہے ۔ لیکن گذشتہ 24 برسوں ميں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ مذاکرات ، دباؤ کی پالیسی کے ساتھ سازگار نہیں ہیں اور ملت ایران ، امریکہ کی مکارانہ پالیسیوں سے مرعوب نہیں ہوگی ۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے ملت ایران ہرگز دشمنوں کے حیلوں سے مرعوب نہیں ہوئی ہے اور ہوشیاری کے ساتھہ ان کے مد مقابل کھڑی رہی ہے اور حیرت انگیز پیشرفت بھی کی ہے ۔ ملت ایران نے گذشتہ تین عشروں کے دوران اپنی بصیرت و بیداری کے ساتھ امریکیوں اور صہیونیوں کے سازشانہ اقدامات کی بخوبی شناخت کی ہے اور کسی غلطی کے بغیر اسے ناکام بنایا ہے ۔ جس طرح سے رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمنان انقلاب کے خلاف ملت ایران کی 34 سالہ پے درپے کامیابیوں اور استقامت کا ذکر کیا ہے اس کے تناظر میں یہ کہا جا سکتا ہے ملت ایران نے اقوام عالم کو بھی یہ سکھا دیا کہ اغیار کے تسلط کے سامنے ڈٹا جا سکتا ہے اور خدا پر توکل اور بھروسے کے ساتھ ، سرافرازی کی جانب قدم بڑھایا جا سکتا ہے.

 

abna.ir

Add new comment